ارشد شریف پر تشدد ہوا یا نہیں؟ کینیائی صحافیوں نے معاملہ الجھادیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ارشد شریف پر تشدد ہوا یا نہیں؟ کینیائی صحافیوں نے معاملہ الجھا دیا
ارشد شریف پر تشدد ہوا یا نہیں؟ کینیائی صحافیوں نے معاملہ الجھا دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نیروبی: کینیا میں قتل کیے جانے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف پر قتل سے قبل تشدد کا معاملہ الجھ گیا ہے۔ کینیا کے صحافیوں نے دعوے کیے ہیں کہ پاکستانی صحافی پر تشدد سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں اور یہ تحقیقات کو خراب کردیں گے۔

گزشتہ روز پمز ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بتایا کہ ارشد شریف کی دائیں کلائی پر تشدد کے نشانات ملے، سیدھے ہاتھ کی 4 انگلیوں کے ناخن نہیں تھے، بائیں ہاتھ کی انگلی پر بھی زخم کا نشان ملا، اس طرح 12 مختلف جگہوں پر زخم کے نشانات ملے، اس حوالے سے فارنزک ہورہا ہے جس کی رپورٹ میں سامنے آئے گی تو پتا چل سکے گا کہ کتنا تشدد ہوا، ہوا بھی یا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تصاویر درست ہیں اور یہ تصاویر ہسپتال سے ہی لیک ہوئی ہیں، جن کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب کینیا کے ایک صحافی برائن اوبویا اس حوالے سے ٹوئٹر پر سرگرم ہیں۔ برائن نے اس سوال اٹھایا کہ پاکستانی میڈیا نے یہ کیسے تعین کر لیا کہ ارشد شریف پر تین گھنٹے تشدد ہوا ہے، کوئی ڈاکٹر یا پوسٹ مارٹم معائنہ یہ نہیں بتا سکتا کہ مقتول پر اتنے دورانیے تک تشدد ہوتا رہا۔

صحافی برائن نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ارشد شریف کے ناخن کے ٹکڑے پوسٹ مارٹم کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نکالے گئے تھے اور یہ بات کینیا میں کیے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں درج ہے۔

برائن کے اس دعوے پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ڈی این اے کے لیے ناخن نکالنے کی کیا ضرورت تھی۔ ڈی این اے تو خون کے نمونوں اور اور بالوں سے بھی جانچا جا سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ”ڈس انفارمیشن اور سنسنی خیزی“ پر مبنی خبریں نشر کی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں تحقیقات متاثر ہوں گی۔

واضح رہے کہ اسی طرح کی بات کینیا کے ایک اخبار کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ اخبار نے ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی دونوں رپورٹیں نیروبی کے پتھالوجسٹ ڈاکٹر احمد کلیبی کو دکھائیں۔ یاد رہے کہ ارشد شریف کا ایک پوسٹ مارٹم کینیا میں ہوا تھا اور دوسرا پاکستان میں۔

اخبار کے مطابق ڈاکٹر کلیبی نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایک سادہ بات یہ لکھی ہے ارشد شریف گولی لکھنے کے بعد 10 سے 30 منٹ کے اندر جاں بحق ہوئے۔

ڈاکٹر کلیبی کا کہنا تھا کہ کینیا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس دورانیے کا اندازہ لگانے کے پیچھے کیا منطق ہے تاہم رپورٹ صرف دماغ اور سینے کے بنیادی زخموں کی بنیاد پر بنائی گئی ہے اور اس میں مزید تفصیلی معائنہ شامل نہیں۔

ڈاکٹر کلیبی نے مزید بتایا کہ کینیا اور پاکستان دونوں جگہ ہونے والے پوسٹ مارٹم معائنوں کی رپورٹوں سے یہ اشارہ نہیں ملتا کہ ارشد شریف پر تشدد کیا گیا تھا۔

Related Posts