سندھ حکومت کو تاجر کش پالیسیوں پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دینگے،آفتاب صدیقی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی آفتاب حسین صدیقی نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کے فیصلے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگوں کو بہت زیادہ احتیاط اور ایس اوپیز پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

سندھ حکومت کو تاجر کش پالیسیوں پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔تمام پاکستانی بالخصوص کراچی کے شہری قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بہت زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔

آفتاب حسین صدیقی نے کہا ہے کہ میں سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہوں کہ وباء کے نام پر صوبے میں کاروبار زندگی کو معطل کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر دانشمندانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کیلئے لاک ڈاؤن کیا جاتا رہا لیکن وزیراعظم پاکستان عمران خان نے لوگوں کو وباء سے بچانے کے ساتھ ساتھ کاروبارزندگی بحال رکھنے کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نظریہ پیش کیا جو انتہائی کامیاب رہا اور پاکستان نے اپنی بہترین حکمت عملی کے ذریعے کورونا کے کیسز کو بڑھنے سے روک دیا۔

کراچی میں لاک ڈاؤن ممکن نہیں ہے، شہر کی 40سے 45فیصد آبادی کچی آبادیوں میں مقیم ہے جہاں ایک ایک کمرے میں چھ چھ لوگ رہتے ہیں جبکہ کراچی میں یومیہ مزدوری پر کام کرنے والے غریب مزدور کہاں سے چولہا جلائیں گے۔

کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے لیکن سندھ حکومت ایک بار پھر گزشتہ سال کی طرح کراچی کو معاشی بدحالی کی طرف لیجانا چاہ رہی ہے۔

مزید پڑھیں:محمود مولوی کی سمندرمیں پھنسے جہاز کے عملے کو بچانے پربحریہ اور میری ٹائم سیکورٹی کی تعریف

انہوں نے کہا کہ ہے کہ کراچی کے رکنے سے ملک کی معیشت کا پہیہ بھی رک جائیگا، انہوں نے کہا کہ ہم ایس او پیز پر عملدرآمد کے مخالف نہیں ہیں لیکن سندھ حکومت عوام کا معاشی استحصال کرنے کے بجائے تمام اکائیوں کو ساتھ لیکر فیصلے کرے۔

آفتاب حسین صدیقی نے کہا کہ جہاں کیسز زیادہ ہیں وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن کردیا جائے اور زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کروائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے ہاٹ اسپاٹ ایریاز میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جائے جبکہ ہم تاجروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور سندھ حکومت کو تاجر کش پالیسیوں پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دینگے،شہرمیں کاروبار بحال کیا جائے اور این سی او سی کے اقدامات کی پیروی کی جائے۔

Related Posts