فیس بک اور ٹوئٹر پر روسی عدالت نے بھاری جرمانہ عائد کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فیس بک اور ٹوئٹر پر روسی عدالت نے بھاری جرمانہ عائد کردیا
فیس بک اور ٹوئٹر پر روسی عدالت نے بھاری جرمانہ عائد کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

فیس بک اور ٹوئٹر پر ممنوعہ مواد کو ڈیلیٹ نہ کرنے پر روسی عدالت نے بھاری جرمانہ عائد کردیا۔

روس کی جانب سے حال ہی میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں فیس بک اور ٹوئٹر کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کیا گیا ہے، ان پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے پارلیمانی انتخابات میں بھی مداخلت کی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماسکو کی ایک عدالت نے منگل کے روز فیس بک پر 21 ملین روبلز مالیت کے 5 جرمانے عائد کیے جو 2 لاکھ 88 ہزار امریکی ڈالر بنتے ہیں جب کہ اسی عدالت نے ٹوئٹر پر بھی 5 ملین روبلز کا جرمانہ عائد کیا۔

واضح رہے کہ فیس بک کو اب تک روس میں 90 ملین روبلز اور ٹوئٹر پر 45 ملین روبلز کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔اس کے علاوہ عدالت نے گوگل پر بھی اسی جرم اور صارفین کا ڈیٹا محفوظ نہ کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔

دوسری جانب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ان کے سوشل نیٹ ورک کے اصولوں کا اطلاق تمام صارفین پر یکساں انداز سے ہوتا ہے مگر فیس بک کے لاکھوں صارفین پر ان قوانین کا کوئی اطلاق نہیں ہوتا۔

یہ دعویٰ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک نئی رپورٹ میں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق فیس بک کا ایک خفیہ اندرونی نظام ہے جو 58 لاکھ صارفین پر سوشل نیٹ ورک کے اصولوں کا اطلاق نہیں ہونے دیتا۔

امریکی جریدے کی رپورٹ میں تمام تر تفصیلات بتائی گئی کہ کن باثر، مقبول اور خبروں میں رہنے والے ہائی پروفائل صارفین کے خلاف اصولوں کی خلاف ورزی پر وہ اقدامات نہیں ہوتے جن کا سامنا عام صارفین کو ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کمپنی کے دستاویزات کی بنیاد پر بتایا گیا کہ فیس بک کے ایک سابق ملازم نے ایک میمو میں بتایا کہ کمپنی کی جانب سے ‘طاقتور کرداروں ‘ کو استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

شخصیات جیسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، فٹبالر نیمار جونیئر، امریکی سینٹر ایلزبتھ وارن اور دیگر کی پوسٹس کو اس خفیہ سسٹم کے تحت کور کیا جاتا ہے۔

سسٹم کو ایکس چیک یا کراس چیک کے ناموں سے پکارا جاتا تھا اور اس کی تشکیل فیس بک کی انسانی اور اے آئی موڈریشن پراسیس کی صلاحیت محدود ہونے سے کی گئی مگر رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس خفیہ سسٹم سے کمپنی کے لیے دیگر مسائل پیدا ہوا۔

جب صارفین کو اس سسٹم کا حصہ بنایا جاتا تو موڈریٹرز کے لیے ان کے خلاف ایکشن لینا زیادہ مشکل ہوجاتا۔مثال کے طور پر نیمار جونیئر نے ان پر ریپ کا الزام لگانے والی خاتون سے ہونے والی واٹس ایپ چیٹ کو فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کردیا تھا۔

Related Posts