کراچی: عدالت نے دو بچوں سے بدفعلی کروا کر ویڈیو ریکارڈ کرنےو الے ملزم کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی، ملزم نے بچوں سے خود بھی مبینہ بدفعلی کی۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بچوں سے بدفعلی کی ویڈیوز بنانے کے مقدمے میں ملزم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ معاشرے میں جنسی استحصال کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم ارسلان کی درخواستِ ضمانت پر وکیلِ صفائی نے مؤقف دیا کہ ملزم کو کیس میں بدنیتی سے پھنسایا گیا ہے، بچوں کے بیانات میں واضح تضاد پایاجاتا ہے۔
تفتیشی افسر نے ملزم کا موبائل فون عدالت کے سامنے کھولا اور عدالت کو بتایا کہ بچوں کی برہنہ ویڈیوز موجود ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ موبائل فون میں سے بچوں کی برہنہ ویڈیوز ملیں۔ ملزم کایہ جرم انتہائی سنگین نوعیت کا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ 2 بچوں کا نہیں، پورے معاشرے کا مسئلہ ہے جہاں جنسی رجحان میں اضافہ ہوا اور اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار تو بالکل نہیں۔ بعد ازاں معزز جج نے ملزم کی عبوری ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ارسلان 2 بچوں کو کراچی کے علاقے کیماڑی میں واقع اپنے آفس لے کر گیا اور گن پوائنٹ پر بچوں کو بے لباس کرکے انہیں آپس میں بدفعلی پر مجبور کردیا۔ اس کے بعد ملزم نے بچوں کی ویڈیو ریکارڈ کی اور خود بھی بدفعلی کی۔
بعد ازاں بچوں نے مزاحمت کرکے کسی طرح ملزم کا موبائل فون حاصل کیا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔ ملزم کے خلاف بچوں سے بدفعلی اور ویڈیوز ریکارڈ کرنے کے ساتھ ساتھ بدفعلی کے الزامات پر مبنی مقدمہ تھانہ جیکسن میں درج کیا گیا ہے۔