اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح حکومت کے اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہو گا۔
نگران سیٹ اپ کے اگلے چار مہینوں کے دوران ان کے وژن کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا کہ اس وقت معیشت انتہائی دباؤ کا شکار ہے اور یہ وہ مسائل ہیں جو ایک عام آدمی کو بہت زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا معاہدہ ملک کے لیے اس بات پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک موقع تھا کہ معاشی رویہ پاکستان میں عام آدمی کی زندگی کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ کسی جماعت کے حق میں ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو جووقت دیا گیا ہے وہ قانون اور آئین کے مطابق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ بندیاں ایک قانونی تقاضا ہے اور اگر ہم آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں تو ہمیں قواعد کی پاسداری کرنی چاہئے۔
9 مئی کے واقعے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لوگوں کو قانون کے دائرے میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی آزادی ہے لیکن احتجاج کے نام پر تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار نگران حکومت کے طور پر ہم کسی کو جمہوری معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کے خلاف کوئی فوجی بغاوت نہیں ہوئی انہیں آئینی طریقے سے اقتدار سے نکالا گیا۔
افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہم گزشتہ پندرہ برس سے دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا کر رہے ہیں اور مختلف طریقوں سے ان کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہم کسی حد تک ان کو ناکام بنانے میں کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان جیسی کالعدم تنظیموں کے افغانستان میں تربیتی کیمپ ہیں جو ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ مشکلات کے باوجود وہ افغان عبوری حکومت سے مذاکرات کریں گے کیونکہ اس میں ہمارا مشترکہ مفاد ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کے بغیر الیکشن؟ انسانی حقوق کمیشن کا وزیر اعظم کے بیان پر اظہارِ تشویش
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمسائیوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت ہونے کی وجہ سے بھارت کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہئے۔