پورٹ قاسم اتھارٹی سے 90 فیصد کرپشن ختم کردی ہے، محمود مولوی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SAPM Mahmood Moulvi advises Customs and FBR to probe ocean carrier surcharges

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پورٹس اینڈ شپنگ محمود احمد مولوی نے کہا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے، کرپشن کا 90 فیصد خاتمہ کردیا گیا ہے، اب بن قاسم کے علاقہ ہر کوئی انڈسٹری لگا سکتا ہے، وئیر ہاوسز بغیر کسی فیس کے صنعت میں تبدیل کرائے جاسکتے ہیں۔ تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت 15 ایام میں فراہم کردی جائیں گی اور تمام دفتری کارروائی کمپیوٹرائز کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہاں اسٹاف کی اندھادھند بھرتی کی گئی 4 ہزار کی جگہ 16 ہزار ملازمین بھرتی کرلیے گئے اور کے پی ٹی کی کل آمدنی جوکہ 13 ارب روپے ہے جبکہ صرف ملازمین کی تنخواہ کا بل 11 ارب روپے بنتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ شام ایک مقامی ہوٹل میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر بزنس کمیونیٹی کے افراد کو اینوویٹ گیلیکسی اسٹار ایوراڈز کی تقریب تقسیم میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سندھ کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی تیمور تالپور کے علاوہ ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے ممتاز رہنماؤں زبیر طفیل، فاروق افضل، سردار شوکت پوپلزئی، کمانڈر ذاکر، احمد چنائے، الطاف طائی، فیاض الیاس، آصف سم سم اور علی ناصر نے خطاب کیا۔

محمود احمد مولوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت ملک میں پہلی بار نجی بینک احساس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضے دیے جارہے ہیں جبکہ سندھ میں غریب عوام کو مفت طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ہیلتھ کارڈز جلد تقسیم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے مائنڈسیٹ کی تبدیلی ضروری ہے کیونکہ سرمایہ کار بلوچستان میں کام کرنے کے لیے اب بھی خوف کا شکار ہیں۔

اس موقع پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے صوبائی وزیر تیمور تالپر نے کہا سندھ میں ہیلتھ کا سسٹم ٹھیک کام کررہا ہے، کرپشن کے خاتمہ پر زور دیا جارہا ہے اوردیہی عوام کے مسائل پر توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سو دن میں عوام کی حالت بدلنے کا کبھی دعویٰ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ عوام کو جو سنہرے خواب دکھائے گئے تھے وہ آج تک پورے نہیں ہوئے جس سے ہمارا نظام بے یقینی کا شکار ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیر طفیل نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات سے امیر طبقہ کے لیے معیشت بہتر اور غریب طبقہ کے لیے بدتر ہوگئی ہے مگر دوسری جانب تعمیرات، آٹو موبائل، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور برآمدی شعبوں کی کار کردگی میں بہتری آرہی ہے، پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار اب نجی بینک بھی گھر کی تعمیر کے لیے قرضہ دے رہے ہیں۔

کمانڈر بلڈرز کے سربراہ کمانڈر ذاکر نے کہا کہ ہمیں سچ بولنے اور سچ سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی ہے جب تک وہ صحیح سمت میں سفر نہ کرے، لیکن بدقسمتی سے ہم نے ابھی تک اپنی درست سمت کا تعین ہی نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس تو اس بات کا ہمارے سیاستداں 74 برس میں بھی اس ملک کی حالت نہیں بدل سکے۔

فاروق افضل نے تاجر اور صنعتکاروں پر زور دیا کہ ہمیں اپنے کارخانوں میں کام کرنے والے ملازمین کو بہتر تنخواہ کی ادائیگی کے ساتھ انکے بچوں کی تعلیم، علاج و معالجہ اور ان کی شادیوں کے اخراجات کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبہ کی طرح دیگر شعبوں کے لیے دو سال کے لیے ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے تاکہ ملک کی قومی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔

ممتاز تاجر اور کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ڈائریکٹر احمد چنائے نے کہا کہ کراچی میں گیس کی قلت کی بنا پر صرف ایکسپورٹرز کو گیس دینے کو کہا جارہا ہے کیا دوسرے صنعتی شعبوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اس لیے حکومت گیس کی قلت کے بحران پر جلد قابو پانے کے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالی سطح پر کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی  میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے نچلا طبقہ پریشان ہے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ بہت کم ہے جس میں مزید اضافہ کیا جائے۔

آباد کے چئیرمین فیاض الیاس نے کہا کہ کراچی تین کڑوڑ افراد کا شہر ہے مگر تجارتی و صنعتی ترقی کے لیے انفرااسٹرکچر بہتر نہیں ہے اس شہر کی 54 فیصد آبادی کچی آبادیوں میں رہتی ہے جن کے مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رہائیشی عمارتوں کو گرانے کا سلسلہ شروع ہوا تو تعمیراتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونگی اور یہ صنعت ختم ہو جائے گی جس کا مشترکہ حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

بلوچستان فورم کے صدر سردار شوکر پوپلزئی نے کہا کہ بلوچستان ملک کے 35 رقبہ پر مشتمل ہے اور اس کا بارڈر 2400 کلومیٹر ہے مگر یہاں کے رہنے والوں کو اسمگلر سمجھا جاتا ہے اور اس کے نوجوانوں کو بینک موٹرسائیکل لون تک نہیں دیتے ہیں۔

ممتاز بلڈر آصف سم سم نے کہا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے ،ملک کے دیگر شہرں میں عمارتیں ریگولرائیز کی جارہی ہیں مگر یہاں گرائی جارہی ہیں ،وزیر آعظم عمران خان ملک میں 50لاکھ نئے گھر تعمیر کرنے کی بات کررہے ہیں مگر یہاں لوگوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں۔

دریں اثنا جن ممتاز شخصیات کو حسن کارکردگی کے اینوویٹ گلیکسی اسٹار ایوارڈز دئے گئے ان میں آصف سم سم، زبیر طفیل، فیاص الیاس، احمد چنائے،محمود احمد مولوی، شہروز لودھی، افضال آدھیا، شہزاد مبین،کرنل کاشف افضل،صابر شیخ،جعفر بی ایم،ڈاکٹر شجاعت مبارک،شاہد جاوید قریشی،ملک نعیم آعظم،سردار شوکت پوپلزئی، فاروق افضل، علی ناصر،کاشف چاولہ اور محمد سمیع گوہر شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان سفارتی رابطوں کے ذریعے ہالینڈ سے مزید تعلقات مضبوط بنانا چاہتا ہے، گورنر سندھ

Related Posts