کراچی، سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور1 ماہ میں گرانے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

A local company offered to demolish the Nasla Tower

کراچی :سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور مسمار کرنے کے حوالے سے نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کرکے حکام سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیدیا۔

الا ٹیز کے وکیل منیر اے ملک نے موقف دیا سندھی مسلم سوسائٹی میں کوئی بھی پلاٹ لیز نہیں۔ مسئلہ صرف ٹرائینگل کا ہے۔ عدالت اس ٹرائینگل کو گرا دے تو کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت سندھی مسلم سوسائٹی کو بھی طلب کرے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ صرف اپنے پلاٹ کی بات کریں۔ آپ اپنا ٹائٹل ظاہر کریں، اپنے کیس کی بات کریں۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس جو زمین ہے وہ آپ کی نہیں بنتی۔ 780 سے ایک ہزار اسی اسکوائر یارڈ کیسے ہوگیا، صرف اس کا جواب دیں۔

منیر اے ملک نے موقف دیا کہ عدالت کمشنر مقرر کردیں، معائنہ کروا لیں۔ بیرسٹر عابد زبیری نے موقف اپنایا شاہراہ فیصل کو اسی کی دہائی میں چھوٹا کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شاہراہ فیصل کبھی چھوٹی نہیں کی گئی۔ منیر اے ملک نے موقف دیا میرا ٹائٹل سندھ مسلم سوسائٹی ہے، آپ سندھی مسلم سوسائٹی سے پوچھ لیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے جو شخص خود ٹائٹل کا مجاز نہیں آپ کو کیسے مجاز کر سکتا ہے۔ سندھی مسلم سوسائٹی خود لینز کی مجاز نہیں تو آپ کو کیسے کر سکتا ہے۔ منیر اے ملک نے دلائل میں کہا کہ نسلہ ٹاور کی طرح بے شمار عمارتیں کھڑی ہیں۔ جس طرح نسلہ ٹاور بنائی گیا، ویسے ہی بے شمار عمارتیں بنائی گئیں۔ گلاس ٹاور کی طرح ہمیں بھی ریلیف دیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کیا یہ ممکن ہے 780 اسکوائر یارڈ سے اضافی کو گرا دیا جائے۔ منیر اے ملک نے موقف دیا کہ یہ تو ماہر ہی بتا پائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گلاس ٹاور کے اوپر تو صرف دو فلور تھے۔

آپ کے پلاٹ کو جہاں رکنا چاہیے تھا وہ آگے چلا گیا۔ منیر اے ملک نے نوقف اپنایا کہ وفاقی، صوبائی حکومت اور کے ایم سی کو نوٹس جاری کی جائے۔ مکینوں کے وکیل عابد زبیری نے بھی دلائل دیئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ تو نسلہ ٹاور کے مالک کو پکڑیں۔ بیرسٹر عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ گھر سے بے گھر ہوجانا بڑا مشکل ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کراچی میں تو ساری چیزیں بکتی ہیں۔ اپرو پلان ہو یا لیز، سب بکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے منیر اے ملک سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کے دلائل سے مطمئن نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نقشہ دیکھیں، سروس نسلہ ٹاور میں شامل ہے۔ ہم نے یہ سب علاقے دیکھے ہیں، آپ نے بھی ساری زندگی یہیں گزاری۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے اصل کیس یہ ہے کہ آپ کے پاس 340 اسکوائر یارڈ کی لیز نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سروس لین تو وہاں سے بالکل غائب کردی گئی۔ منیر اے ملک نے کہا کہ عدالت نے پورے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر آپ جزوی قبضے والی جگہ گرا سکتے ہیں تو گرا دیں۔

مزید پڑھیں:’’شیم آن سندھ حکومت‘‘،پورا کراچی گند سے بھرا ہے،چیف جسٹس

کیا آپ نسلہ ٹاور کو جزوی طور پر گرا سکتے ہیں؟اب آپ بلڈنگ بنا کر یہ سارے دلائل دے رہے ہیں۔ منیر اے ملک نے عدالت سے مکالمہ میں کہا کہ یہی کریں گے تو پورا کراچی گرانا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تو آپ کو کیا تکلیف ہے پھر۔ منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ میرا اور آپ کا گھر بھی اسی شہر میں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایسا ہے تو میرا گھر جب دل چاہیں گرا دیں۔ اگر میرا گھر غیر قانونی سمجھتے ہیں تو وہ بھی گرا دیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہ، منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ وزیراعلی سندھ نے ایک زمانے میں یہ زمین دی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مغلوں کا زمانہ تو نہیں، وزیر اعلی کچھ بھی کرے۔ منیر ای ملک نے موقف دیا کہ میرا کیس کم از کم بحریہ ٹان سے تو بہتر ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن اور سینئر وکیل منیر اے ملک میں دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا منیر اے ملک سے مکالمہ میں کہا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا نہ، شاخ نازک پر جو بنے گا آشیانہ، نہ پائیدار ہوگا۔

آپ نے آشیانہ شاخ نازک پر بنایا ملک صاحب۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سوچیں کہ آپ نے غیر قانونی زمین لے کر اتنی بلند عمارت کھڑی کر دی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ آپ اور آپ جیسے بریلینٹ وکلا موجود ہیں۔ آپ دن کو رات، رات کو دن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ منیر اے ملک نے کہا کہ میں بریلینٹ وکیل تو نہیں، میرے لیے اخلاقیات پہلے ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مکالمے میں کہا کہ بطور نوجوان وکیل میں نے سیکھا، ایک ایک ڈاکیومنٹ کی اصلیت جانو۔ منیر اے ملک نے کہا آپ ابھی بھی نوجوان ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہاں، مگر دل سے، جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس کے چہروں پر مسکراہٹ آگئی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ہر جرم کی سزا ہوتی ہے مگر یہ پھانسی کا کیس نہیں۔ گلاس ٹاور میں بھی اضافی جگہ گرائی بلکہ گلاس ٹاور کھڑا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ 780 اسکوائر یارڈ کا سائیڈ پلان دے دیں، عمارت نہیں گرائیں دے۔

سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد نسلہ ٹاور نظر ثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا فیصلہ برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ نے متعلقہ حکام سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت عظمی نے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیدیا۔

Related Posts