ناصر حیات مگوں کی شپنگ ریٹ ایڈوائزری بورڈ تشکیل دینے کی تجویز

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Consultation-less mini-budget is an unpopular decision of the government: President FPCCI

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے وزارت میری ٹائم افئیرز، وزارت تجارت اور کسٹمز کو ایف پی سی سی آئی کی پاکستان شپرز کونسل کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تجویز دی ہےتاکہ ملک کے شپرز اور فریٹ فارورڈرز کے کاروباری اداروں کو بچایا جا سکے۔

انہو ں نے مزید کہاکہ شپنگ اور فریٹ چارجز تا ریخ کی بلند تر ین سطح پر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ شپنگ کنٹینرز اور کنٹینر جہازوں کی عدم دستیابی کے مسائل بھی شدید تر ہو چکے ہیں اور موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ کورونا کے باعث پچھلے دو سالوں میں جہاز رانی اور لاجسٹکس انڈسٹر ی کے لیے پیدا شدہ انتہائی مشکل حالات ہیں۔

مزید برآں، حکومتی وزارتوں اور محکموں نے مناسب حکومتی امدادی میکانزام بھی وضع نہیں کیا۔ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے میاں ناصر حیات مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے پاکستان شپرز کونسل اور پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے اور یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی آواز تمام متعلقہ وزارتیں اور محکمے سنیں گے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے ایف پی سی سی آئی میں پی ایس سی اور پی آئی ایف ایف اے کے اعلیٰ سطح اوربڑے پیمانے پر ہونے والے اجلاس کا خیرمقدم کیا ہے جس کا مقصد متعدد شپنگ اور فریٹ چارجز کے مسائل اور چیلنجز کا حل تلاش کرناتھا۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے تجویز دی ہے کہ شیپنگ ریٹس ایڈوائزری بورڈ (ایف آراے بی)تشکیل دیا جائےجو کہ ایک طاقتور ادارہ ہونا چاہیے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اس میں شامل کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:کراچی سرکلر ریلوے سے شہریوں کی مشکلات کم ہو جائیں گی، اعظم سواتی

ایف پی سی سی آئی کی پاکستان شپرز کونسل (پی ایس سی) کے چیئرمین رشید جان محمد نے کہا کہ ایک بار کنٹینر ریلیز آرڈر (سی آراو) کسی بھی شپنگ لائن کی جانب سے جاری ہونے کے بعد اسے کینسل نہیں کیا جانا چاہیے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں شپرز کو پہنچنے والے نقصانات کو بھی برداشت کرنا چاہئے۔

پاکستان شپرز کونسل کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ شپنگ لائنیں غیر منصفانہ ایکسچینج ریٹس وصول کر رہی ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ان کو مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کرنا چاہیے اور ای جی ایم کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹس طے کیے جانے چاہئیں۔

رشید جان محمد نے بندرگاہوں سے کنٹینرز کی تاخیر سے کلیئرنس پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا اور نوٹ کیا کہ 30 دن کی حد مقرر ہ حدوالے کسٹمز کلیئرنس قوانین پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔

میاں ناصر حیات مگوں نے تجویز دی ہے کہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو آگے آنا چاہیے اور اس خطے میں بڑے پیمانے پر فیڈر سروسز لے کر اس خلا کو پُر کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک کی برآمدات میں اعلیٰ شرح نمو حاصل کرنے کے حکومتی وژن کے بھی عین مطابق ہو گا۔

Related Posts