سیالکوٹ: سری لنکن فیکٹری منیجر کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ میں اہم انکشافات ، ورکرز نے کام چوری اور ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا بدلہ لینے کیلئے پریانتھا کماراکو نشانہ بنایا۔
وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ارسال کی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پرانتھا کمارا کےحوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب اس معاملےکی اطلاع ملی تب تک پرانتھا کمارا ہجوم کےہتھے چڑھ گیا تھا۔
پرانتھا کمارا نے 2013 میں بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا تھا، مقتول محنتی اور ایماندار پروڈکشن منیجرتھا،پولیس کو تقریباً صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی تھی، جب پولیس پہنچی تو نفری کم تھی، پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے پرانتھا ہلاک ہوچکا تھا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق بادی النظر میں فیکٹری ملازمین نے اسٹیکر کا بہانہ بناکر منیجر پر حملہ کیا کیونکہ حملہ کرنے والے ملزمان کو فیکٹری میں کام چوری اور ڈسپلن کی خلاف ورزی پر فارغ بھی کیا گیا تھا جس پر بدلہ لینے کیلئے پرانتھا کمارا پر حملہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری منیجر کے بہیمانہ قتل پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا تشویش کا اظہار