ہم کہاں کے سچے تھے، تعلیم یافتہ گھرانے میں بدسلوکی کی داستان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہم کہاں کے سچے تھے، تعلیم یافتہ گھرانے میں بدسلوکی کی داستان
ہم کہاں کے سچے تھے، تعلیم یافتہ گھرانے میں بدسلوکی کی داستان

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ماہرہ خان، عثمان مختار اور کبریٰ خان جیسے چوٹی کے اداکاروں کے باوجود ڈرامہ سیریل ہم کہاں کے سچے کوئی خاص تاثر قائم کرنے میں ناکام رہا اور ناظرین و سامعین نے اسےتعلیم یافتہ گھرانے میں بدسلوکی کی داستان کے طور پر برداشت کیا ہے۔

بدقسمتی سے گھریلو تشدد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی ڈراموں کا ناقابلِ تردید حصہ بنتا جارہا ہے۔ ہم کہاں کے سچے تھے کی کہانی 3 کزنزاسود، مہرین اور مشال  کے گرد گھومتی نظر آتی ہے  جبکہ مشال  کے انتقال کے بعد ڈرامے کی کہانی ناقابلِ برداشت ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں:

بلال عباس خان کی زندگی میں کوئی ہے۔سجل علی کا انکشاف

ڈرامہ سیریل خدا اور محبت 3 میں عکسبند کیے گئے چند ناقابلِ برداشت تصورات

ڈرامہ سیریل میں بغیر کسی ثبوت کے مہرین کے روپ میں جلوہ گر ماہرہ خان کو کبریٰ خان یعنی مشال کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا کر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ گھر کی نوکرانی شبو واقعے کے متعلق سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش رہ کر صورتحال کو مزید گمبھیر بنا دیتی ہے۔

کہانی کی پیچیدگی کے باعث ڈرامے کے ناظرین و سامعین ہم کہاں کے سچے تھے سے بے زار نظر آتے ہیں۔ مرکزی کردار اسود نے پاکستان میں نام نہاد مردانگی کے علمبردار افراد کی نمائندگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جو خواتین کو تکلیف دینے کیلئے حد سے گزر جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کے مطابق اسود چاہے کہیں بھی رہتا ہو یا کتنا ہی پڑھا لکھا کیوں نہ ہو، وہ خواتین سے بدسلوکی کا مرتکب ایک بدتمیز کردار ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچپن کے صدمے کا سامنا کرنے والوں کے متعلق ڈرامہ تکلیف دہ ماضی کی عکاسی کرتا ہے۔

مہرین کے مامو اور تعلیم یافتہ تاجر اپنی بیٹی کی خاطر خود غیر انسانی سلوک کرتے نظرآئے۔ ڈرامہ سیریل ہم کہاں کے سچے تھے میں مہرین کی دادی تمام تر مسائل سے لاعلم رہنے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنے پوتے سے طعنہ زنی کی مرتکب نظرآتی ہیں۔

کہانی کا سب سے تکلیف دہ نکتہ اس کا مرکزی کردار اسود ہے جو امریکا میں پلا بڑھا اور رہائش پذیر رہا اور کام بھی امریکا میں کرتا ہے لیکن انسانوں کی درست شناخت اور پرکھ سے محروم ہے۔ متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ڈرامے کی کہانی کو لایعنی قرار دے دیا۔ 

 

Related Posts