کراچی: پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے شہرِ قائد کو گندم کیلئے فری ہینڈ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سندھ حکومت سے چیک پوسٹس ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے میڈیا نمائندگان کے نام اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا کہ کراچی کی فلور ملز کو گھمبیر مسئلے کا سامنا ہے۔ کراچی کے 3 کروڑ شہریوں کیلئے گندم کی پیداوار نہیں ہوتی۔ گندم اندرونِ سندھ اور پنجاب سے سپلائی کی جاتی ہے۔
پنجاب میں آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا
پریس ریلیز میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ محکمۂ خوراک سندھ نے ہمیشہ کی طرح سندھ کے 13 پوائنٹس پر چیک پوسٹس لگائی ہوئی ہیں جو رواں برس الگ طریقے سے کام کر رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ سے چیک پوسٹس نے ڈھٹائی، زبردستی اور بھتہ خوری کے سب ریکارڈز توڑ دئیے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کراچی کیلئے گندم مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ کسی بھی گاڑی کو کراچی میں داخلے کیلئے 1 لاکھ روپے وصول کیے جارہے ہیں۔ اندرونِ سندھ گندم 10 ہزار 400روپے جبکہ وہی گندم کراچی میں 11 ہزار 800 روپے میں پڑ جاتی ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لاکھوں کی رشوت کے نتائج کراچی کے عوام کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ آٹا مہنگا ہونے کی بدعنوانی کے پیچھے چیک پوسٹس کا ہاتھ ہے۔ نصف فلور ملز بند ہوچکیں اور مزید بند ہونے والی ہیں۔ ہم نے حکامِ بالا سے بار بار ملاقاتیں کیں اور مسئلے سے آگاہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چیک پوسٹس فوری ہٹائی جائیں۔ کراچی کیلئے گندم کو فری ہینڈ دیا جائے۔ گندم کی سندھ سے کراچی کو سپلائی بلا روک ٹوک ہونی چاہئے۔ فلور ملز کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو ہم غیر معینہ مدت تک ہڑتال کریں گے۔