لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو حملے میں گولیاں نہیں دھاتی ٹکڑے لگے۔
فرانزک رپورٹ کے مطابق قاتلانہ حملہ میں عمران خان کو 4 گولیاں نہیں لگیں، عمران کو گولیوں کے تین ٹکڑے اور ایک دھاتی ٹکڑا لگا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم نوید کی 30 بور کی پستول سے 12 گولیاں فائر ہوئیں، دو گولیاں کنٹینر کی طرف سے ایس ایم جی رائفل سے فائر ہوئیں، ایک گولی مبینہ طور پر معظم اور باقی دوسرے افراد کو لگیں، ٹوٹل 14 گولیاں فائر ہوئیں۔
سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرگلزاراحمد نے نجی میڈیا سےگفتگو میں کہا کہ رپورٹ میں مکمل گولی کا ذکر نہیں، تین اطراف سے فائرنگ نہیں ہوئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی سنائپر نہیں تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق معظم کو پیچھے سے کنٹینر کی طرف سے گولی لگی۔
باجوڑ میں مکان کی چھت گرنے سے 6 بچے جاں بحق
اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق مسعود ملک نے کہا کہ عمران خان تسلسل سے ہر معاملے پر غلط بیانی کرتے ہیں، جب جی چاہتا ہے عمران خان گولیوں میں اضافہ کر دیتے ہیں، کسی کے جلسے میں بھی فائر ہونا بالکل ٹھیک نہیں، مریم نواز سمیت لیڈران پر فائر ہوئے جو مناسب نہیں۔
مشیرداخلہ پنجاب عمر چیمہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے گارڈ کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا، رپورٹ کے مطابق عمران خان کے کسی گارڈ نے فائر نہیں کیا، شوٹر 3 تھے ، یہ چیزثابت ہو گئی ہے، جے آئی ٹی عدالت میں چالان کے ساتھ رپورٹ جمع کرائے گی، یہ کنفرم ہے تین شوٹر تھے ۔
مشیرداخلہ نے مصدق ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا آپ کس رپورٹ کی بات کر رہے ہیں، جب تک جے آئی ٹی رپورٹ جمع نہ کرا دے ایسی بات نہیں کرنی چاہیے ، جو آپ کے پاس رپورٹ ہے وہ فائنل نہیں ہے ۔