عالمی یوم خواتین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز خواتین کے حقوق کے تحفظ کے خواتین سے یوم خواتین منایا گیا، امریکاکی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کے اپنے حقوق کیلئے احتجاج کے دوران پولیس کے تشدد نے عورتوں کے حقوق کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائی اوراقوام متحدہ نے 1975ء میں باقاعدہ طور پر 8 مارچ کو یوم خواتین منانے کا اعلان کیااور1977کو جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق تمام رکن ممالک کو یوم خواتین منانے کا پابند کیا گیا۔

پاکستا ن میں یوم خواتین منانے کا باقاعدہ آغاز 1990ء سے ہوا تاہم اس دن کو زیادہ اہمیت نہیں ملی ۔گزشتہ سال ہونیوالے عورت مارچ نے پوری قوم کی توجہ حاصل کی ، اس مارچ کی خاص بات تو وہ نعرے تھے جن کی وجہ سے بات حقوق نسواں سے کہیں اور چلی گئی جبکہ اس سال بھی میرا جسم‘ میری مرضی، ہم بے شرم ہی صحیح، ناچ میری ببلی تجھے کوئی کچھ نہیں کہے گا، میری شادی نہیں آزادی کی فکر کرو، کھانا گرم کردوں گی، بسترخود گرم کرو،میں اکیلی آوارہ میں بدچلن،ہم جنس پرستی، چادر اور چار دیواری‘ ذہنی بیماری‘ ذہنی بیماری،نظر تمہاری گندی‘ پردہ میں کروں،رشتے نہیں حقوق چاہئیں،عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین نہیں کے علاوہ اس بات پر مزید فحش اور بیہودہ نعرے بھی دیکھنے میں آئے ۔

سب سے زیادہ تنازعات میرا جسم میری مرضی کے نعرے پر ہوئے، کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ میرا جسم میری مرضی سے مراد یہ ہے کہ کوئی ہمارا استحصال نہیں کرسکتا، جنسی زیادتی اور ہماری حقوق غصب نہیں کرسکتا کوئی ہماری مرضی کے بغیر ہمیں چھو نہیں سکتا جو بلاشبہ درست ہے  تاہم اس کا جو غلط مطلب لیا گیا، اس کی مذہب و معاشرہ اجازت نہیں دیتے۔ 

خواتین کے حقیقی مسائل برابری کے مواقع نہ ملنا ہے، طلاق یافتہ کی شادی، وراثت میں حصہ، کاروکاری، ونی، جنسی استحصال، بغیر مرضی کے شادی  اور تعلیم کا حصول سب سے بڑے مسائل ہیں۔آج بھی پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو خاص اہمیت نہیں دی جاتی۔ یہ وہ مسائل ہیں جنہیں حل ہونا چاہیے لیکن تضحیک آمیز نعروں اور بیہودہ مطالبات کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ کسی بھی عزت دار گھرانے کی ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کو دوپٹہ لینے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی، تہذیب سے بیٹھنایا بچے پیدا کرنا خواتین کے مسائل قطعی نہیں ہیں۔

ایک رائے یہ ہے کہ جہاں تک خواتین پر مظالم کی بات ہے تو اس میں بھی نمایاں ہاتھ خواتین کا ہی ہے اوراپنے مسائل کا سبب زیادہ تر خواتین خود ہی ہیں۔ خواتین جن کی ایک اکثریت ساس نندوں کی برائیوں ، مارننگ شوز دیکھنے ، ڈراموں کے ذریعے گھر خراب کرنے کےداؤ پیچ سیکھنے میں وقت گزارتی ہے، پھر عورت مارچ شروع کردیتی ہے۔ 

اگر ہم دوسری جانب دیکھیں تو دوسری رائے یہ کہتی ہے کہ خواتین پر حقیقی مظالم ہو رہے ہیں۔ خواتین کو ہمارا معاشرہ برابر کے حقوق دینے میں ہمیشہ جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ کاروکاری اور قرآن سے شادی جیسے مسائل کیسے پیدا ہوئے؟ اسلام نے جب خواتین کو وراثت کا حق دیا تھا تو پاکستان سمیت دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں خواتین کو یہ حقوق کیوں نہیں دئیے جاتے؟ یہ ایسے مسائل ہیں جن پر خواتین کو آواز اٹھانی چاہئے اور وہ اٹھارہی ہیں۔ 

Related Posts