ہم خود اپنی موت کے ذمہ دار؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں ان دنوں گرمی اپنی انتہا پر ہے، بعض علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری پار کرچکا ہے، کہنے والے تو کہتے ہیں کہ چند ہفتے پہلے جس سورج کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہم خود کو سینک رہے تھے وہ اب ہمیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر سینک رہا ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ قدرت سے لڑنا ممکن نہیں لیکن ہم ہر چیز کیلئے قدرت کو ذمہ دار قرار دے کربری الذمہ نہیں ہوسکتے۔

مسائل پیش آنا کوئی بڑی بات نہیں لیکن مسائل حل نہ ہونا بڑی بات ہے اور ایسے مسائل جو پیدا ہی ہم نے خود کئے ہوں ان کو حل نہ کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔پاکستان میں بار بار سیلاب آتے ہیں، قدرت کی طرف سے بھیجا گیا انمول پانی ضائع ہوجاتا ہے کیونکہ ہم اس کو سنبھالنے کیلئے کوئی انتظام نہیں کرتے۔

اگر ہم اس پانی کو ذخیرہ کرلیں تو ہمیں شائد کبھی خشک سالی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن ہم ہمیشہ بڑے اور اجتماعی فائدے کے بجائے چھوٹے اور ذاتی فائدے کو ترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان میں ابھی تو گرمی کی شروعات ہوئی ہے، ابھی تو مئی ہے، آگے جون، جولائی اور اگست بھی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے مہینوں میں گرمی کی شدت مزید بڑھے گی۔یہ سال تو صرف ایک ٹریلر ہے آئندہ آنے والے سالوں میں اس سے کئی گنا زیادہ گرمی ہوگی ۔

جیسا کہ میں نے اوپر کہا کہ قدرت سے چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا، چند ہفتے پہلے دبئی میں ہم اس کا عملی نمونہ دیکھ چکے ہیں۔ دبئی نے گرمی کی شدت کم کرنے کیلئے مصنوعی بارش کا اہتمام کیا لیکن بعد میں جب قدرت اپنی کرنی پر آئی تو ایسا مینہ برسایا کہ پورا دبئی تیرتا ہوا نظر آیا۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم حریم شاہ کی نازیبا ویڈیوز یا چاہت فتح علی کے بونگے گانے تو تفریح کیلئے سن بھی لیتے ہیں اور شیئر بھی کرتے ہیں لیکن اگر ہمارے لوگوں کو بتایا جائے کہ گرمی کی شدت کم کرنے کیلئے درخت لگائیں تو لوگ آپ کو ایسے دیکھتے ہیں جیسےآپ نے کوئی لطیفہ سنادیا ہو۔

گرمی میں شدت کی وجہ فطری قوانین سے چھیڑ چھاڑ ہے، پوری دنیا اس وقت گلوبل وارمنگ کی لپیٹ میں ہے، امریکا، کینیڈا اور یورپی ممالک بھی موسم کی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ نہیں اور پاکستان تو ہمیشہ کی طرح ہر مسئلے میں سر فہرست ہے۔

پاکستان میں ان دنوں جو گرمی ہے یہ صرف ایک جھلک ہے، اصلی فلم تو ابھی باقی ہے۔ ابھی بھی اگر آپ کو اپنی یا اپنی نسلوں  کی تھوڑا سی بھی فکر ہے تو خدارا سنجیدگی اپنائیں۔

آج سے عہد کرلیں کہ ہر انسان اپنی بساط کے مطابق جب اورجہاں جتنے ممکن ہوں پودے لگائیں کیونکہ اس ہولناک گرمی سے اگر ہمیںکوئی بچا سکتا ہے تووہ صرف درخت ہے۔

آج سے عہد کرلیں کہ آپ نے جتنے زیادہ ممکن ہوں درخت لگانے ہیں، اگر ہم اب بھی سنجیدہ نہ ہوئے تو بہت جلد زیر زمین پانی ختم ہوجائے گا، ہماری زمین بنجر ہوجائے گی اور ہم پانی کی بوند بوند کو ترس جائینگے۔

درخت ہی گرمی اور پانی کی قلت کے مسائل سے بچا سکتے ہیں کیونکہ ماہرین بار بار یہ انتباہ کررہے ہیں کہ دنیا میں اگلی جنگ پانی کے مسئلے پر ہوگی لیکن ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے تباہی کا انتظار کررہے ہیں ۔

اس تحریر کا مقصد صرف آپ کو یہ بتانا مقصود ہے کہ اپنے پیاروں کی زندگیوں کے صدقے ہوش کے ناخن لیں، پانی کا ضیاع کم کریں اور زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں۔ کئی ادارے مفت پودے دے رہے ہیں۔اگر آپ کوشش کریں اورہر انسان اپنے حصے کا کردار ادا کرے تو ہم اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں بچاسکتے ہیں ورنہ گرمی اور خشک سالی سے اپنی موت کے ذمہ دار ہم خود ہونگے۔

Related Posts