کراچی:جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کی ذمہ داری انتہاپسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کیا ہے کہ یہ حملہ ایک خاتون خودکش حملہ آور نے کیا اور یہ پہلا موقع ہے کہ تنظیم کی جانب سے کسی خاتون نے ایسی کارروائی کی ہے۔
بی ایل اے کا دعویٰ
کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والی خودکش حملہ آور خاتون شاری بلوچ عرف برمش تھیں،وہ بلوچستان کے ضلع تربت ہی میں شعبہ تعلیم سے بھی وابستہ تھیں اور گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول کلاتک میں استاد کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔
شاری بلوچ کی تعلیمی قابلیت
خاتون بمبار کی تصاویر اور تفصیلات سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، بعض صارفین کا کہنا ہے کہ ایم ایس سی زولوجی اور ایم فل ایجوکیشن کرنے والی، عمدہ کتابوں کا مطالعہ کرنے والی شادی شدہ، خوبصورت بچوں کی ماں ایسے یسے خودکش حملہ کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:جامعہ کراچی میں دھماکہ، بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
خاندانی پس منظر
خاتون خود کش حملہ آور کا نام شاری بلوچ عرف برمش تھا اور ان کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ ایک ڈینٹسٹ ہیں۔ شاری بلوچ دو بچوں کی ماں تھیں۔ ان کے دونوں بچے تقریباً پانچ سال تک کی عمر کے ہیں۔
شاری بلوچ کے رشتہ دار اور اہل علاقہ کے مطابق ان کے خاندان کے دیگر افراد مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ جن میں ان کے والد اور بھائی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش حملے میں سرکاری طور پر ایک خاتون حملہ آور کی شناخت کی گئی ہے تاہم سیکورٹی اداروں کی جانب سے اب تک کی تحقیقات میں اس حملے میں شاری بلوچ کا نام نہیں لیا گیا۔
سوشل میڈیا صارفین کی رائے
Shari Baloch: Mother of two children, MPhil in Education, Balochistan’s first suicide bomber, which shook Sino-PAK https://t.co/2yrIpz7KXE
— Hearts Maker (@HeartsMaker1) April 27, 2022
کل کراچی میں خودکش دھماکہ کرنے والی عورت جو کہ
ایک سکول ٹیچر ،Mphil کی سٹوڈنٹ
ہاؤس وائف
دو بچوں کی ماں اور اس کا شوہر ایک ڈاکٹر ہے ایک ویل ایجوکیٹر دہشت گردی کی طرف کیوں مائل ہو رہا ہے ؟
سب جواب دو اپنا اپنا؟#karachiuniversityblast— Pakistan 4 Palestine🇵🇰🇵🇸 (@freepalestinee7) April 27, 2022
اب تک ایک پلان کے مطابق وہ لوگ جو بچپن میں اغوا ہوکر brain Washing کرکے اس کار بربادی میں استعمال ہورہے تھے، اب MPhil اور PHD’s سکالرز کا Brain Washing کیا جارہا ہیں ،مطلب بدعنوانی نے ہر جگہ پنجے گاڑھے ہیں،
لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ
کیوں لوگ ایسا کرنے پر مجبور ہیں ؟ pic.twitter.com/ygN3M1U0KU— 𝐌𝐮𝐝𝐚𝐬𝐬𝐢𝐫 𝐀𝐛𝐛𝐚𝐬 (@Mudassirabbas07) April 27, 2022
MSCزولوجی،MPhilشادی شدہ،دوخوبصورت بچوں کی ماں
ملکی تاریخ پہلی خاتون خودکش بمبار2004کودہرایاجارہاہے،بلوچ گینگ منظم ہورہے،قبائلی علاقوں میں حالات خراب جبکہ تیسری طرف #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
بات میلی آنکھ آگےجاچکی پاکستان پرقیامت ٹوٹنےکوہےہوش کرو pic.twitter.com/3pnHCZreC0— #Umar Waqas (Digital Marketing Director #Pakistan) (@mumarwaqaas) April 27, 2022
کراچی یونیورسٹی میں خودکش دھماکہ کرنے والی شری بلوچ اعلی تعلیم یافتہ نکلی۔ Msc اور Mphil کر رہی تھی۔ بلوچوں کے ساتھ ظلم کا جو پروپیگنڈہ حامد میر اور ماما قدیر جیسے غدار کرتے رہے ہیں یہ بچاری اسکا شکار ہوئی، برین واشڈ ہوگئی، حرام موت مری۔ اگر آپ کے بھائی بہن یا بچے بھی یونیورسٹیوں
— lubna khan (@KiyaniLubna) April 27, 2022
As the details emerge on #KarachiUniversity bomber Shari, a primary school teacher,
Mphil,
Wife to a dentist,
Daughter of a retired govt servant,
Established, educated & peaceful family.
BSO Azad member in student life, member of Majeed Brigade since 2020 pic.twitter.com/g29uYwMAe2— #Umar Waqas (Digital Marketing Director #Pakistan) (@mumarwaqaas) April 27, 2022
So who was #ShariBaloch, the 1st #Baloch woman to carry out a suicide attack?#BLA says The 30 year old joined the group 2 years ago & volunteered herself for “self sacrificing mission”. She had a Masters degree in Zoology & MPhil in education while teaching at a school. pic.twitter.com/jm8AY5Fwj5
— Ch Qamar Gujjar (@ChQamarGujjarP1) April 27, 2022
#Karachi terror : “Farewell and companionship”was last message of female suicide bomber Shari Baloch in her native language.Her Twitter was active even short before the attack targeting #Chinese nationals.Profile says she was highly qualified having MSc Zoology n Med/MPhil Edu- pic.twitter.com/qq3ZfIdNl6
— Azaz Syed (@AzazSyed) April 26, 2022