ہم کب بدلیں گے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہر سیاسی پارٹی کا کارکن اپنی پارٹی کی وکالت کرتا ہے اور پارٹی کے قصیدے اس طرح پڑھتا ہے کہ جس طرح اُس کی پارٹی نے دودھ کی نہریں اور آسمان پر چار چاند بنا دیئے ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں تنقید سننے پر یا اپنی اصلاح کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔وہ چاہتا ہے سب اُس کی پارٹی کی واہ واہ کریں اور بے شک کسی بھی قسم کے مسائل ہوں،اُس پارٹی کے لوگوں کے ساتھ یا پارٹی کے ساتھ وہ اُن مسائل کے حل کی طرف نہیں جاتا۔

دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمارے ہاں سیاسی پارٹیاں ہمیشہ اپنی غلطیوں سے نہ کچھ سیکھتی ہیں نہ ہی اعتراف کرتی ہیں، جس کی وجہ سے آخر کار اُسی پارٹی کا نقصان ہوتا ہے اور اُس کی قیادت اگلے الیکشن میں مشکلات کا سامنا کرتی ہے، پاکستان کے آگے نہ بڑھنے کی وجہ یہی ہے کہ جو بھی سیاستدان حکومت میں آتا ہے وہ پاکستان کی عوام کو مد نظر رکھتے ہوئے لوگوں کو ایک خواب دکھاتا ہے اور لفاظی سے اپنی کوتاہیوں کو چھپاتا رہتا ہے۔

عوام ہمیشہ اس امید کی آس میں رہتی ہے کہ جمہوری حکومت اُن کو فائدہ پہنچائے گی، مگر در حقیقت جمہوری حکومت ہمیشہ سے ایسے کام کرتی ہے جو عارضی ہوتے ہیں اور مستقبل میں عوام کی بہتری کے لئے کچھ نہیں رہتا، عوام جب سے پاکستان بنا ہے معصومیت کے ساتھ ہمیشہ روتی رہتی ہے اور صرف ضرورتِ زندگی کی چیزوں کی گزارش کرتی رہتی ہے، جو آئین پاکستان میں ہر پاکستانی کو ملنی چاہئے۔ آج جبکہ ہم 2021ء ختم کرتے ہوئے 2022ء تک پہنچ رہے ہیں اور مردم شماری کے حساب سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے۔

ہمارے ہر صوبے میں ڈرینج سسٹم کے مسائل ہیں اور آبادی کی مناسبت سے وہ سہولیات مہیا نہیں ہیں جو ہونی چاہئے، ہم پانی کے لئے رو رہے ہیں مگر نئے ڈیمز کی تعمیر کا کام سست روی سے جاری ہے، عوام کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے، مگر ایگریکلچر گروتھ ہماری دن بدن کم ہوتی جارہی ہے، جس کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء میں کمی واقع ہورہی ہے اور گاؤں دیہاتوں سے لوگ شہروں کی طرف کوچ کررہے ہیں۔

شہروں میں آبادی کا رجحان اگر بڑھتا چلا گیا اور لوگ کاشت کاری کرنا چھوڑ دینگے تو ملک کی معیشت ایک خطرناک موڑ پر آکر کھڑی ہوجائے گی، تمام سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ اپنی اصلاح کریں اور پہلے اپنی پارٹی پر تنقید کریں یا اُسے درست سمت پر لے جائیں، پھر دوسری پارٹیوں کے اوپر تنقید کرنا شروع کریں۔ پاکستان کی ترقی صرف اور صرف اُس وقت ہوسکتی ہے جب پاکستان کے ہر صوبے میں لوگوں کو کام اُن کی قابلیت کی وجہ سے ملے اور کوٹہ سسٹم کو ختم کرنا ہوگا، کاشت کار کو اُس کا حق دیا جائے اُسے ہر قسم کی آسائشیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ شہروں کا رخ نہ کریں۔

ہر انسان کو اپنے شعبے کے اندر کام کرنا چاہئے اور اُسے مہارت کے ساتھ دنیا کے آگے پیش کرنے کی ضرورت ہے، 70سالوں سے پاکستان بہتر تو ہورہا ہے مگر دنیا سے بہت پیچھے ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے وجود کو بھول کر ہم دوسروں کی نقل کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، اس کے بجائے اپنی صلاحیتوں کو نمایاں اور کامیاب کرنے کے لئے کام کریں، آخر کار میں سب پاکستانیوں سے کہوں گا کہ سیاست اور سیاستدانوں سے پہلے پاکستان کے بارے میں سوچیں، پاکستان کی وکالت کریں اور اپنے کام سے اپنی پہچان بنائیں، جو پارٹی اپنے کام سے اپنی پہچان بنائے گی، اُسے پاکستانی عوام اور دنیا یاد رکھے گی۔

Related Posts