واٹربورڈ اینٹی تھیفٹ سیل پیپلز پارٹی کے ایم پی اے و ایم این ایز کیلئے کام کرنے لگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈ افسران کی ملی بھگت سے پی ایس 104کا پانی کون چوری کررہا ہے؟
واٹر بورڈ افسران کی ملی بھگت سے پی ایس 104کا پانی کون چوری کررہا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : واٹر بورڈ میں ایس این ای کے بغیر ہی وزیر بلدیات کےعبوری حکم سے قائم کردہ اینٹی تھیفٹ سیل نے پیپلز پارٹی کے ایم این اے و ایم پی ایز کیلئے کام کرنا شروع کردیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما و این اے 238 سے منتخب ممبر قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ، پی ایس 89 ملیر سے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ کی خواہش پر واٹر بورڈ کے سرکاری فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کے خلاف منظم مہم شروع کردی گئی ہے، سیاسی، انتظامی،عدالتی کارروائی میں ناکامی کے بعد ایک بار پھر جعل سازی سے اینٹی تھیفٹ سیل کو استعمال کرکے مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

ضلع کے تھانہ شرافی گوٹھ میں 23 مارچ کو درج ہونے والی ایف آئی آر نمبر 131/2022 کے مطابق واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج عبدالواحد شیخ کے حکم پر سب انجنیئر محمد ارشاد علی ولد اشرف نے فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کیخلاف 6 کے بجائے 12 انچ قطر کے کنکنش اور 30 سے 40 کے بجائے 70 سے 100 ہارس پاور کی موٹروں کا الزام عائد کر کے زیر دفعہ 14/A(i) اور 14/A(b) کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے ۔

مقدمہ میں واٹر بورڈ کی جانب سے مالکان کیخلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے جب کہ انہی مالکان سے یہی واٹر بورڈ کے افسران سرکاری ٹھیکے دار کی حیثیت سے ماہانہ یا خصوصی تہواروں پر نذرانہ بھی وصول کرتے رہے ہیں۔

واٹر بورڈ کی جانب سے ہائیڈرنٹس کی نیلامی کے دوران 2017 میں موٹروں کے ہارس پاور کے لیئے کوئی ایس او پی واضح ہونے کے بجائے بین الاقوامی معیار کی اعلی موٹروں کی تنصیب کا ذکر موجود ہے۔ جس کی وجہ سے فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کے علاوہ بلال کے ہائیڈرنٹ غلام نبی کے ہائیڈرنٹ احمد علی کے ہائڈرنٹ اعوان والوں کے ہائڈرنٹ سمیت تمام پر 70 سے 100 ہارس پاور سے بھی زائد کی موٹریں اور پانی کے زائد کنکشن تک قائم ہیں اور خود واٹر بورڈ افسران نے رشوت لیکر قائم کرائے ہیں جس کی وجہ سے واٹر بورڈ ہائیڈرنٹ سیل کے انچارج نعمت اللہ مہر کمرشل اور جنرل پبلک سروس کے ٹینکروں میں ہیر پھیر کے نام پر بھی پیسے وصول کرتا ہے۔

فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کے مالکان نے واٹر بورڈ کو جواب لکھا اور کہا کہ عدالت میں مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ تمام ہائیڈرنٹس پر عدالتی نگرانی میں انسپکشن کرائی جائے اور موٹریں اور کنکنش دیکھے جائیں اور نعمت اللہ مہر کی جانب سے ہائیڈرنٹ کے بلوں میں کی جانے والی ہیرا پھیری بھی پکڑی جائے تاکہ کس ہائیڈرنٹ میں کتنا پانی آتا ہے اور اس کی بلنگ کیا ہے یہ سب سامنے آسکے۔ اس کے علاوہ جی پی ایس کی 45 سے 55 فیصد کھپت بھی چیک کی جائے تاکہ ادارے کو ماہانہ دیا جانے والا اربوں روپے کا فراڈ سامنے آسکے ۔

ہائیڈرنٹ کے ٹینڈر کی دستاویزات کے صفحہ نمبر 31 پر درج شرائط میں سے شرط نمبر 10.1 کے مطابق ہائڈرنٹ چلنے کا دورانیہ 18 گھنٹے ہو گا جبکہ بعض ہائیڈرنٹ مالکان 24 گھنٹے چلا رہے ہیں جس کی وجہ سے نعمت اللہ مہر ان سے اتنا ہی بڑھا کر نذرانہ وصول کر رہے ہیں۔

21 مارچ 2021 کو نعمت اللہ مہر کے دستخط سے نیب کو جاری دستاویز کے مطابق سخی حسن ہائیڈرنٹ پر 3×80-HP کی موٹر کرش پلانٹ پر بغیر موٹر گریوٹی کے ذریعے صفورا ہائیڈرنٹ پر 1×50 اور 40×1-HP کی موٹریں نیپا ہائیڈرنٹ پر 20×1 کے علاوہ 40×1 اور 50×1-HP کی تین موٹریں اور شیر پاؤ ہائیڈرنٹ پر 60×2-HP کی موٹریں نصب ہیں ۔ ٹینڈر کی دستاویزات کے صفحہ نمبر 41 پر درج شرط کے مطابق ہائیڈرنٹ ٹھیکہ دار اعلی کوالٹی کی موٹر پمپ نصب کرنے کا ذمہ دار تھا۔

یہ بھی پڑھیں:صائمہ عریبین ولاز کو SSGC کے غیر قانونی کنکشن دینےپر FIA کی تحقیقات شروع

ذرائع کا کہنا ہے فیوچر کالونی ہائڈرنٹ مالکان کی جانب سے عدالت میں ایک رپورٹ جمع کرائی جائے گی جس میں اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے شہر کے متعدد مقامات پر دی گئی غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو کھلی چھوٹ کی تفصیلات درج ہونگی جن کو کھلا چھوڑ کر اینٹی تھیفٹ سیل اب پیپلز پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی اے کی ایماء پر فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کو ذاتی رنجش و ذاتی دشمنی پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ ‛ ایم پی اے سلیم بلوچ ‛ فیاض پہنور‛ حسن بلوچ ‛ اقبال الدین سمیت دیگر کی جانب سے غلط بیانی اور ذاتی رنجش کی وجہ سے بند کرائے گئے سرکاری فیوچر کالونی ہائیڈرنٹ کو کھولنے کا حکم ایڈیشنل سول جج ملیر نے کیس نمبر CR-17/2022 کے تحت دیا تھا تاہم اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہائیڈرنٹ کو کھولنے سے ایس ایس پی عرفان بہادر نے انکار کر دیا تھا۔

ایس ایچ او تھانہ شرافی گوٹھ عدیل شاہ اور ایس ایس عرفان بہادر کے علم میں ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کے شرپسند کارکنان نے سرکاری ہائیڈرنٹ پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تھی اور ہائیڈرنٹ بند کرا دیا تھا جس کے باوجود پولیس نے شرپسندوں کو روکا تھا نہ ہی ٹھیکیدار حفیظ الرحمن کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تھا ۔

 

Related Posts