واپڈا کا جونیئر کلرک میر پور خاص بورڈ میں گریڈ 19 کا سیکرٹری بن گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واپڈا کا جونیئر کلرک میر پور خاص بورڈ میں گریڈ 19 کا سیکرٹری بن گیا
واپڈا کا جونیئر کلرک میر پور خاص بورڈ میں گریڈ 19 کا سیکرٹری بن گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میر پور خاص تعلیمی بورڈ کے موجودہ سیکرٹری انیس الدین صدیقی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انیس الدین صدیقی 2005 میں میر پور خاص بورڈ میں غیر قانونی طور پر آڈٹ آفیسر گریڈ 18 میں بھرتی ہوئے جب کہ گریڈ 18 میں آڈٹ افسر کی پوسٹ پر تقرری کے لیے 17 گریڈ میں کم از کم 5 سال کا آڈٹ یا اکاؤنٹنگ کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔

اس سے قبل انیس الدین صدیقی 1998 میں واپڈا حیدر آباد میں گریڈ 11 میں جونیئر کلرک بھرتی ہوا تھا جہاں سے استعفیٰ دیکر HDA حیدر آباد میں گریڈ 11 میں اکاؤنٹنٹ کی نوکری حاصل کر لی تھی۔ جہاں پر تعلیمی کارکردگی اور تعلیمی اہلیت کے جعلی سرٹیفکیٹس جمع کرائے تھے۔

انیس الدین صدیقی نے بھرتی کیلئے DHA میں جو سرٹیفکیٹس جمع کرائے تھے ان کے مطابق انیس الدین صدیقی HDA میں OPS پر اسسٹنٹ سیکرٹری بھی کام کرتے رہے ہیں جب کہ اس دوران تعلیمی بورڈ میر پور خاص میں آڈٹ آفیسر گریڈ 18 میں بھرتی بھی ہو گئے تھے۔

انیس الدین صدیقی نے جعلی طریقہ کار سے حاصل کردہ ملازمت کو مستقل رکھنے اور استحکام بخشنے کیلئے میرپور خاص تعلیمی بورڈ کے کئی ملازمین کی نوکریاں بھی کھائی ہیں۔ جس کے بعد گریڈ 18 سے گریڈ 19 میں ترقی لے کر آڈٹ آفیسر ہوتے ہوئے سیکرٹری کا چارج بھی لے لیا تھا۔

انیس الدین صدیقی کی تقرری میں بے شمار بے ضابطگیاں ہونے کے باوجود ناصرف اسے گریڈ 19 میں پروموٹ کیا گیا بلکہ بورڈ میں کرپشن کرنے کی بھی کھلی آزادی دی گئی۔

سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں، چیئرمین، سیکریٹری، کنٹرولر اور آڈٹ آفیسر کی تقرری قانون کے مطابق بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی کے اختیار میں ہوتی ہے جب کہ انیس الدین صدیقی کے تقرر میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر انکوائری کرنے کیلئے خط لکھنے اور عدالت جانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق آڈٹ افسر کی پوسٹ سیکرٹری میر پور بورڈ نے اشتہار کے ذریعے شائع کی جو کہ کنٹرولنگ اتھارٹی (جو کہ 2005 میں گورنر سندھ کے پاس تھی) کو شائع کرنی تھی۔ انیس صدیقی کی بھرتی کی راہ ہموار کرنے کے لیئے ٹیسٹ اور انٹرویو بھی سیکریٹری میرپور خاص بورڈ کی جانب سے لیے گئے جو کہ ایک بار پھر قانونی تقاضوں کی کھلے عام خلاف ورزی تھی۔

اس کے علاوہ رولز کو مزید روندنے کے لیے انیس صدیقی کا اپائنمنٹ آڈر کنٹرولنگ اتھارٹی سے جاری کروایا گیا جو کہ قانون کی سخت ترین خلاف ورزی تھی کیونکہ کنٹرولنگ اتھارٹی نے ایک ایسے شخص کا آڈر جاری کیا جس کا نہ تو انہوں نے اشتہار دیا نہ ہی کوئی ٹیسٹ، انٹرویو لیا تھا۔

یونیورسٹی ایسٹ حیدرآباد سے انیس صدیقی نے ماسٹر آف فلاسفی ایجوکیشن میں کی جس کی بنیاد پر وہ تعلیمی بورڈ میر پور خاص سے ماہانہ 2500 روپے بونس وصول کر رہے ہیں۔ جب کے یونیورسٹی آف ایسٹ حیدرآباد کی انیس الدین صدیقی کی ڈگری ہائر ایجوکیشن اسلام آباد نے تصدق نہیں کی ہے اور انیس صدیقی بورڈ انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھوک کر ماہانہ 2500 روپے بدستور وصول کر رہے ہیں۔

عدالت کیلئے تیار کردہ دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ انیس الدین صدیقی 1998 میں جونیئر کلرک واپڈا کی پوسٹ سے استعفیٰ دیکر حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) میں 11 کے گریڈ کی ملازمت حاصل کی تھی۔ 2005 میں گیارہ گریڈ سے جمپ کر کے میرپور خاص بورڈ آفس میں 18 گریڈ کی آڈٹ افسر کی نوکری حاصل کی تھی۔

حیرت انگیز طور پر انیس الدین صدیقی نے حیدر آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ریلوینگ آرڈر و NOC میں ٹمپرنگ کر کے گریڈ 11 کو اپنے ہاتھ سے کاٹ کر 17 گریڈ لکھ دیا تھا جس کے بعد میرپور خاص بورڈ آفس میں اس ٹمپر شدہ لیٹر کو جمع کرایا گیا تھا۔ سیکرٹری میر پور خاص بورڈ انیس الدین صدیقی کی جانب سے کراچی میں موجود نیب زدہ افسر عمران خان چشتی کو گھر بیٹھے 4 برس سے تنخواہ دی جا رہی ہے۔ ملازمین کی طرف سے اس پر احتجاج بھی کیا گیا تاہم مذکورہ افسر کے ساتھ مل کر انیس صدیقی میر پور خاص بورڈ سمیت دیگر بورڈ کے ملازمین کو مسلسل بلیک میل کر رہے ہیں۔

آئینی درخواست میں لکھا گیا ہے کہ ایکس کیڈر افسر انیس الدین صدیقی کو فی الفور سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ مستقل سیکرٹری تعینات کیا جائے اور انیس صدیقی کو جعلی سند پر دیا جانے والا 2500 روپے کا بونس بھی ریکور کیا جائے۔ انیس صدیقی کو ہٹانا اس لیئے بھی ضروری ہے کہ انیس صدیقی کو ہٹا کر ان کی جگہ اہل افسران کا تقرر کیا جائے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ میر پور خاص بورڈ میں تعینات نیب زدہ ڈپٹی سیکرٹری محمّد عمران خان چشتی معطل ہونے کے باوجود آج تک بورڈ میں رپورٹ کیئے بغیر تنخواہ وصول کر رہے ہیں جن کی بھرتی و مبینہ کرپشن کے حوالے سے نیب میں انکوائری چل رہی ہے۔ جن کو رپورٹ کرایا جائے اور ریکوری کی جائے۔

جب کہ انیس صدیقی کو ہٹا کر ان کی جگہ بورڈ میں کیڈر افسر ذوالفقار علی ‛ غلام احمد اور انور علیم کو سیکرٹری کا چارج دیا جائے۔ کیونکہ کنٹرولنگ اتھارٹی نے انیس الدین کو آڈٹ افسر کے ساتھ اضافی چارج ایکٹنگ سیکرٹری کا دیا تھا مگر آج تک انہوں نے جان بوجھ کر اپنے آپ کو الگ رکھا اور نہ ہی کنٹرولنگ اتھارٹی نے انکے نوٹیفکیشن میں کوئی تبدیلی کی ہے ۔ جی کی وجہ سے ان کی گریڈ 18 سے 19 میں ترقی روکی جائے اور فی الفور انکے سابقہ ڈیپارٹمنٹ حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں واپس اکاؤنٹنٹ پر بھیجا جائے۔

Related Posts