مدارس کے بد خواہ رسوا ہوں گے، علمائے کرام، جامعہ عثمانیہ شیرشاہ میں خطاب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مدارس دینیہ کا فیضان تا روزقیامت جاری رہے گا۔ مدارس و اسلام کے بدخواہ دنیا و آخرت میں رسوا ہونگے۔ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں دینی مدارس کا نمایاں کردار ہے۔ مذہبی طبقے نے دنیا پر واضح کردیا کہ ترقی اور استحکام صرف دین اور عاجزی میں ہے۔ بخاری شریف قرآن کریم کے بعد سب سے بڑی معتبر کتاب ہے۔

ان خیالات کا اظہار ملک کے نامور عالم دین شیخ الحدیث مولانا شیخ محمد ادریس، جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب جامعہ عثمانیہ شیرشاہ میں 39 ویں سالانہ جلسہ دستار فضیلت و 15 ویں تقریب ختم بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

مریم نواز کا شاہد خاقان عباسی کو منانے کا اعلان

آخری حدیث کا درس ممتاز عالم دین، جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث مولانا شیخ محمد ادریس نے اپنے مخصوص انداز میں دیا۔ جامعہ عثمانیہ کے دورہ حدیث، شعبہ تجوید و قرات اور شعبہ تعلیم القرآن سے سند فراغت حاصل کرنے والے 109 طلباء کرام کی دستار بندی کی گئی اور اسناد و انعامات تقسیم کئے گئے۔ کراچی کی قدیم دینی درس گاہ جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کے مختلف شعبہ جات سے اس سال فراغت حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد 109 ہے۔ اب تک سند فراغت حاصل کرنے والے طلبہ کرام کی تعداد 3 ہزار 58 سے متجاوز ہے۔ شعبہ تعلیم القرآن سے قرآن کریم حفظ کرنے والے طلبہ کرام کی تعداد 1905 جبکہ تجوید و قرأت سے 1003 اور درس نظامی مکمل کرنے والے علماء کی تعداد 150 سے متجاوز ہے۔

سالانہ جلسہ دستار فضیلت و ختم بخاری سے مولانا شیخ محمد ادریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بخاری شریف قرآن کریم کے بعد سب سے بڑی معتبر کتاب ہے۔ امام بخاری نے ہزاروں احادیث کا ذخیرہ جمع کرکے امیر المؤمنین فی الحدیث کا لقب پایا۔ دینی مدارس امن وسلامتی کے مراکز ہیں۔ اگر پاکستان میں ان مدارس دینیہ کا کردار نہ ہوتا تو آج پاکستانی معاشرے میں میں بھی حیوانیت چھائی ہوئی ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ دینی مدارس انسان کو انسانیت سکھانے کا عالیشان کردار ادا کررہے ہیں۔

مولانا شیخ محمد ادریس نے کہا کہ دینی مدارس علوم نبوتﷺ کے گہوارے اور امن و آشتی کے مراکز ہیں۔ مدارس کا فیضان دور نبوت سے آج تک روشنیاں پھیلاتے ہوئے جاری و ساری ہے۔ انہوں نے کہا کہ الحمدللہ ہر سال کی طرح اس سال بھی دینی مدارس نے معاشرے کو ہزاروں سے علماء و عالمات اور 1 لاکھ سے زائد حفاظ کا تحفہ دیا ہے۔ مدارس کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ مدارس و مساجد ملک و قوم کیلئے آکسیجن کا کام کررہے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ دینی مدارس کی مرہون منت ہے۔ لا الہ الا اللہ کی حفاظت مدارس کا وظیفہ ہے۔ اگر دینی مدارس نہ رہے تو لا الہ الا اللہ کے نام پر بننی والی ریاست بھی نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے مزید کہاکہ 76 سالوں میں ملک کو چلانے کے لئے نئے نئے تجربات کئے گئے۔ نااہل اور نالائق اور بیرون کے ایجنٹ مسلط کئے گئے جنہوں نے جھوٹ کے علاوہ قوم سے کچھ نہیں بولا۔

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما،رئیس جامعہ عثمانیہ شیرشاہ قاری محمد عثمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کا افتتاح جون 1980 میں مفکر اسلام مولانا مفتی محمود  نے فرمایا۔ جامعہ عثمانیہ شیرشاہ میں کے جی ون تا میٹرک سکول سمیت شعبہ تجوید و قرأت، شعبہ تحفیظ القرآن، شعبہ اعدادیات، مکمل درس نظامی سمیت مختلف شعبہ جات میں 850 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ غیروں کی نمائندہ تنظیموں اور جتھوں کو مدارس کی نمائندگی کا کوئی حق حاصل نہیں۔ مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے جھوٹے واویلے کرنیوالے پہلے کالجز اور یونیورسٹیز کا نظام بہتر کریں۔ بیرونی قوتوں کی ایماء پر دینی مدارس کی آزادی و خود مختاری پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

تقریب میں مولانا عطاءالرحمن رحمانی، مولانا سید حماد اللہ شاہ، مولانا محمد غیاث، مولانا گل محمد تالونی، مولانا مفتی فیض الحق، مفتی محمد خالد، مفتی عبدالرحمن منیب، مولانا ضیاء الدین پیرزادہ، سید اکبر شاہ ہاشمی، مولانا شیرین محمد، قاری امین الدین ہزاروی، مولانا زرین شاہ، قاری خیرالحق ابرار، سید عبدالسلام شاہ، قاضی امین الحق آزاد، مولانا شمس العلوم، مولانا تاج محمد انور ،مولانا کفایت اللہ، مولانا سیف الر حمن، بابائے جمعیت محمد الیاس،ڈاکٹر عطاء الرحمن خان، مولانا حفیظ اللہ لاشاری، قاری بخت نذیر، مولانا نصر اللہ، مفتی سمیع اللہ شامزئی، مولانا اسرارالحق، مفتی عبدالمالک، مولانا رفیع الدین، مولانا گل حسین کمال، فاروق سید حسن زئی، جمال خان کاکڑ، مولانا اسامہ مسکین،مولانا عظیم اللہ عثمان، قاری اسلام الدین، قاری محمد بشیر سمیت شہر بھر کے جید علماء کرام اور کثیر تعداد میں اہلیان علاقہ نے شرکت کی۔

Related Posts