Friday, March 29, 2024

شرح سود میں بڑا اضافہ، تاجروں کے تحفظات، معیشت کو کتنا نقصان ہوگا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2اعشاریہ 5 فیصد اضافہ کر دیا ہے ،اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 12اعشاریہ 25 فیصد ہوگئی، غیر ملکی ادائیگیوں میں عدم توازن اور مہنگائی کے باعث فیصلہ کیا گیا۔جس کے بعد پاکستان میں شرح سود خطے میں سب سے زیاد ہ ہوگئی ہے۔

شرح سود کا مطلب کیا ہے ؟
دنیا بھر میں انڈسٹریز کے لین دین بینکوں کے ذریعہ ہوتے ہیں جس میں شرح سود انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے ،شرح سود سے مراد یہ ہے کہ قرض لینے والا مقررہ مدت کے بعد قرض دینے والے کو بطور سود ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے،اسے عام طور پر فیصد میں بیان کیا جاتا ہے۔

بینکوں کی طرف سے دیے جانیوالے قرضوں پر شرح سود میں اضافے سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے اس لیے کوئی بھی ملک شرح سود میں اضافہ کرنا پسند نہیں کرتا۔پاکستان میں اس وقت بنیادی شرح سود موجودہ عالمی معاشی حالات ک تناظر میں بہت زیادہ ہے،بلند شرح سود کی وجہ سے کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہےیہی وجہ کہ پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں جو 10 فیصد سے زائد نفع دینے کے قابل ہو۔

سرمایہ کاری میں کمی
شرح سود میں اضافہ ہونے کی وجہ سے لوگ سرمایہ مارکیٹ میں لگانے کی بجائے بینکوں میں رکھواکر منافع حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس سے معاشی سرگرمیاں سست ہوجاتی ہیں کیونکہ بچت کا رجحان بڑھ جاتا ہے ،شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرض لینے کا رجحان کم ہو جاتا ہے،برآمدات میں کمی اوردرآمدات بڑھ جاتی ہیں۔

نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے،قسط پہلے سے زیادہ گراں ہونے کی وجہ سے مکان یا گاڑی قسطوں پر خریدنے میں کمی ہوتی ہے،بے روزگاری بڑھ جاتی ہے، بچت کیلئے بینک ڈپازٹ بڑھتے ہیں تو زیر گردش نوٹوں کی مقدار میں کمی آنے کی وجہ سے افراط زر کم ہوجاتا ہے۔

تاجروں کے تحفظات
تاجروں نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں شرح سود میں اضافہ مہنگائی کا مزید طوفان لائے گا۔وقت بجلی، گیس اور دیگر محصولات کی وجہ سے بیرونی آرڈر پورے کرنے میں صنعت کاروں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ایسے حالات میں پاکستان اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈھائی فیصد اضافہ کر کے صنعت و ذراعت کے شعبے سے وابستہ لاکھوں افراد کی کاروباری سرگرمیاں کو متاثر کر دیا ہے۔اس شرح سود کے اضافے کے بعد نہ تو مہنگائی کم ہو گی اور نہ ہی روپے کی گرتی ہوئی قدر کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔

کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے کو قابو رکھنے میں نہ صرف ناکامی ہو گی بلکہ ادائیگی کا توازن بھی برقرار نہ رہ سکے گا۔ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے مہنگائی کی وجہ سے شرح سود میں اضافہ واپس لیا جائے۔

شرح سود بڑھنے کا نقصان
حکومت پر قرضوں کی قسطیں بڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے حکومتیں عوام پر ٹیکس بڑھا دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ بچت پر زیادہ سود ملنے کی وجہ سے امیر اور امیر جبکہ غریب بوجھ بڑھنے کی وجہ سے غریب تر ہوجاتا ہے۔

پاکستان کی معاشی حالات اس وقت انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہے اسی لیئے بیرون قرضوں کے سہارے نظام حکومت چلانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مصنوعی طریقے سے حکومت ایک وقت تک تو معیشت کو سہارا دے سکتی ہیں لیکن اس کے دیرپا ثمرات تو کسی صورت نہیں ملیں گے بلکہ نقصان کے امکانات بڑھ جائینگے ۔