سویڈن میں قرآن کی بد ترین بے حرمتی کرنے والا ملعون عراقی ملحد نکلا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج اسکینڈے نیوین ملک سویڈن کے دار الحکومت اسٹاک ہوم میں ایک بار پھر قرآن کریم جلائے جانے کا دلخراش واقعہ پیش آیا ہے۔ قرآن کریم جلانے کی یہ ناپاک جسارت اس مرتبہ عراق سے تعلق رکھنے والے اسلام سے علانیہ منحرف ملعون سلوان مومیکا نے کی ہے۔

سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے رواں سال جنوری میں بھی یہاں قرآن کریم جلانے کا ارتکاب کیا جا چکا ہے، جس کیخلاف سویڈن، ناروے اور ڈنمارک میں مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا اور پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔

یہ بھی پڑھیں:

سویڈن میں دوبارہ قرآن کریم کی بے حرمتی، انتہا پسندوں نے مسجد کے باہر نسخہ جلا دیا

جنوری میں پیش آئے قرآن کریم کی بے حرمتی کے اس واقعے کے پیچھے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے نسل پرست سوشل ایکٹوسٹ راسموسن پالوڈان کا ہاتھ تھا۔ ملعون پالوڈان نے اس ناپاک جسارت کیلئے ترکیہ کے سفارتخانے کا انتخاب کیا تھا۔ 

پالوڈان کو ترکیہ کی جانب سے سویڈن کو نیٹو میں شامل کیے جانے کی مخالفت پر غصہ تھا، جس کا اظہار اس نے ترکیہ کے سفارتخانے کے باہر قرآن کریم اور ترکیہ کا پرچم نذر آتش کرکے کیا۔

ماضی سے زیادہ دلخراش واقعہ:

سویڈن میں آج پیش آنے والا بے حرمتی کا یہ واقعہ ماضی کے واقعے سے زیادہ سنگین اور دلخراش ہے۔ یہ واقعہ آج اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے باہر اس وقت پیش آیا جب مسجد کے اندر مسلمان عید الاضحیٰ کی نماز ادا کر رہے تھے۔

قرآن کریم کی کس طرح بے حرمتی کی گئی:

مسجد کے اندر نماز کے دوران پولیس کی بھاری سیکورٹی میں عراقی نژاد مرتد ملعون سلوان مومیکا اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ مسجد کے باہر آیا اور ہاتھ میں پکڑے ہوئے قرآن کریم کے نسخے کو نعوذ باللہ اپنے ساتھی کی طرف فٹبال کے انداز میں پیروں سے اچھالنا لگا۔

سوشل میڈیا پر وائرل دلخراش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تقریباً آدھے گھنٹے تک قرآن کریم کے نسخے کو نعوذ باللہ لات مارنے اور جوتوں سے روندنے کے بعد اس ملعون نے قرآن کے اوراق میں سور کا خشک گوشت رکھ کر اسے نذر آتش کر دیا۔

اس واقعے کے دوران مسلمانوں نے احتجاج کیا تو پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روکا اور ملعون سلوان مومیکا کو اپنے ناپاک اقدام پایہ تکمیل تک پہنچانے میں سہولت بہم پہنچائی۔

سلوان مومیکا کون ہے؟

ملعون سلوان مومیکا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ عراق سے کئی سال قبل فرار ہوکر سویڈن میں مقیم ہے۔ وہ علانیہ ملحد ہے اور خود کو انسانی حقوق کا علمبردار سماجی کارکن باور کراتا ہے۔

ملعون سلوان عراقی حکومت کا بھی شدید ناقد ہے، اس نے پہلے بھی قرآن جلانے کا اعلان کیا تھا، تاہم پولیس کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر ملعون سلوان عدالت چلا گیا جہاں سے اسے آزادی اظہار کے نام پر اس ناپاک جسارت کی اجازت کے ساتھ پولیس کی سیکورٹی بھی دے دی گئی۔

ملعون سلوان مومیکا کی فیس بک پروفائل کا عکس

عدالت سے اجازت ملنے کے بعد معلون سلوان نے چند دن پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ عید کے دن آزادی اظہار کو ثابت کرنے کیلئے اسٹاک ہوم کی جامع مسجد کے باہر قرآن کو جلائے گا۔

معلون سلوان نے اپنے اقدام کے جواز میں ڈھٹائی سے کہا ہے کہ اگر مسلمان سمجھتے ہیں کہ قرآن کو نہیں جلایا جاسکتا تو اس کا مطلب ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ 

ملعون سلوان صاف کہتا ہے کہ میں اسلام کا مخالف ہوں، اس کا کہنا ہے کہ اسلام کا دنیا پر منفی اثر پڑ رہا ہے، اس لیے (نعوذ باللہ) پوری دنیا میں قرآن پر پابندی لگانی چاہئے۔

Related Posts