پاکستان ٹیلی ویژن کی روشن تاریخ

مقبول خبریں

کالمز

dr jamil
دہشت گردی کا چیلنج
dr jamil
استنبول مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ۔۔۔کیا اسرائیل جنگ بندی کی پابندی کرسکے گا؟
dr jamil
امریکا بھارت دفاعی پینگیں اور اس کے خطے پر مضر اثرات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

The Glorious Legacy of Pakistan Television (PTV)

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اپنی غیر معمولی کارکردگی، اعلیٰ معیار اور پیشہ ورانہ اندازِ کار کی بدولت ایک منفرد پہچان رکھتا تھا۔ ایک زمانہ تھا جب ہندوستان کی میڈیا انڈسٹری بھی پاکستان ٹیلی ویژن کی کارکردگی کی معترف تھی، اور اس کے پروگراموں سے سیکھ کر ان کی طرز پر پروگرام بنانے کی کوشش کرتی تھی۔

پاکستان ٹیلی ویژن ہمیشہ سے تعلیم یافتہ، سنجیدہ اور تخلیقی ذہن رکھنے والے ادیبوں، صحافیوں، اداکاروں اور تکنیکی ماہرین کا گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے۔ یہاں کا ہر فرد اپنے کام سے محبت، لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کی مثال ہوا کرتا تھا۔

پی ٹی وی کا مقصد محض تفریح یا اشتہاری آمدنی حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ اس کی اولین ترجیح معاشرتی اصلاح اور عوامی تربیت ہوا کرتی تھی۔ یہ وہ ادارہ تھا جو قوم کی فکری و اخلاقی تربیت کے لیے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے خرچ کرنے سے گریز نہیں کرتا تھا۔

ایک وقت آیا جب نجی میڈیا ادارے وجود میں آئے۔ انہوں نے پی ٹی وی کے تربیت یافتہ اور ماہر افراد کو بھاری تنخواہوں، پرکشش مراعات اور بڑے عہدوں کی پیشکش کر کے اپنے ساتھ ملا لیا۔ آج جتنے بھی بڑے نام پرائیویٹ ٹی وی چینلز پر نظر آتے ہیں، ان میں سے بیشتر نے اپنی فنی تربیت اور تجربہ پاکستان ٹیلی ویژن ہی سے حاصل کیا ہے۔

آج سوال یہ ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن اپنے سابقہ عروج پر کیوں نہیں؟ اس کی بڑی وجہ نجی چینلز کا تجارتی رحجان ہے جو پیسے کمانے کی دوڑ میں صرف اشتہاراتی پروگرام بناتے ہیں۔ ان کے بیشتر فیصلے بڑے اسپانسرز کے زیرِ اثر ہوتے ہیں جتنا بڑا اسپانسر، اتنی ہی زیادہ اُس کی مرضی کا مواد نشر کیا جاتا ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ نجی چینلز اسپانسرز کے دباؤ کے باعث عوامی مفاد کے بجائے تجارتی ترجیحات کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسپانسرز ناظرین کو متوجہ کرنے کے لیے وہ مواد دکھاتے ہیں جو پاکستان ٹیلی ویژن اپنے اصولوں کے تحت نہیں دکھا سکتا۔

گزشتہ کچھ عرصے میں پی ٹی وی کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث وہ بھاری تنخواہوں پر ماہر عملہ بھرتی نہیں کر پاتا۔ کم بجٹ کے سبب فنکار، اینکرز اور پروڈیوسرز زیادہ تر نجی اداروں کی طرف چلے گئے ہیں۔

اس کے باوجود، آج بھی پی ٹی وی پر کام کرنے والے لوگ سچائی، تحقیق اور تعلیمی مقصد کے قریب تر ہیں۔ یہاں آج بھی ایسے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں جو ناظرین کے لیے معلوماتی اور اصلاحی پہلو رکھتے ہیں، اگرچہ وہ اسپانسرز کو پسند نہیں آتے۔

یہی وجہ ہے کہ پی ٹی وی کئی مشکلات کے باوجود اپنے اصولوں پر قائم ہے۔ بعض سیاسی حلقے اس پر تنقید کرتے ہیں کہ یہ منافع نہیں کما رہا، مگر حقیقت یہ ہے کہ قومی ٹیلی ویژن کا مقصد آمدنی نہیں بلکہ قوم کی فکری، سماجی اور اخلاقی تربیت ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں قومی ٹی وی ادارے معاشرتی بہتری کے لیے پروگرام بناتے ہیں تاکہ ان کے ناظرین میں شعور اور مثبت تبدیلی آئے۔ آج کے دور میں جب لوگ محض رنگینیوں اور چمک دمک کے خواہاں ہیں، پی ٹی وی اُنہیں سچائی اور سادگی کے ذریعے فکری روشنی دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے تمام مراکز کبھی بے شمار معیاری پروگرامز پیش کرتے تھے، جن میں ملک کے ہر صوبے کے فنکاروں، اینکرز اور صحافیوں کو نمائندگی کا موقع دیا جاتا تھا۔ ان پروگراموں نے معاشرے میں شعور اور اتحاد پیدا کیا۔

آج بھی پی ٹی وی پر غیر مصدقہ خبریں نشر نہیں کی جاتیں۔ اس کے برعکس، نجی چینلز بریکنگ نیوز کی دوڑ میں اکثر غیر مصدقہ اطلاعات نشر کر دیتے ہیں، جس سے صحافت کی ساکھ مجروح ہوتی ہے۔

سنسنی خیزی کی اس دوڑ نے پی ٹی وی کو پیچھے ضرور دھکیلا ہے، لیکن پی ٹی وی نے کبھی بھی تصدیق کے بغیر خبر نشر نہیں کی اور یہی اس کی اصل پہچان ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی وی دوبارہ اپنی بلندیوں کو چھوئے تو حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مل کر اس قومی ادارے کو مضبوط بنانا ہوگا، کیونکہ یہی ادارہ قوم کو فکری اور اخلاقی بہتری کی راہ دکھا سکتا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن ایک تعلیمی و تربیتی ادارے کے طور پر ہمیشہ اپنی قوم کی خدمت کرتا رہا ہے۔ اس کا مقصد ناظرین تک مصدقہ معلومات، اعلیٰ اقدار، اور مثبت پیغام پہنچانا ہے نہ کہ سنسنی، اشتہار یا تجارتی مقابلے بازی۔

اگر پی ٹی وی نے بھی صرف پیسہ کمانے کے لیے چٹ پٹے اور مسالے دار پروگرامز بنانا شروع کر دیے تو پھر میڈیا کے ذریعے معاشرتی تبدیلی کا کوئی امکان باقی نہیں رہے گا۔

بھارت کے ٹی وی چینلز اس کی ایک زندہ مثال ہیں، جو غیر مصدقہ اور مسالہ دار مواد پیش کر کے خود اپنی ساکھ تباہ کر چکے ہیں۔ حالیہ آپریشن سندور کے موقع پر وہاں پیش کیے گئے سنسنی خیز پروگرام عالمی سطح پر مذاق بن گئے جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن نے ہمیشہ کی طرح تصدیق شدہ اور متوازن رپورٹنگ کے ذریعے پیشہ ورانہ صحافت کی مثال قائم کی۔

پاکستان ٹیلی ویژن آج بھی ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک انسٹیٹیوشن ہے ،ایک ایسا پلیٹ فارم جو قوم کی فکری، اخلاقی اور ثقافتی تربیت میں اپنا تاریخی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس ادارے کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ یہی ہماری فکری اور تہذیبی شناخت کی علامت ہے۔

Related Posts