چینی بحران کی رپورٹ منظر عام آنا تاریخی اقدام ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رواں سال کے آغاز میں ملک میں چینی کے مصنوعی بحران کی تحقیقات کے حوالے سے تشکیل دیئے گئے کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے، ملک میں موجود ااثر شخصیات کی جانب سے سبسڈی کے نام پر اربوں روپے کی خرد برد کی رپورٹ نے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں  میں اضافے کی قلعی کھول دی ہے۔

وزیر اعظم کو شوگر کارٹل کے بارے میں ایک مؤثر رپورٹ پیش کی گئی جس میں کئی سالوں سے جاری ہیرا پھیری کی تفصیلات درج ہیں ۔ اس بارے میں شدید قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ یہ رپورٹ شائع نہیں کی جائے گی کیونکہ اس میں وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں کو بھی شامل کیا گیاتھا اور یہ افواہیں بھی کی تھیں کہ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے عمران خان کی حکومت ختم ہوجائے گی تاہم وزیر اعظم نے شوگر ملز مالکان کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا اور اس رپورٹ کو عام کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دہائیوں سے شوگر ملز مالکان امدادی قیمتوں سے بھی کم نرخوں پرخریداری کرکے کسانوں کا استحصال کررہے ہیں۔ ان ملوں کے پاس اکاؤنٹنگ کی دو کتابیں ہیں ، ایک اپنے ریکارڈ کے لئے اور دوسری ٹیکس چوری کے لئے ہے۔ انہوں نے کسانوں کو پیشگی ادائیگی کی اور غیر رسمی بینکاری نیٹ ورک چلایا۔ شوگر کی قیمتوں کی قیاس آرائی ، ریگولیشن کو نظرانداز کرنے اور متعدد غلط کاموں میں شامل تھے۔

اس رپورٹ میں شوگر ملز مالکان اور متعدد سیاستدانوں کے مابین گٹھ جوڑ کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ چینی کی صنعت پر چھ بڑی کمپنیوں کا غلبہ ہے جس میں مارکیٹ شیئر کا 51 فیصد حصہ ہے۔ پی ٹی آئی کے سب سے مشہور نام جہانگیر ترین ، مونس الٰہی ، شریف فیملی اور آصف زرداری سے منسلک اومنی گروپ شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق قیمت میں اضافے کی وجہ سے شوگر مل مالکان ہر سال 100-150 ارب روپے تک فائدہ اٹھاتے ہیں۔

خطیر منافع کے باوجود ان شوگر ملوں کو برآمد سبسڈی ملتی رہی،پچھلے پانچ سالوں میں ان ملوں کو25 ارب روپے کی بطور سبسڈی ادائیگی کی گئی ۔ بہت سی شوگر ملوں کو صوبائی حکومتوں سے سبسڈی ملی۔ اگرچہ ان ملوں نے بہترین منافع کمایا اورصرف 10 ارب روپے ٹیکس وصول ادا کیاجبکہ بے ضابطگیوں کا ایک پورا نیٹ ورک سالوں سے استثنیٰ کے ساتھ پروان چڑھنے کی تفصیلات بھی سامنے آچکی ہیں۔

اس رپورٹ کو تاریخی قرار دیا جارہا ہے اور پہلی بار کسی حکومت نے ایسی رپورٹ جاری کی ہے جو خود کو متاثر کرتی ہے کیونکہ اس سے قبل اس طرح کی تفتیش کو شروع کرکے چھوڑ دیا جاتاتھاتاہم اس بار ایسا نہیں ہوا، وزیر اعظم کاکہنا ہے کہ میں نے کسانوں کے خلاف نا انصافی دیکھی ہے اور ان مافیا کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم اس رپورٹ کو ملک میں شوگر کارٹل کو بے نقاب اور رپورٹ عام کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں تاہم ضروری ہے کہ رپورٹ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں قیمتوں میں اضافے ،مصنوعی قلت اورکسانوں کا استحصال روکا جاسکے۔

Related Posts