موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف سمیت شریف خاندان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنا رکھے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے جون 2020 میں نیب کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔ اگست 2020 میں نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، 2 بیٹوں اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف 7 ارب 32 کروڑ کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس دائر کیا۔
ریفرنس میں الزام یہ عائد کیا گیا کہ شہباز شریف اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے اثاثوں سے فوائد حاصل کر رہے ہیں جن کے پاس ایسے اثاثوں کیلئے وسائل دستیاب نہیں تھے۔ شریف خاندان اثاثوں کیلئے رقوم کے ذرائع نہیں بتا سکا۔
موجودہ صورتحال
احتساب عدالت لاہور نے گزشتہ روز (13 اپریل 2022 کو) منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست منظور کر لی۔ فردِ جرم عائد کرنے کا عمل ملتوی کردیا گیا۔ شہباز شریف کے خلاف دائر تمام مقدمات تاحال ختم نہیں ہوسکے۔
ملک کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف متعدد مواقع پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوسکی۔ نیب نے مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے۔