راولپنڈی کے نوجوان نے ویڈیو گیمز دیکھ کر خود ہتھیار بنانا شروع کردیئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی :صادق آباد کے نوجوان نے ویڈیوگیمزدیکھ کر گتے سے ہتھیار بنانا شروع کردیئے، راولپنڈی میں عمادالدین بیگ کے ہنر کی دھوم ، شہریوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی۔

صادق آباد حاجی چوک کارہائشی طالبعلم عمادالدین بیگ ایف ایس سی کا اسٹوڈنٹ ہے ،اسکے والد ارمی میں ملازمت کرتے ہیں جبکہ دو بہنوں والدہ اور دادی اماں پر مشتمل فیملی ہے ۔

عمادالدین نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے پب جی گیم انسٹال کی میں کچھ عرصہ تک کھیلتا رہالیکن مجھے یہ بالکل پسند نہ آئی میں نے گیم ڈیلیٹ کردی، گیم ڈیلیٹ کرنے کے بعد مجھے دوبارہ شوق ہوا کہ میں پب جی گیم کھیلوں اور اس میں جو گنز استعمال ہو رہے ہیں وہ مجھے بہت زیادہ پسند آئیں میں تین چار دن بغور دیکھتا رہا کہ یہ گنز کیسے چلتی ہیں اور کیسے بنائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے گنز کو انٹرنیٹ پر دیکھا اور ان کی ڈیزائننگ شروع کر دیں، ڈیزائننگ مکمل کرنے کے بعد میں نے اس کے سامان میٹریل کے بارے میں سوچا کہ کون سا میٹریل باآسانی استعمال کرکے یہ بنائی جائیں تو میں نے ہارڈ شیٹ یعنی گتہ، آئسکریم اسٹکس ،ربڑ گلو اورایلفی کا استعمال کر کے ایک گن کو چار دن میں تیار کیا۔

ہارڈ چارٹ کا استعمال کر کے گولیاں بنائی ہیں، اس کی میگزین میں گولیاں ڈلتی ہیں اور گن باقاعدہ اصلی گن کی طرح فائر کرتی ہے، میں نے ابھی تک اے کے 47،اے کے ایم 74u ایم29. 96cپسٹل ایچ کے۔416یوزی ۔ایم ون گرینڈ۔ ڈبل بیرل شارٹ گن۔ پمپ ایکشن شارٹ گن کیوبی زی 19۔اے ڈبلیو۔سیم ٹائپ 100.پی 90اور ایم 16گنز بنا چکا ہوں۔

میری بنائی ہوئی گنز لوگ خریدنے آتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میں پڑھ کر آرمر ڈیزائنر بنوں تاکہ میں ملک و قوم کی خدمت کر سکوں ۔میں نے اس گیم میں استعمال ہونے والا ہیلمٹ تیار کیا ہے ،میٹریل میں اکثر گھر میں پڑی ہوئی چیزوں کو استعمال کر لیتا ہوں ۔

پہلے جب میں نے پہلی گن بنائی تو میرے والدین بہنوں اور دادی نے میری بہت حوصلہ افزائی کی، اس کے بعد میری خواہش اور بڑھ گئی اور میں نے اس کے بعد بیس سے زائد مختلف سٹائل اور مختلف ماڈلز کی گنز بنائی ہیں۔

میرے دوست اور عام شہری دور دور سے میری گنز کو دیکھنے اور خریدنے آتے ہیں مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے میں چاہتا ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں میری سرپرستی کرے اور میں ملک و قوم کے لیے اس طرح کی سرگرمیاں کرنا چاہتا ہوں۔

انکا کہنا ہے کہ میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ میں اپنی اس طرح کی سرگرمیاں بھی جاری رکھوں گا، میں نے پب جی گیم سے ایک اچھی چیز سیکھی ہے میں چاہتا ہوں کہ میرے جیسے نوجوان ٹائم ضائع کرنے کے بجائے تعمیری کام کریں تاکہ ملک و قوم کا نام روشن ہو سکے مجھے فخر ہے کہ میرے دادا اور میرے والد پاک آرمی کے آفیسر ہیں اور میں بھی آرمی میں بطور آرمر ڈیزائنر کے طور پر ملازمت کرنا چاہتا ہوں۔

Related Posts