اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جبکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زیادتی کرنے والا مجرم ہی جرم کا اصل قصوروار ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں پردے کا بنیادی مقصد معاشرے میں بگاڑ کو روکنا ہے۔ پردے کا تعلق صرف لباس سے نہیں ہوتا اور نہ یہ صرف عورتوں کیلئے ہوتا ہے۔ پردہ عورت اور مرد دونوں کیلئے ہوتا ہے۔
مغرب میں جرائم کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں جنسی زیادتی کی شرح بہت کم ہے۔ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک میں خواتین کا بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ افغانستان میں سول وار ہوئی تو بہت بھیانک ہوگی۔
گفتگو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سیاسی تصفیہ ہی افغان مسئلے کا واحد حل ہے۔ اس کا کوئی عسکری یا فوجی حل نہیں۔ پاکستان مزید افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ امریکا افغان مسئلے کا فوجی حل نکالنے میں ناکام رہا۔پاکستان امن کا سہولت کار ہے۔
نائن الیون کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ہم نے امریکا کا ساتھ دیا جس سے پاکستان میں خودکش حملوں میں اضافہ ہوا۔ افغانستان میں امریکا اور نیٹو مذاکرات کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ طالبان ہمارے ہمسایہ ملک میں پیش قدمی کر رہے ہیں۔
نئی افغان حکومت کے متعلق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں ایسی حکومت ہونی چاہئے جو تمام فریقین کیلئے قابلِ قبول ہو۔ انتخابات میں تاخیر ہوتی تو طالبان بھی اس کا حصہ بن سکتے تھے۔ اشرف غنی نے صدر بننے کے بعد طالبان سے مذاکرات نہیں کیے۔
فوجی اڈے دینے کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا کو اڈے دئیے تو پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بن جائے گا۔ طالبان خود کو افغانستان میں فاتح سمجھ رہے ہیں۔ امریکی امداد پاکستان کے نقصان سے بہت کم ہے۔ امریکا کا ساتھ دینے سے ہمارا بڑا نقصان ہوا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے سے ہمارا 150 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے 70 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ 10 ہزار جنگجو افغانستان بھیجنے کا الزام احمقانہ ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان پاکستان کی طرف سے جنگجو بھیجے جانے کے ثبوت فراہم کیوں نہیں کرتا؟ پاکستان میں افغان مہاجرین کے کیمپ ہیں، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔ میں نے مسئلۂ افغانستان کے فوجی حل کی ہمیشہ مخالفت کی جسے غلط سمجھا گیا۔
انٹرویو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فوجی حل کے مخالف بیان پر مجھے امریکا مخالف اور افغان طالبان کا حمایتی سمجھ لیا گیا۔ افغانستان میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا جاتا رہا۔ ہم امن کے شراکت دار ہیں، کسی تنازعے کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پہلے اپنے مہاجرین واپس بلائے، پھر پاکستان سے جواب طلب کرے۔ طالبان سے مذاکرات اس وقت کرنے چاہئیے تھے جب ڈیڑھ لاکھ نیٹو فورسز افغانستان میں موجود تھیں۔ اب طالبان کو سیاسی حل پر مجبور کرنا مشکل ہے جو خود کو فاتح سمجھتے ہیں۔
افغان مسئلے کے حل کے متعلق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا کہ سیاسی حل کیلئے دباؤ ڈالے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ افغانستان میں قیامِ امن پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی