برطانوی شاہی جوڑے کیلئے محفوظ ترین پاکستان انگلینڈ ٹیم کیلئے غیر محفوظ کیوں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برطانوی شاہی جوڑے کیلئے محفوظ ترین پاکستان انگلینڈ ٹیم کیلئے غیر محفوظ کیوں؟
برطانوی شاہی جوڑے کیلئے محفوظ ترین پاکستان انگلینڈ ٹیم کیلئے غیر محفوظ کیوں؟

قومی کرکٹ ٹیم اور شائقینِ کرکٹ آج کل انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان میں کھیلنے سے انکار پر افسردہ ہیں جبکہ برطانوی شاہی جوڑے نے ماضی میں پاکستان میں کرکٹ بھی کھیلی اور سیرو تفریح بھی خوب کی جو آج تک یادگار ہے۔

کورونا کے باعث کھیل کے میدانوں کی رونق دم توڑ چکی تھی۔ ایسے میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی آمد اور انگلینڈ کی متوقع آمد سے امید ہوچلی تھی کہ کرکٹ کا کھیل بحال ہوگا اور کھیلوں کے میدانوں کی رونقیں لوٹ آئیں گی تاہم بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔

دونوں ٹیموں نے دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرکے پاکستان پر کھیل کے دروازے بند کرنے کا عندیہ دے دیا جبکہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کیلئے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔ انہیں اسٹیڈیم لے جانے کیلئے بس کی بجائے ہیلی کاپٹر کا آپشن بھی دیا گیا۔

اس کے باوجود نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے یکطرفہ طور پر دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد انگلینڈ کی طرف سے بھی دورہ منسوخی کی خبر آئی۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو دہشت گردی سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔

دونوں ممالک سے کرکٹ سیریز کی منسوخی

آج سے 4 روز قبل 17 ستمبر کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ سیریز سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر ختم کردی گئی۔ ون ڈے سیریز کا پہلا میچ کھیلنے سے کچھ ہی دیر قبل یہ اعلان سامنے آیا جس سے کرکٹ کے شائقین کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔

پنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیموں کو پہلا ون ڈے میچ کھیلنا تھا جو منسوخ کردیا گیا۔ دورے کے ساتھ ساتھ کرکٹ سیریز بھی منسوخ کردی گئی جس سے کرکٹ فینز کے ساتھ ساتھ پی سی بی اور کھلاڑیوں کو بھی شدید تشویش لاحق ہوئی۔

گزشتہ 18 سال میں پہلی بار نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کسی سیریز کیلئے پاکستان آئی تھی جس کیلئے 3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 5 ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل 2 سیریز کھیلی جانی تھیں جو منسوخ ہوگئیں۔ نیوزی لینڈ بورڈ کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے کھلاڑیوں کی حفاظت اہم ہے۔

نیوزی لینڈ حکومت کی طرف سے واضح تھریٹ کا انتباہ جاری ہونے کے بعد غیر ملکی کرکٹ ٹیم وطن واپس لوٹ گئی۔ بعد ازاں انگلینڈ کی طرف سے یہ بھی یہی فیصلہ سامنے آیا اور سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر مستقبل قریب کی کرکٹ سیریز منسوخ کردی گئی۔

پی سی بی کا ردِ عمل

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ، پاکستان یہ معاملہ آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) ضرور لے کر جائے گا تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان کو مغربی بلاک کی طرف سے مخاصمت کا سامنا ہے اور جب یہ ممالک بلاک بنا کر کسی فیصلے پر اتحاد کر لیتے ہیں تو متاثرہ ملک کیلئے مشکلات جنم لیتی ہیں، اس سے پاکستان میں کرکٹ کا مستقبل متاثر ہوسکتا ہے۔

بعد ازاں انگلینڈ کی طرف سے منسوخی کا اعلان سامنے آنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ مجھے انگلینڈ کے فیصلے پر بہت مایوسی ہوئی لیکن یہ کوئی غیر متوقع فیصلہ نہیں تھا۔ مغربی بلاک متحد ہو کر ایک دوسرے کی حمایت کرتا ہے اور یہ ان کا معمول کا کام ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور موجودہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے ہمیں اصل تھریٹ سے آگاہ نہیں کیا جس کی وجہ سے میزبان ملک پاکستان کو کرکٹ کے میدان کے ساتھ ساتھ بھاری مالی خسارے کا بھی سامنا ہے۔

تشویش اور غم و غصے کا اظہار

شائقینِ کرکٹ کے علاوہ اسپورٹس تجزیہ نگاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا دورہ منسوخ کرنے کے فیصلے پر تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر عقلی و نامعقول قرار دیا ہے۔

 برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا کہنا ہے کہ انگیلنڈ کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ مایوس کن ہے۔ اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی نے کہا کہ یہ فیصلہ دنیائے کرکٹ کیلئے ناخوشگوار ثابت ہوگا۔ مظہر ارشد نے کہا کہ پاکستان کو اظہارِ تشویش کا حق حاصل ہے۔

مظہر ارشد نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے 2 بار انگلینڈ کا دورہ کرکے اپنے کھلاڑیوں کی صحت کو خطرے میں ڈالا اور کورونا کے باعث سخت پابندیوں کا سامنا کیا لیکن انگلنڈ نے صرف 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلئے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنا گوارہ نہیں کیا۔

امورِ کرکٹ کے تجزیہ نگار صبیح صادق کا کہنا ہے کہ پاکستان نے انگلینڈ کا نہ صرف دورہ کیا اور پابندیاں سہیں بلکہ مالی تعاون بھی کیا۔ جواباً جب پی سی بی کو ان کی ضرورت پڑی تو انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے رخ پھیر لیا اور ہمارا بالکل ساتھ نہیں دیا۔ 

برطانوی شہزاد ولیم اور شہزادی کیٹ کا دورہ 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سوشل میڈیا صارفین نے برطانوی شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے دورۂ پاکستان کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر پاکستان برطانوی شاہی جوڑے کیلئے محفوظ ہوسکتا ہے تو ٹیم کیلئے کیوں نہیں؟

واضح رہے کہ اکتوبر 2019 میں کیمبرج کے شاہی جوڑے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن نے پاکستان کا 5 روزہ دورہ کرکے بہت سی خوشگوار یادیں چھوڑیں جن میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور کے دورے کے دوران بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنا بھی شامل ہے۔

بعد ازاں وقار یونس، حسن علی، اظہر علی، شاہین آفریدی، ثناء میر، عائشہ ظفر اور عروج ممتاز سمیت قومی کرکٹ کے مایہ ناز موجودہ و سابق کھلاڑیوں نے برطانوی شاہی جوڑے کا ساتھ دینے کیلئے ان کے ہمراہ تصاویر کھنچوائیں اور کرکٹ بھی کھیلی۔

ماضی میں شہزادہ چارلز اور شہزادی کیملا کے 2006 کے دورۂ پاکستان کے بعد سے یہ کسی بھی برطانوی شاہی جوڑے کا پہلا دورۂ پاکستان تھا جس پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم عمران خان نے شاہی جوڑے کا پرتپاک استقبال کیا۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کی مستقبل کی ملکہ کیٹ مڈلٹن اور مستقبل کے شاہی فرمانروا شہزادہ ولیم کیلئے تو ایک محفوظ ملک ہے لیکن انگلینڈ ٹیم نے دورۂ پاکستان سیکیورٹی خدشات کے باعث منسوخ کیا۔

ٹوئٹر پر ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ جنابِ من! اصل بات یہ ہے کہ کرکٹ کے کھیل کو بین الاقوامی سیاست نے سبوتاژ کردیا ہے۔ شہزادہ ولیم تو محفوظ انداز میں پاکستان میں کرکٹ کھیل سکتے ہیں لیکن انگلینڈ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے کیلئے تیار نہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: کیا تحریک لبیک کے سعد رضوی اگلی سالگرہ بھی جیل میں منائیں گے؟

Related Posts