پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مفاہمت کی یاداشت پر معاہدہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے تحت پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈز کی منظوری دی جانی تھی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 4 سے 15 اکتوبر تک جاری رہے جس کے تحت 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جانی تھی تاہم مستقبل کا روڈ میپ طے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شرط کو نافذ کرنے کے باوجود مذاکرات ناکام ہوئے ہیں۔

دونوں فریقوں نے معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت پر متفق نہ ہونے کے باوجود مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ توقع ہے کہ سکریٹری خزانہ یوسف خان میکرو اکنامک پالیسیوں پر مفاہمت اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی آخری کوششوں کے لیے منگل تک واشنگٹن ڈی سی میں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں 

وزیر خزانہ کے عہدے کی مدت ختم، شوکت ترین اہم کمیٹیوں کی سربراہی سے بھی محروم

پاکستانی عوام 3ماہ میں 24.8 ارب کی چائے پی گئی، 36ارب کی دالیں بھی درآمد

وزیر خزانہ شوکت ترین جن کی مدت جمعہ کو ختم ہو گئی ہے ، نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو سے ملاقاتیں کی ہیں، تاہم مالیاتی ادارے کے سربراہ کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔

مشیر خزانہ شوکت ترین اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) علی رضا اگلے چند روز میں نویارک جائیں گے تاہم وہ آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہیں امید ہے وہ جائزہ مذاکرات کو کامیاب کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ دوسری بار ہوا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ’چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد‘ تک نہیں پہنچ سکے،جون میں بھی یہ کوشش بے سود رہی تھی،پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر متفق ہونے میں ناکام رہے ہیں ، جو بیل آؤٹ پروگرام کی بنیاد بنتا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے ہیں جو کہ بیل آؤٹ پروگرام کی بنیاد ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف اضافی ٹیکسز اور پاور سیکٹر کے مالی استحکام کے روڈ میپ پر متفق نہیں ہو سکے۔ پاکستان کو گیس کی قیمتوں میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کم سے کم ٹیکس کی شرح 1 فیصد مانگ کی تھی جوکہ 525 ارب روپے بنتی ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت پاکستان نے اس شرط کو تسلیم کرلیا تھا تاہم بعد ازاں 300 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت شرائط جو کہ بجلی ٹیرف میں 1.39 روپے فی یونٹ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10.49 سے 12.44 روپے تک اضافہ کرنے کے باوجود آئی ایم ایف اسٹاف اب بھی میکرو اکنامک فریم ورک سے مطمئن نہیں ہے۔ 

Related Posts