سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت منظور

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Nawaz-shairf
سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت منظور

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرلی، عدالت نے ایک کروڑ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کے لئے شہباز شریف کی دائر کردہ درخواست ضمانت پر سماعت کی،، نیب کے تفتیشی افسر، پراسیکیوٹر اور اے جی پنجاب نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سمیت عدالت پیش ہوئے۔

عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ نواز شریف ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض ہیں، ان کے گردے بھی خراب ہیں جب کہ 2 بار آپریشن بھی ہو چکاہے،میڈیکل بورڈ کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھا کر 10 کردی ہے تاہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے نواز شریف کو کیا بیماری ہے۔

ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری کے بارے میں ابھی نہیں بتاسکتے تاہم ان کا علاج پاکستان میں ممکن ہے، میڈیکل بورڈ ان کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرچکا ہے، نواز شریف کو ڈینگی بخار نہیں، لاہور میں ان کے علاج کی تمام سہولیات موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے لیے دُعا گو، ہمارا شریف خاندان سے ذاتی اختلاف نہیں۔ فواد چوہدری

ڈاکٹر محمود ایاز نے عدالت کو مزید بتایا کہ ہم نے ٹیسٹ لیے ہیں، نواز شریف کا بون میرو ٹھیک ہے، ان کے خون کے خلیے جلد ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، ان کے پلیٹیلیٹس بہت جلدی گر جاتے ہیں۔

عدالت نے اس سلسلے میں نیب کا موقف دریافت کیا تو پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نواز شریف سمیت ہر شخص کی زندگی اہم ہے اور پاکستان میں علاج معالجے کی تمام سہولیات موجود ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے بھی کہا کہ نواز شریف کی بیماری قابلِ علاج ہے، وہ نیب کے ملزم ہیں اور ہمیں ان کی بیماری کا پورا خیال ہے۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ 2 سے 3 ماہ کے عرصے میں نواز شریف کا وزن 5 کلو کم ہوا، ان کے ڈینگی کے ٹیسٹ بھی کیے گئے تھے ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ انہیں پلیٹلیٹس لگاتے ہیں اور وہ روز تباہ ہو جاتے ہیں اس کے لیے انہیں سٹیرائیڈز دینا ہوں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف کی جان خطرے میں ہے؟ اس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ جی نوازشریف کی طبیعت تشویشناک ہے، وہ تب سفرکر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لیٹس 50 ہزار ہوں گے۔

بعدازاں عدالت نے نیب پراسیکوٹر سے دریافت کیا کہ کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے؟جس پر نیب وکیل کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو ادھر ہی علاج ہونا چاپیے لیکن اگر نواز شریف کی صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔

سماعت میں دلائل دیتے ہوئےنواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت زیادہ خراب ہے اور ان کا بہترین علاج ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس اچانک کم زیادہ ہو رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں کہ طبی بنیادوں پر ضمانت دی جاتی ہے۔

وکیل نوازشریف نے کہا ملک سے باہر علاج بعدکی بات ہے، اس وقت ضمانت ہونی چاہیے تاکہ وہ علاج کرا سکیں ، عدالت کا استفسار کیا کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے تو ایڈیشنل اٹارنی نے بتایا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نےسابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت طبی بنیادوں پر منظور کرلی اور ایک کروڑ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا، نوازشریف کی ضمانت چوہدری شوگرملزکیس میں منظور کی گئی۔

Related Posts