قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر 7 اراکین کے داخلے پر پابندی عائد، 2نے معذرت کرلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر 7 اراکین کے داخلے پر پابندی عائد، 2نے معذرت کرلی
قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر 7 اراکین کے داخلے پر پابندی عائد، 2نے معذرت کرلی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور گالی گلوچ پر کارروائی کرتے ہوئے 7 اراکینِ اسمبلی کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی جن میں سے 2 نے معذرت کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق گزشتہ روز کارروائی کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے آئندہ احکامات آنے تک 7 اراکین کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

اراکینِ قومی اسمبلی علی نواز اعوان، عبدالمجید خان، شیخ روحیل اصغر، فہیم خان، چوہدری حامد حمید، علی گوہر خان اور آغا رفیع اللہ پر تاحکمِ ثانی قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔

اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزشتہ روز ہی متعلقہ اراکین اور اسمبلی سیکیورٹی کو احکامات جاری کردئیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی پابندی لگائے جانے سے متعلق بیان جاری کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران خلل پیدا کرنے والے ہر رکن کا رویہ غیر پارلیمانی اور نامناسب تھا۔

دوسری جانب معاونِ خصوصی علی نواز اعوان اور علی گوہر نے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے معذرت کر لی ہے۔ وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز نے کہا کہ میں اپنے الفاظ کی کوئی صفائی نہیں دے سکتا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے معاونِ خصوصی علی نواز نے کہا کہ وزیرِ اعظم اور وفاقی وزراء کو ایوان میں بات نہیں کرنے دی جاتی۔ علی گوہر نے کہا کہ گالیاں دینے کا عمل روحیل اصغر نے شروع کیا۔

رکنِ قومی اسمبلی علی گوہر نے کہا کہ میں نے گالم گلوچ کے جواب میں نعرے لگوائے تاہم اپنے عمل کا جواز نہیں دے سکتا۔ دونوں اراکینِ اسمبلی نے اپنے رویے اور ایوان میں ہنگامہ آرائی پر معذرت کر لی ہے۔ 

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل دوسرے روزبھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، سینیٹائزر کی بوتل سے حملہ کیا گیا جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار کردیا۔

قبل ازیں 15 جون کے اجلاس میں قومی اسمبلی اراکین نے ایک دوسرے پر بجٹ بکس پھینکنے کا مقابلہ کیا تو 16 جون کے اجلاس میں سینیٹائزر کی بوتل چل گئی۔ بجٹ بکس کا مقابلہ مبینہ طور پر پی ٹی آئی اور ن لیگ میں ہوا تھا جبکہ سینیٹائزر کی بوتل اچھالنے کا الزام بھی حکومت اور اپوزیشن کے اراکین ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹائزرکی بوتل سے حملہ،اسپیکر کا ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار

Related Posts