یوم پاکستان، تقسیم ہند اور مسلمانوں کیلئے الگ وطن کے قیام کا مقصد کیا تھا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں آج یومِ پاکستان ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے جبکہ مادرِ وطن قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ولولہ انگیز جدوجہدِ آزادی کا ثمر ہے۔

آج سے ٹھیک 82 برس پہلے 23 مارچ 1940ء کے روز ایک قرارداد منظور ہوئی جسے برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہدِ آزادی کا سنگِ میل قرار دیا جاسکتا ہے جس کی یاد میں ہر سال یہ قومی دن منایا جاتا ہے۔ آئیے یومِ پاکستان کے مختلف پہلوؤں اور تاریخی اہمیت کا جائزہ لیتے ہیں۔

مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس 

لاہور کے تاریخی منٹو پارک میں جسے آج کل اقبال پارک کہا جاتا ہے، آل انڈیا مسلم لیگ کے 3 روزہ سالانہ اجلاس کے اختتام پر ایک تاریخی قرار داد منظور کی گئی۔ یہ وہ قرارداد تھی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کیلئے الگ آزاد ریاست کے حصول کیلئے تحریک کا آغاز کیا۔

برطانوی حکومت نے برصغیر میں اقتدار عوامی نمائندوں سونپنے کا عمل پہلے ہی شروع کر رکھا تھا جن میں کانگریس اور مسلم لیگ پیش پیش تھے۔ 37-1936ء میں ہونے والے عام انتخابات میں کانگریس کو مدراس، یو پی، بہار اور اڑیسہ میں واضح اکثریت حاصل ہوئی اور اس نے دیگر صوبوں میں بھی اقتدار میں شمولیت حاصل کی۔

اقتدار کے نشے سے چور کانگریس نے مسلم مخالف اقدامات اٹھانا شروع کردئیے جن میں ہندی کو قومی زبان قرار دینا، گائے کے ذبیحے پر پابندی اور ترنگے کو قومی پرچم کی حیثیت دینا شامل تھا۔ اس سے برصغیر میں دو قومی نظریہ کھل کر سامنے آگیا۔

دوسری جنگِ عظیم میں برطانیہ کی حمایت کے عوض اقتدار کی بھرپور منتقلی کے معاملے پر کانگریس اور برطانوی حکومت کے مابین مناقشے کے نتیجے میں کانگریس کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا اور مسلم لیگ کیلئے دروازے کھل گئے۔ 1940ء میں 22 مارچ کے روز آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس شروع ہوگیا۔

قرارداد کی منظوری اور پس منظر 

سالانہ اجلاس سے 4 روز پہلے لاہور میں علامہ مشرقی کی زیرِ قیادت خاکسار تحریک نے عسکری پریڈ کر ڈالی جس پر برطانوی راج کے زیرِ انتظام پولیس نے فائرنگ کی اور 35 خاکسار جاں بحق ہو گئے۔ یہ وہ تکلیف دہ واقعہ تھا جس کے باعث لاہور میں زبردست کشیدگی موجود تھی۔ خطرہ یہ تھا کہ کہیں خاکسار کے کارکنان بیلچے لے کر مسلم لیگ کے اجلاس کو روکنے نہ آجائیں یا کوئی ہنگامہ نہ ہوجائے۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح سچے اور نڈر سیاستدان ہی نہیں بلکہ زیرک اور معاملہ فہم رہنما بھی تھے جنہوں نے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بجائے دو قومی نظرئیے کو پروان چڑھایا۔ قائدِ اعظم نے کہا کہ یہ عالمی دو قومی مسئلہ ہے۔ اگر مسلمان اور ہندو ایک مرکزی حکومت کے تحت متحد ہوئے تو یہ اتحاد خطرات سے پر ہوگا۔ راستہ صرف ایک ہے کہ دونوں الگ الگ ملک بنا لیں۔(بعد ازاں یہ الگ الگ ملک ایک ہی ملک یعنی پاکستان کہلائے)۔ 

یہی وہ نکات تھے جن کی بنیاد پر وزیرِ اعلیٰ بنگال مولوی فضل الحق نے قراردادِ لاہور پیش کی جسے بعد ازاں قراردادِ پاکستان قرار دیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ برطانوی حکومت کا کوئی آئینی منصوبہ نہ قابلِ عمل ہوسکتا ہے نہ مسلمانوں کیلئے قابلِ قبول جب تک دونوں قوموں کی جغرافیائی حد بندیاں نہ کردی جائیں۔ مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں کو یکجا کرکے آزاد مملکتیں بنائی جائیں جن کی اکائیاں خودمختار ہوں۔

چوہدری خلیق الزمان، مولانا ظفر علی خان، سردار اورنگ زیب، سر عبداللہ ہارون اور قاضی عیسیٰ نے قرارداد کی حمایت کی جو 23 مارچ کو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اپریل 1941ء میں مدراس میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قراردادِ لاہور کو مسلم لیگ کے آئین میں شامل کر لیا گیا اور پھر تحریکِ پاکستان کا باضابطہ آغاز کیا گیا جو 14 اگست 1947ء کو قیامِ پاکستان پر منتج ہوئی۔ 

یومِ پاکستان کی اہمیت 

بنیادی طور پر یومِ پاکستان کو قراردادِ لاہور کی یادگار کے طور پر ہر سال منایا جاتا ہے جسے آج 82 برس مکمل ہوئے جو آگے چل کر قراردادِ پاکستان کہلائی۔ یومِ پاکستان کی اہمیت قراردادِ پاکستان سے ہے جو تحریکِ آزادی کا سنگِ میل کہی جاسکتی ہے۔

ایسا اس لیے کہا گیا کیونکہ مسلمان اور ہندو برصغیر میں مل جل کر رہتے تھے اور دو قومی نظرئیے سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ دونوں دو الگ قومیں ہیں۔ قرارداد کی منظوری سے واضح ہوا کہ جدوجہد آزاد بھارت کیلئے نہیں بلکہ آزاد مسلم ریاستوں کیلئے ہوگی جو بعد ازاں ایک ہی ریاست سمجھی گئی جس سے تحریکِ آزادی کو سمت عطا ہوئی۔ 

قومی دن کی مناسبت سے تقاریب کا اہتمام 

ہر سال ملک بھر میں یومِ پاکستان ملی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ اس موقعے پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 جبکہ صوبائی دارالخلافوں میں 21،  توپوں کی سلامی سے کیا جاتا ہے۔مزارِ قائد اور مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب بھی منعقد کی جاتی ہے۔

رواں برس پاکستان ڈے کی قومی تقریب جس میں پاک افواج کی پریڈ ہوتی ہے، 2 روز کیلئے مؤخر کردی گئی ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وباء ہے جس نے ملک بھر میں 6لاکھ 33 ہزار 741 افراد کو متاثر کیا جبکہ 13 ہزار 935افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں۔ پاکستان ڈے کی تقریب 25 مارچ کو منعقد ہوگی۔

قائدِ اعظم کے نظریات اور اسلامی جمہوریہ پاکستان 

اگر ہم پاکستان کے موجودہ ریاستی ڈھانچے پر ایک نظر ڈالیں اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کے نظریات پر غور کریں تو ہمیں محسوس ہوگا کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے جو قائدِ اعظم محمد علی جناح چاہتے تھے، بلکہ یہاں وہ سب مسائل اپنی تمام تر پیچیدگیوں کے ساتھ موجود ہیں جن سے قائدِ اعظم محمد علی جناح ہمیں روکتے تھے۔

مثال کے طور پر بابائے قوم محمد علی جناح صوبائی عصبیت کے سخت خلاف تھے۔ وہ مسلمانوں کو ایک قوم کے طور پر متحد اور یکجا دیکھنا چاہتے تھے لیکن آج ہم صوبائی عصبیت اور مذہبی فرقہ واریت سمیت دیگر حد بندیوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ 

تحریکِ آزادی کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ قائدِ اعظم نے کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا لیکن آج پاکستان میں وکلاء، سرکاری ملازمین، اساتذہ، نرسز اور ڈاکٹروں کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے جس کیلئے حکومت کو اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور قائدِ اعظم کے فرمودات پر عمل کو اپنی زندگی کا جزوِ لاینفک بنائیں۔ آج یومِ پاکستان کے روز ہر پاکستانی شہری اپنے ذمے واجب الادا فرائض کی انجام دہی کیلئے روحِ قائد سے تجدید عہدِ وفا کرے۔ یہی یومِ پاکستان منانے کا سب سے بڑا اور حقیقی مقصد ہے۔ 

Related Posts