مفتی منیب الرحمن کا مصطفیٰ کمال کو دو ٹوک جواب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مفتی منیب الرحمن کا مصطفیٰ کمال کو دو ٹوک جواب
مفتی منیب الرحمن کا مصطفیٰ کمال کو دو ٹوک جواب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے پاک سر زمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ان کے مفصل جوابات دیئے ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے مصطفی کمال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں سے معلوم ہوا: مصطفیٰ کمال صاحب نے مجھے اپنے ملفوظاتِ عالیہ سے نوازاہے اور دھمکی بھی دی ہے، یہ معاملہ میں اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں، زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے دستِ قدرت میں ہے، تاہم ان کی یہ دھمکی ریکارڈ پر ہے، انھوں نے جو لب ولہجہ اختیار کیا،اُس سطح پر آنا میرے لیے ممکن نہیں ہے، ہر ایک کی اپنی تربیت ہوتی ہے، ان کو یہ لہجہ مبارک ہو۔

البتہ انھوں نے کئی جھوٹ بولے: (۱) یہ عزیز آباد میں رہتے ہیں،میں کبھی عزیز آباد میں نہیں رہا، اُن کی پیدائش 1971 کی ہے، میں اُن کی پیدائش سے بہت پہلے 1965 سے بلاک 15 فیڈرل بی ایریا میں رہتا رہا ہوں، اسے دستگیر کالونی کہا جاتا ہے، (۲) انھوں نے کہا: ”یہ میرے پاس لیاری تیسر ٹاؤن میں پلاٹ لینے آئے تھے“، یہ صریح جھوٹ ہے اور اس پر یہی کہا جاسکتا ہے:”لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْن“۔

لیاری ایکسپریس وے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ماتحت تھااوریہ اتھارٹی وفاقی وزارتِ مواصلات کے ماتحت ہے،اس سے مصطفیٰ کمال کا کوئی تعلق نہیں تھا،اس کا ایک پروجیکٹ ڈائریکٹر تھا،میں اس کے ذمے داران کے پاس ”قادری مسجد پی آئی بی کالونی“ کے لیے گیا تھاکہ اُسے جہاں تک بچایا جاسکتا ہے، بچایا جائے اور جتنا حصہ منہدم کرنا نا گزیر ہے، اس کا صحیح معاوضہ دیا جائے اور وہ دیا گیا،نہ میں کسی پلاٹ کے لیے اُن کے پاس گیا اور نہ میں نے کوئی مفاد لیا۔

اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو پیش کریں، جھوٹ بول کر اپنی عاقبت کو برباد نہ کریں۔ سابق گورنرسندھ جناب ڈاکٹر عشرت العباد خان کے ساتھ ہمیشہ میرا باہمی احترام کا تعلق رہا ہے اور اب بھی ہے، لیکن اُن سے بھی الحمد للہ! میں نے کوئی مفاد نہیں لیا، البتہ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا بیان ریکارڈ پر ہے: ”مصطفیٰ کمال صاحب جو اپنے آپ کو مسٹر کلین سمجھتے ہیں، اُن کا ملائیشیا میں اربوں روپے کا کاروبار ہے“۔

مصطفیٰ کمال صاحب 2018 کے انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ میرے دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میں آئے تھے اور اس کے شواہد موجود ہیں۔الحمد للہ! میرے پاس 1982میں گلشن اقبال بلاک4Aمیں اپنا 120گز کا مکان تھا، جسے میں نے فروخت کر کے 1995میں گلستانِ جوہر میں 200گز کا پلاٹ خریدا اور 2002میں مکان بنایااور اسی میں رہائش پذیر ہوں۔

مصطفیٰ کمال صاحب 2005ء میں کراچی کے میئر بنے، میری مسجد، ”جامع مسجد اقصیٰ“ کی زمین 1963 میں قانونی طور پر الاٹ شدہ ہے اور میرے ادارے ”دارالعلوم جامعہ نعیمیہ“کی زمین 1974 میں قانونی طور پر الاٹ شدہ ہے، ان کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے یہ سطور لکھ رہا ہوں۔

میں نے تویہ کہا تھا:”جنابِ انیس قائم خانی کے فرمودات آپ کے دعوے اور فلسفے کی نفی کرتے ہیں“، غصے کے اظہار کے لیے اور پیرایہ بھی اختیارکیا جاسکتا تھا، نہ کہ خود اپنے فلسفے ہی کی نفی کردی جائے،میں نے آپ دونوں کا نام احترام کے ساتھ لکھا تھا،جبکہ آپ عالَمِ غضب میں ساری حدوں کو عبور کرگئے۔ الحمد للہ! میں ہر دور کے حکمرانوں کے عہدِ اقتدار میں کلمہ حق کہتا رہاہوں،تاریخ کا ریکارڈ اس پر شاہد ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو فکر وعمل کی راستی نصیب فرمائے۔

مصطفیٰ کمال صاحب کو انتخابات میں مسلسل ذلت آمیز ناکامی کا صدمہ ہے، مگر اس میں میرا کوئی دخل نہیں ہے، میں نے کسی بھی انتخاب میں اُن کے خلاف یا کسی اور کے خلاف یا کسی کے حق میں انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا اور نہ میں تحریک لبیک پاکستان کے نظم کا حصہ ہوں، میں اُن کے حالیہ ضمنی انتخاب کے امیدوار کو جانتا بھی نہیں ہوں۔

مزید پڑھیں:ہمارا کارکن شہید ہواہے، ریاست قاتلوں کو گرفتار کرے، مصطفیٰ کمال

مصطفیٰ کمال صاحب کو جس بات کا قلَق ہے،اس کا علاج میرے پاس نہیں ہے، میں نے ہربار ملک کو فساد اور خون ریزی سے بچانے کی عاجزانہ کوشش کی ہے، اللہ تعالیٰ نے اس میں مجھے کامیابی عطا فرمائی اور اس پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں اور اُن صاحبانِ اختیار کے لیے بھی دعا کرتا ہوں،جنھوں نے اس کارِ خیر میں اپنا وزن ڈالا دیا۔

Related Posts