شرح سود کم کرکے صنعت وتجارت پر توجہ دی جائے۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو13.25فیصد برقرار رکھتے ہوئے رواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی نوید سنائی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،ڈاکٹر باقر رضا کا کہنا ہے کہ مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہوگی اورسپلائی بہتر ہونے سے مہنگائی میں کمی آنے کی توقع ہے۔

خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں شرح سود اس وقت سب دے زیادہ ہے۔ بھارت میں شرح سود 6 فیصد، بنگلہ دیش میں 6.75جبکہ سری لنکا میں شرح سود8 فیصد ہے۔

اسٹیٹ بینک کو رواں مالی مالی سال کے پہلے ساڑھے چھ ماہ میں بانڈز کی فروخت سے دو ارب 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جبکہ صرف 15 جنوری کو بانڈز کی فروخت سے 53 کروڑ 79لاکھ ڈالر کی ریکارڈ رقم حاصل ہوئی ہے۔

پاکستان میں شرح سود غیر معمولی ہونے کے باعث پاکستانی بانڈز مارکیٹ یا ’ہاٹ منی‘ کیلئے بہت پر کشش ہو گئی ہے۔معیشت میں اتار چڑھاؤ کے باعث پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے ضرورت سے زیادہ مراعات دینی پڑتی ہیں تاہم بانڈز سے ملنے والی رقم سے مانیٹری پالیسی متاثر اور بیرونی قرضوں کا دباؤ برقرار رہے گا۔

گذشتہ چند ماہ سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر گر رہی ہے اور اس وقت ڈالر کی قیمت 150 روپے سے بھی زائد ہونے کی وجہ سے ملک میں درآمد برآمد کا توازن متاثر ہوا ہے کیونکہ پاکستان میں لائی جانی والی اشیا مہنگی ہو رہی ہیں۔حکومت کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں جتنے خرچ کئے جارہے ہیں۔

ملک میں مجموعی مہنگائی کی شرح 12فیصد سے زائد ہے ، مہنگائی کی شرح کے حوالے سے پاکستان عالمی سطح پر ٹاپ دس ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے ، اس لسٹ میں جنگ زدہ ہیٹی ،زمبابوے ،سوڈان اور ایتھوپیا جیسے ممالک شامل ہیں، مہنگائی میں تیزی سے اضافے کے باوجود موجودہ حکومت ہر ماہ بجلی گیس اور دیگر ایشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے ۔

دنیابھرکے ممالک شرح سود کو کنٹرول کرکے بینک کا منافع کبھی اتنا نہیں بڑھنے دیتے جس سے صنعت و تجارت متاثر ہو اور سرمایہ کار مارکیٹ میں پیسہ لگانے کی بجائے بینک میں رکھ کر بڑا منافع کما سکتا ہوتاہم پاکستان میں یہی ہورہا ہے۔

بیرونی سرمایہ کاری کیلئے صنعت و تجارت کے شعبے میں پیسہ لگانے کی ترویج کی شرائط کہیں شامل نہیں ہیں، اس لیئے سرمایہ کار پیسہ بینکوں میں رکھ کردنیا کے بلند ترین شرح سود کے منافع سے مستفید ہو رہے ہیں۔

بلند ترین شرح سود کے منافع کی ادائیگی کیلئے مہنگائی کی شرح میں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ کرنا پڑتا ہے اس لیئے انتہائی زیادہ شرح سود معاشی حوالے سے یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے ،غریب عوام سے سے بجلی اور گیس کے بلوں ،پیٹرول و دیگراشیاء کی مد میں پیسہ اکٹھا کرکے سرمایہ کاروں کو منافع دیا جا رہا ہے۔

حکومت کو اپنی پالیسی بدل کر شرح سود کو کم کرنا ہوگا اور سرمایہ کاروں کوصنعت وتجارت میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا ہوگی جس سے ہم بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور عوام کو روزگار اور ریلیف بھی مل سکتا ہے۔

Related Posts