کورونا کی تیسری لہر اور لاک ڈاؤن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہمارے خدشات بالکل درست ثابت ہورہے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث صورتحال انتہائی خرابی کی جانب بڑھ رہی ہے، حکومت نے ملک کے مختلف حصوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے کیونکہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں صورتحال زیادہ خراب ہے، کیونکہ ملک کے مختلف علاقوں کی بہ نسبت یہاں کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اسلام آباد اور بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے، چہرے پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، بازار، شاپنگ مالز اور شادی ہالوں کو جلد بند کرنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے، پچھلے کچھ مہینوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو ہم نے اپنی کوتاہیوں اور لا پرواہیوں کی وجہ سے ختم کردیا ہے۔

ہم پہلے ہی کورنا وائرس کی دو بڑی لہروں سے نبرد آزما ہوچکے ہیں اور اب ہمیں ایک اور ممکنہ طور پر زیادہ مہلک لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیسز کی کل تعداد پہلے ہی 600,000 کو عبور کرچکی ہے،لیکن حقیقت میں یہ اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں، ملک بھر میں کیسوں کی تعداد میں 22,018 کیسز کا اضافہ ہوا ہے، جو پچھلے دس دنوں کے مقابلے میں حیرت انگیز 68 فیصد زیادہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

گذشتہ ہفتے، حکومت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ویکسینیشن مہم کا دوسرا مرحلہ شروع کیا ہے اور 60 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا اندراج کروائیں۔ تاہم، صرف دس فیصد بزرگوں نے معلومات کی کمی کی وجہ سے ویکسین سے گریزاں ہونے کی وجہ سے اندراج کرایا ہے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ بدترین صورتحال کے باوجود، ملک بھر میں بڑے بڑے اجتماعات بھی منعقد ہورہے ہیں،جن میں حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی جارہیں۔

کراچی میں تین روزہ ثقافتی میلہ لگایا گیا تھا جہاں تمام ایس او پیز کو نظر انداز کردیا گیا تھا، اور منتظمین حفاظتی تدابیر کو نافذ کرانے سے قاصر تھے۔ حکام نے اجازت سے انکار کرنے سے قبل کراچی میں ایک کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد میں ایک میلہ لگایا گیا تھا۔ انڈور ڈائننگ ممنوع قرار دی گئی ہے مگر مختلف ہوٹلوں میں حفاظتی احتیاطی تدابیر کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگ اپنے پورے خاندان کے ساتھ موجود ہوتے ہیں، یعنی ہم نے وبائی مرض کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔

موجودہ صورتحال کی وجہ سے حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مکمل لاک ڈاؤن کا اشارہ دے دیا ہے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جاسکتا ہے، اس سے کاروباروں اور معیشت کو زبردست نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، جبکہ اسکولوں کی بندش سے طلباء کی تعلیم بھی متاثر ہوگی۔ ہم اس صورتحال کے لئے کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرا سکتے ہیں اور صورتحال کو بدترین حد تک پہنچنے سے قبل اس وبائی صورتحال کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

Related Posts