گیس بحران سنگین ہونے کا خدشہ، عالمی ڈیلرز کی پاکستان کو ایل این جی دینے سے معذرت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہر قائد کے لیے بری خبر، ایس ایس جی سی نے گیس کی لوڈشیڈنگ کا پلان جاری کردیا
شہر قائد کے لیے بری خبر، ایس ایس جی سی نے گیس کی لوڈشیڈنگ کا پلان جاری کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: عالمی ڈیلرز نے پاکستان کو ایل این جی دینے سے معذرت کر لی ہے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں گیس کا بحران مزید سنگین ہونے کے خدشات سراٹھانے لگے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں ایل این جی مہنگی ہونے کے باعث حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ عالمی ڈیلرز نے بھی پاکستان کو گیس دیے سے معذرت کر لی ہے۔ فروری کے دوران گیس بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

گزشتہ برس 28 نومبر کے روز پاکستان ایل این جی لمیٹیڈ (پی ایل ایل) نے گیس درآمد کیلئے فروری میں 2 کارگوز کی درآمد کیلئے اشتہار دیا ، اگلے ماہ 28 دسمبر کو ٹینڈرز کھول دئیے گئے اور پی پی آر اے رولز کے مطابق بولی کے ٹینڈرز کے نتائج کا اعلان بھی کردیا گیا۔ رواں ماہ 7 جنوری کو کامیاب بولی لگانے والوں کو ٹھیکے دے دئیے گئے۔

فروری کے وسط کے کارگو کیلئے ٹھیکہ ایس او سی اے آر ٹریڈنگ یو کے جبکہ اگلے ماہ کے آخری ہفتے کا ٹھیکہ بھی کم سے کم بولی لگانے والی فرم کے حوالے کیا گیا، تاہم عالمی مارکیٹ میں اس وقت تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا تھا۔

ٹھیکہ ملنے کے باوجود گیس مہنگی ہونے پر دونوں ہی کمپنیوں نے طے شدہ قیمتوں پر ایل این جی لانے سے معذرت کر لی ہے جس کے بعد پی پی ایل نے دیگر کمپنیوں سے رابطہ کیا جنہوں نے دوسرے اور تیسرے نمبر پر کم سے کم قیمت میں گیس لانے کیلئے آمادگی ظاہر کی تھی۔

مذکورہ کمپنیوں نے بھی بولی میں پیش کی گئی قیمتوں پر گیس لانے سے معذرت کر لی ہے جس کے بعد خود حکومتی ادارے بھی معذوری کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ عالمی مارکیٹ میں گیس مہنگی ہوچکی ہے اور گیس کم قیمت پر درآمد نہیں کی جاسکتی۔

بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے زرِ ضمانت کی ضبطی سمیت پی ایل ایل نے تمام تر حربے استعمال کرکے دیکھ لیا تاہم کوئی بھی کمپنی پاکستان میں ایل این جی لانے کیلئے آمادہ نظر نہیں آتی۔

گزشتہ 4 سال سے پاکستان فروری میں 7 اعشاریہ 75 کارگوز درآمد کرتا آیا ہے تاہم پی ایس او نے 6 کارگو منگوانے کا عندیہ دیا ہے۔ پی ایل ایل کو 2 کارگو درآمد کرنے ہیں۔ متعلقہ صارفین سے بھی پی ایل ایل کی ایل این جی ضروریات کے حوالے سے گفتگو جاری ہے۔

اگرہنگامی حالت میں ایل این جی خریدی گئی تو موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق مہنگی ایل این جی خریدنی ہوگی۔ حکومت مہنگی ترین قیمت پر بھی گیس خریدنے کیلئے آمادہ نظر آتی ہے تاہم سپلائرز اس قیمت پر بھی گیس دینے سے انکاری ہیں۔

ن لیگ پر پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ وہ مہنگی ترین ایل این جی قطر سے درآمد کرتی رہی تاہم خود پی ٹی آئی حکومت کیلئے مہنگی ترین ایل این جی بھی دستیاب نہیں۔

کچھ سالوں سے نجی سیکٹر ایل این جی درآمد کرنے کی کاوشوں میں مصروف ہے تاہم بیوروکریسی اور حکومتی اداروں کی اجارہ داری کے باعث کوئی انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ حکومت کے تمام ٹھیکے ناکام ہوگئے اور حکومت نجی سیکٹر کی طرف مدد کیلئے امید بھری نظروں سے دیکھتی نظر آتی ہے۔

یاد رہے کہ اِس سے قبل پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت رواں مالی سال کے دوران ایک بار پھر سستی ایل این جی کی خریداری میں ناکام ہو گئی جس پر صنعتکار شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔

نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق مہنگی ایل این جی کی اہم تفصیلات منظرِ عام پر آگئیں۔ 3 روز قبل حکومت کو مارچ کے ایل این جی ٹینڈر میں بھی 22 اعشاریہ 2 فیصد کا ریٹ دیا گیا۔

Related Posts