وسطی ایشیا میں سیاحوں کی جنت: قازقستان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دُنیا کے متعدد ممالک کی معیشت کا انحصار سیاحت پر ہے۔ قازقستان ان میں سے ایک ہے لیکن زیادہ تر سیاحوں کی توجہ اس طرف نہیں۔ صرف وہی لوگ کہہ سکتے ہیں جنہوں نے اسے گہرائی سے دیکھا ہے کہ قازقستان ہزاروں رنگوں کا ملک ہے۔

دراصل قاق قوم روایات اور ورثے کی امین ہے اور  آبائی رنگوں کی خوشبو ان کے ترک اور قرون وسطی کے منگول قبائل سے 5 ویں سے 13 ویں صدی عیسوی تک چلی آتی ہے۔ مذکورہ بالا عرصے میں سائبیریا اور بحیرۂ اسود کے درمیان کے علاقے کو آباد کرنے والے بہت سے دوسرے قبائل نے بھی اپنے رنگوں میں اضافہ کیا ہے تاکہ موجودہ دور کی قازق روایات اور ورثے کی خوشبو کو مزید تقویت ملے۔ قازق شناخت 1456 اور 1465 کے درمیان قازق خانات کی بنیاد سے مضبوطی سے تشکیل پائی۔

قازق ایک ترک نسلی گروہ ہیں اور ان 56 نسلی گروہوں میں شامل ہیں جنہیں عوامی جمہوریہ چین نے سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔ لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ چین میں رہنے والے قازق اور اس لفظ کے دوسرے حصوں میں چینی روایتی اور ورثے کے رنگوں کا فرق ہوسکتا ہے۔ موجودہ دور میں قازقستان کے ثقافتی ورثے، تعمیراتی اور روایتی اقدار بھی منفرد نظر آتی ہیں۔

موجودہ جمہوریہ قازقستان نے 16 دسمبر 1991 کو یونین آف سوویت سوشلسٹ ریپبلک (یو ایس ایس آر) سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ آزادی سے قبل یہ 1925 سے قازق خود مختار سوشلسٹ سوویت جمہوریہ تھا جب قازقوں کو سرکاری طور پر کرغیز سے ممتاز کیا جاتا تھا۔ اس سے پہلے یہ کرغیز خود مختار سوشلسٹ سوویت جمہوریہ 1920 میں قائم کیا گیا تھا۔ بلاشبہ گلاب کی خوشبو منفرد اور دلکش ہی رہتی ہے چاہے آپ اسے جو بھی نام دیں۔ قازق گلاب کی خوشبو جو 5ویں صدی عیسوی میں کھلنا شروع ہوئی تھی اس نے اپنی آزاد شناخت کے بعد سے دنیا کو گھیر لیا ہے۔ قازق رنگ گزشتہ تین دہائیوں میں پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ دنیا کے کونے کونے سے سیاح  اس خوشبو اور اس کے ہزاروں رنگوں کے اسرار کو جاننے کے لیے قازقستان کی طرف پرواز کر رہے ہیں۔

قازقستان کے معروف نیوز میڈیا میں سے ایک دی آستانہ ٹائمز نے 22 دسمبر 2021 کو رپورٹ کیا کہ قازقستان میں رہائش کی سہولیات کے ذریعے فراہم کی جانے والی خدمات کے حجم میں 2020 کی اسی مدت کے مقابلے 2021 کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران 66.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح رہائش کی خدمات فراہم کرنے والوں کی آمدنی میں 78.9  ارب ٹینگ (18 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز) کا اضافہ ہوا۔

کاروباری زائرین اور سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے قازقستان نے 8 جون 2022 کو  کورونا لاک ڈاؤن کے ضمن میں عائد کی گئی پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ مسافر اب صحیح ویزا کے ساتھ قازقستان کا سفر کر سکتے ہیں۔ قازقستان اور کئی ممالک کے درمیان بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ کورونا پابندیاں اب ختم ہو چکی ہیں۔ آنے والے دنوں میں تحیر و تجسس سے بھرپور لاکھوں افراد قازق سیاحتی مقامات کا سفر کرنے والے ہیں۔ توقع ہے کہ ہزاروں افراد کاروباری منصوبوں کے لیے پرواز کریں گے اور قازقستان میں اپنے بہترین دن گزاریں گے۔ یہ ملک چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ہوا ہے۔ اس میں  کوئی سمندر یا ساحل نہیں ہے۔ اس میں مغربی سیاحوں کے لیے بہترین کشش اور بڑے حجم کی تجارت کے لیے بندرگاہیں ہیں۔ پھر بھی، یہ سیاحوں اور کاروباری افراد دونوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ لینڈ لاکڈ ملک کے بارے میں دنیا کے تصورات کے برعکس قازقستان سیاحت اور بین الاقوامی تجارت دونوں شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ خاص طور پر زائرین کی آمد سال کی ہر سہ ماہی میں بڑھ رہی ہے۔ قازقستان سیاح دوست پالیسیوں کی بہترین مثال ہے۔ ثقافتی ورثے اور روایتی مقامات پر مبنی سیاحت کی فروخت ایک استثناء ہے۔ پاکستان جیسے ممالک قازقستان کی سیاحت اور ثقافتی فروغ کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ اس کی قومی تزویراتی اور سلامتی کی پالیسیوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔

سینٹرل ایشیا بیرومیٹر کے ایک سروے کے مطابق 87 فیصد قازق روس کے بارے میں موافق نظریہ رکھتے ہیں جو سب سے بڑی سرحد کے ساتھ قریب ترین پڑوس ہے اور 8 فیصد کا نقطہ نظر نامناسب ہے۔ سروے میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ 88 فیصد روس کے ساتھ قریبی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 6 فیصد ایسا نہیں کرتے۔

قازقستان میں روس کی تمام تر مشابہت کے باوجود جیسا کہ الجزیرہ نے رپورٹ کیا، قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکایف جمعہ 17 جون 2022 کو رشیا ٹوڈے (آر ٹی) میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن اور مارگریٹا سائمونیان کے ساتھ بیٹھے ہوئے نظر آئے۔ کریملن کی مالی اعانت سے چلنے والے (مغرب میں منظور شدہ) آر ٹی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سربراہ بھی ان کے ساتھ تھے۔یہ تینوں شخصیات روس کے سابق سامراجی دارالحکومت اور ولادی میر پیوٹن کے آبائی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں عالمی اقتصادی فورم کے مرکزی اسٹیج پر نظر آئیں۔

حکومت قازقستان کا کہنا ہے کہ اگر دنیا بھر میں حق خودارادیت کا نفاذ ہو جائے تو 193 ریاستوں کے بجائے 600 سے زیادہ ممالک ہوں گے جو اس وقت اقوام متحدہ کی رکن ہیں۔ یقیناً یہ افراتفری ہوگی۔ اس لیے ہم تائیوان، کوسوو، جنوبی اوسیتیا اور ابخازیا کو تسلیم نہیں کرتے۔ بظاہر یہی اصول نیم ریاستی علاقوں پر لاگو کیا جائے گا جو ہماری نظر میں لوہانسک اور ڈونیٹسک ہیں جو جنوب مشرقی یوکرین کے دو الگ الگ علاقے ہیں۔

لوہانسک اور ڈونیٹسک کے بارے میں قازق صدر کے تبصروں نے شاید روس اور قازقستان میں ان کے چاہنے والوں کو جھنجھوڑ دیا ہو لیکن صدرقاسم توکایف کو ان کی دو ٹوک رائے کے لیے کافی سراہا گیا۔ بعض اوقات ہمیں اصولوں پر قائم رہنا پڑتا ہے۔ عظیم قیادت ایسا کرتی ہے۔ یہ جرأت مندانہ اور دو ٹوک بیان روس کے ساتھ کچھ اختلافات اور قازقستان کے لیے اسٹریٹجک مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ اس سے قازقستان کی تجارت اور سیاحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جو پہلے ہی روس-یوکرین جنگ سے متاثر ہو چکا ہے۔ روس، یوکرین اور بیلاروس کے ساتھ قازقستان کی تجارت اور سیاحت تقریباً صفر ہو گئی ہے۔

قازق سیاحت کی قومی کمپنی کے سربراہ تلگت امان بائیف نے سیاحت کی صلاحیت کو فروغ دینے اور اس میں بہتری لانے کا بیڑہ اٹھایا ہے، انہوں نے آستانہ ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وبائی امراض نے قازق سیاحت کی صنعت کے لیے نئے مواقع کھولے ہیں۔ صرف اس سال کے پہلے چار مہینوں میں صنعت نے 75.6 بلین ٹینج (17 کروڑ 37 لاکھ ڈالرز) کمائے جبکہ 2022 کا ہدف ایک ٹریلین ٹینج (2.3 ارب ڈالرز) ہے۔ اندرون ملک سیاحت کے لیے بھی ہمیں مثبت تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔ فروری میں قازقستان نے 74 ممالک کے ساتھ ویزا فری نظام دوبارہ شروع کیا۔ اور ہم اس فہرست کو 100 ممالک تک بڑھانے کی امید کر رہے ہیں۔

اب سرفہرست 12 اہم سیاحتی مقامات کی فہرست ہے جو وسطی ایشیا میں بہترین ہیں اور قازقستان کو خطے میں سیاحت کی جنت بناتے ہیں جن میں آستانہ، الماتی، اکتاؤ، دنیا کی 15ویں بڑی جھیل بلخاش، بائیکونور، اسپیس پورٹ، راکٹوں اور خلائی جہازوں کاشہر سیمی، قدیم و تاریخی شہر ٹورگن گورج، حیرت انگیز جھیل کینڈی، قدرتی ڈیم تمگالی تاس، سینکچری نومڈز لینڈ اور قازقستان کے مرکز میں جانے کا راستہ شمکنت شامل ہیں۔

نرم ویزا پالیسیاں، نسبتاً مستحکم قیمتیں، دوستانہ مہمان نوازی، معیاری خوراک اور سستی قیمتوں میں آرام دہ رہائش سے توقع ہے کہ 2022 میں سیاحوں، صنعتکاروں اور تاجروں کی ایک بڑی تعداد کورونا سے پہلے کے عام سالوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ قازقستان کا رخ کرے گی۔

Related Posts