سرجانی ٹائون میں زمنیوں کے معاملات لینڈ مافیا کے حوالے، بھتہ فکس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Nabila Khanam talk to the media in karachi

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ادارہ ترقیات کراچی کے افسران میں سزا کا خوف ختم ہو گیا، سرجانی ٹاون میں سیکڑوں ایکڑ اراضی پر قبضہ جاری ہے، ہمیں اپنے اعلیٰ افسران کی حمایت حاصل ہے، لگاو خبریں، کچھ نہیں ہوتا، کرپشن کی گنگا نہانے والے درجنوں افسران کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی بھی پرواہ نہیں ہے۔

بلا خوف لینڈ مافیا کر سرپرستی جاری ہے، سرجانی ٹاون میں ایکسیئن سیّد سمیع اور انچارج انسداد(انفورسمنٹ) شیخ کمال کی بادشاہت قائم ہو گئی، اپنے اپنے ماتحت اور نجی ٹیم کے ذریعہ لینڈ مافیا سے 120 گز کے پلاٹ پر قبضہ کرانے کا بھتہ دیڑھ تا 2 لاکھ روپے فکس کردیا گیا،رقم کی وصلی کے بعد ایمانداری سے بندر بانٹ کر لی جاتی ہے۔

سرجانی ٹاون میں ادارہ ترقیات کی وسیع اراضی کو گوٹھ آباد کے نام پر جعلی لیز گوٹھ آباد (دیہہ)سے جعلی دستاویزات ظاہر کر کے معصوم شہریوں کو 5 تا8 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا جا تا ہے، ادارہ ترقیات کے افسران کے ملوث ہونے کے باعث معصوم شہری اپنی جمع پونجی اور عزیزوں سے ادھار لے کر ان غیر قانونی گوٹھ آباد اسکیموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:کے ڈی اے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی انوکھی فرمائش سے پریشان

انچارج انسداد تجاوزات شیخ کمال اور اس کی ٹیم کے ارکان فہد اور ناصراس کی بھر پور معاونت کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سائرہ بی بی گوٹھ،راجپوت گوٹھ۔ میمن گوٹھ، حسن بروھی گوٹھ،شاہ بیگ،مری گوٹھ،ناصری گوٹھ،روزی گوٹھ،عبدالرحیم گوٹھ،ودیگر مختلف ناموں سے ادارہ ترقیات کراچی کی ملکیت ہیں، کے ڈی اے افسران نے لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر یہ گھناونہ منصوبہ بنا رکھا ہے کہ پہلے تما م پلاٹس گوٹھ آباد اسکیم کے نام پر جعلی دستاویزات پر فروخت کر دیے جائیں گے۔

اربوں روپے شہریوں سے وصول کرنے کے بعد اعلیٰ حکام کو گرین سگنل دیا جائے گا، اور اس کے خلاف اپنے ہی کارندوں سے درخوستیں لگوا کر کے ڈی اے کی اراضی واگزار کرانے کی اپیل کی جائے گی، جس کے بعد اعلیٰ افسران مذکورہ مقامات پر بڑا ٓپریشن کریں گے یا پھر سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں معصوم الاٹیز کو بے گھر کر دیا جائے گا اور کے ڈی اے کی اراضی واگزار کرا لی جائے گی۔

اس گھناونے کھیل کو کے ڈی اے کے اعلیٰ افسران کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، کیوں کہ مسلسل خبروں کی اشاعت کے باوجود کے ڈی اے کے اعلیٰ افسران کے ان پر جوع تک نہیں رنگتی، جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ انہیں برابر حصہ پہنچ جاتا ہے۔

Related Posts