اسرائیلی حملے، فلسطین میں شہادتوں کا سلسلہ جاری، آگے کیا ہوگا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Israeli attacks and martyrdom of Palestinians: What will happen next?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور دوطرفہ حملوں میں ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، اسرائیل کے فضائی حملوں میں 119 فلسطینی جبکہ 7 اسرائیلیوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہے جبکہ دونوں فریقین کی جانب سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نے اقوام عالم میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سلامتی کونسل اور او آئی سی کے اجلاس بھی طلب کرلئے گئے ہیں۔

وجہ تنازع
یروشلم شہر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان وجہ تنازع ہے،یہ شہر نہ صرف مذہبی طور پر اہم ہے بلکہ سفارتی اور سیاسی طور پر بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔اسرائیل کا قیام 1948 میں عمل میں آیا اور 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر بھی قبضہ کر لیا جبکہ زیادہ تر اسرائیلی یروشلم کو غیر منقسم اور بلا شرکت غیرے اپنا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں۔

یروشلم کی ایک تہائی آبادی فلسطینیوں پر مشتمل ہے جن میں سے بہت سے خاندان صدیوں سے وہیں آباد ہیں۔ شہر کے مشرقی حصے میں یہودی بستیوں کی تعمیر بھی تنازعے کا بڑا سبب ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت یہ تعمیرات غیر قانونی ہیں لیکن اسرائیل اس سے انکار کرتا ہے۔

حالیہ کشیدگی
فلسطینیوں کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں مزید اضافہ رمضان کے مہینے میں اسرائیلی پولیس کے سخت رویے کی وجہ سے بھی ہوا۔ اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے اندر آنسو گیس اور سٹن گرینیڈز کا بھی استعمال کیا۔حماس نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اسرائیل کو اپنے سکیورٹی دستوں کو مسجد الاقصیٰ اور شیخ جرح سے فوری طور پر ہٹانے کا الٹی میٹم دیا اور اس کے بعد یروشلم کی جانب راکٹ داغ دیے۔

اسرائیل میں فسادات
اسرائیل نے بدھ کی رات کو غزہ پر فضائی حملے شروع کیے تو حریف یہودی اور اسرائیل میں بسنے والے عرب باشندوں نے ملک کے مختلف شہروں میں کاروبار، کاروں اور لوگوں پر حملے شروع کر دیےپیر سے اب تک اسرائیل کے اندر سات افراد مارے گئے ہیں اور تشدد کو روکنے کے لیے ایک ہزار پولیس کی نفری طلب کی گئی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ملک میں جاری صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کی طرف سے ملک میں بسنے والے عرب شہریوں اور عربوں کی طرف سے اسرائیلیوں پر تشدد کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔

جنگ کے آثار
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری حالیہ جھڑپوں کے بعد کشیدگی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ،لبنان کی جانب سے اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے راکٹس نے اسرائیل کی شمالی سرحد پر ایک اور محاذ کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔اسرائیل کے حملوں میں اب تک عورتوں اور بچوں سمیت 119 جبکہ اسرائیل میں ایک بچے سمیت 7 ہلاکتوں کی تصدیق ہوگئی ہے اور دونوں جانب درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ دونوں فریقین فی الحال کشیدگی کم کرنے یا پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں اوراسرائیل نے غزہ کی سرحد پر فوج بھیجنا شروع کر دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہ زمینی آپریشن شروع کر سکتا ہے۔

اقوام عالم
اقوام متحدہ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس اتوار کو طلب کر لیا ہے دوسری جانب سعودی عرب کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بھی بلایا گیا ہے جبکہ مصر، قطر اور اقوام متحدہ امن کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ مصری ثالث جنگ بندی کی کوششوں کے لیے اسرائیل پہنچ گئے ہیں مگر اب تک مثبت پیش رفت کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ۔

تشدد ناقابل قبول ہے
مسیحیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے یروشلم شہر کا تقدس صرف ایک مذہبی معاملہ نہیں ہے، یہودیوں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات قومی علامات بھی ہیں اور جب تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع جاری ہے دونوں میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔ 1990ء میں یہاں امن کی امید پیدا ہوئی تھی تاہم فریقین کی عدم دلچسپی و عدم اعتماد کے باعث امن کا قیام ممکن نہیں ہوسکا اور وقفے وقفے سے کشیدگی پیدا ہوتی رہتی ہے۔

مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے اقوامِ متحدہ کے نمائندے ٹور وینزلینڈ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فریقین سے فوجی فائر بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم تیزی سے ایک مکمل جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فریقین کے رہنماؤں کو کشیدگی میں کمی کی ذمہ داری لینی چاہیے۔‘اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں فریقین تشدد کی راہ ترک کرکے بات چیت کا راستہ اختیار کریں کیونکہ اس وقت خطے میں بڑھتی کشیدگی کسی بھی انہونی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

Related Posts