مقبوضہ بیت المقدس، مسلسل 102 دن تک بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر کے مطالبات منظور

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

palestine prisoner
palestine prisoner

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیلی جیل میں مسلسل 102 دن تک انتظامی قید کیخلاف بھوک ہڑتال کرنیوالے فلسطینی اسیر احمد غنام نے اپنے مطالبات صہیونی فوج سے تسلیم کرالئے ہیں جس کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔

فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسیر اور مریض 42 سالہ احمد غنام کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ احمد مسلسل 102 دن سے بھوکا پیاسا تھا اور اس نے انتظامی قید کیخلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال کی تھی۔

گزشتہ روز صہیونی حکام کی طرف سے اس کی انتظامی قید کی سزا محدود کرنے اورموجودہ قید ختم ہونے کے بعد رہا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے نواحی علاقے دورا سے تعلق رکھنے والے احمد غنام کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی اسرائیلی جیل میں حالت انتہائی تشویشناک ہے۔

اسرائیلی جیل حکام نے اسیر کی بھوک ہڑتال روکنے کیلئے اس کے مطالبات تسلیم نہیں کیے۔اسرائیل کی دو درجن جیلوں میں کم سے کم 5700 فلسطینی باقاعدہ پابند سلاسل ہیں، ان میں 40 خواتین، 500 انتظامی قید، 230 بچے، 1000 مریض شامل ہیں جن میں سے 700 کی زندگی خطرے میں ہے۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کے بادشاہ نے پولیس کے لیفٹیننٹ جنرل سمیت 6 اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا

دوسری جانب اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مقبوضہ فلسطینی شہر حیفا سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ امجد جبارین کو 16 سال قید اور 5 لاکھ 16 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

قابض حکام نے جبارین پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ 14 جولائی 2017ء کو بیت المقدس میں مسجد اقصی کے صحن میں اسرائیلی پولیس کےساتھ جھڑپ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کی مدد کررہے تھے۔

ام الفحم سے تعلق رکھنے والے محمد احمد محمد جبارین ، محمد احمد مفضی جبارین اور محمد حامد جبارین کے ذریعہ کئے گئے آپریشن میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور تینوں فلسطینی شہید ہوگئے تھے، یہ ایک فدائی حملہ تھا جس میں اسرائیلی فوج کے بقول احمد جبارین نے ان کی مدد کی تھی۔

اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فرد جرم میں کہا ہے کہ تصادم کے تینوں فلسطینی نوجوانوں کو شہید کیا گیا، احمد جبارین نے انہیں کارل گوستاو نامی اسلحہ فراہم کیا اور دیگر نوعیت کی مدد فراہم کی تھی۔

استغاثہ اور اسرائیلی پبلک سیکیورٹی ایجنسی شاباک کا کہنا ہے کہ امجد جبارین نے جھڑپ سے قبل تینوں مزاحمت کاروں کو اپنا اسلحہ مسجد اقصی منتقل کرنے کیلئے معاونت کی۔ امجد جبارین شادی شدہ ہے اور اس کی ایک 3 سال کی بچی بھی ہے۔

Related Posts