موجودہ حکومت ایک پوشیدہ آمریت، جوڈیشل مارشل لا ہے، اسحاق ڈار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt issues passport to Ishaq Dar

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لندن: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وہ فوج پر بطور ادارہ جمہوری عمل کو کمزور بنانے کا الزام عائد نہیں کرتے بلکہ یہ کچھ لوگوں کی خواہش اور منصوبہ ہے،یہی لوگ جو پاکستان میں مارشل لا نافذ کرتے ہیں۔

ایک انٹرویو میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے آرمی چیف کے خلاف بیانات حقیقت ہے، ڈیپ اسٹیٹ کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ ایسا کرتی ہے،یہ صرف ہم یہ نہیں کہہ رہے، بلکہ عالمی رپورٹس کہہ رہی ہیں، ہیلری کلنٹن بھی ڈیپ اسٹیٹ سے متعلق پاکستان کی مثال دے چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بات ڈان لیکس سے شروع ہوئی، نواز شریف جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے لڑ رہے ہیں اس میں کوئی برائی ہے؟ برطانیہ بھی تو جمہوریت اور جمہوری اقدار کی حمایت کرتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پاکستانی فوج کا پورا ادارہ نہیں، ہمیں کچھ افراد کی بات کرنی ہو گی۔ پورے ادارے کی بات نہیں ہو رہی۔ ہمیں اس میں فرق کرنا ہو گا۔ یہ کچھ لوگوں کی خواہش اور منصوبہ ہے،جو پاکستان میں مارشل لا لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اگر یہ بغیر کسی شبہ کے اب ثابت ہو گیا ہے۔ کوئی تو ہے جو منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ یہ ہم نہیں بلکہ پاکستان کے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ اگر نواز شریف کے اداروں اور ڈیپ اسٹیٹ سے مسائل نہ ہوتے تو وہ چوتھی بار بھی وزیر اعظم بن سکتے تھے۔ وہ ایسا کیوں کہیں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے پاس صرف ایک پراپرٹی ہے، پاکستان میں میرا گھر ہے جو موجودہ ہے جو حکومت نے مجھ سے چھین لیا ہے۔گذشتہ 73 برسوں کے دوران مختلف آمریت کے ادوار میں کرپشن کے بیانیے کو بار بار استعمال کیا گیا ہے اور یہ اس مرتبہ بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔

موجودہ حکومت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک پوشیدہ آمریت ہے، ایک جوڈیشل مارشل لا ہے۔ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ ثابت کر سکتا ہوں کہ میرے پر لگائے گئے الزام بے بنیاد ہیں، میرا نام پاناما پیپرز میں نہیں تھا۔

میں اپنے خلاف الزامات کے خلاف ثبوت پیش کر سکتا ہوں۔ میرا نام ان دستاویزات میں کہیں درج نہیں ہے۔ پاکستان کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا قیام کیا گیا تھا، جو سپریم کورٹ کی جانب سے ماورائے عدالت اقدام تھا۔

اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں دو فوجی افسران بھی شامل تھے جو دراصل اس پوری ٹیم کی نگرانی کر رہے تھے۔جے آئی ٹی میں میرے خلاف الزام یہ تھا کہ میں نے سنہ 1981 سے سنہ 2001 تک 20 سال کے عرصے میں پاکستان میں اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

میں برطانیہ سے چارٹرڈ اکاؤنٹننٹ ہوں، جب میں برطانیہ میں تھا تو میں نے کبھی اپنے گوشوارے جمع کروانے میں کوتاہی نہیں کی۔ لہٰذا میرے خلاف یہ نہایت غلط الزام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں شفافیت پر یقین رکھتا ہوں اور میں نے اپنے تمام اثاثے اپنے گوشواروں میں ظاہر کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا دبئی اور لندن میں جائیدادوں کے الزامات درست نہیں۔ میرے بچے 17 سال سے کاروبار کر رہے ہیں جو اداروں کے ریکارڈ میں ہے،میرے بچے آزاد ہیں اور میری سرپرستی میں نہیں۔

Related Posts