ای او بی آئی میں بدعنوان افسران نے فرض شناس افسر کومعطل کرادیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ای او بی آئی میں بدعنوان افسران نے فرض شناس افسر کومعطل کرادیا
ای او بی آئی میں بدعنوان افسران نے فرض شناس افسر کومعطل کرادیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ایمپلائز اولڈ ایج بیفیٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی)میں سینئر افسرحافظ عبدالاحد میمن کو سابق متنازعہ یئرمین عبدالحمید نے الزامات عائد کرکے معطل کردیا تھا، عبدالاحد میمن کو گزشتہ 9ماہ سے بلاجوازمعطل رکھا گیا ہے جب کہ ای او بی آئی ایمپلائیز سروس ریگولیشن مجریہ1980ء کے تحت کسی بھی ملازم کو90،دنوں سے زائد ملازمت سے معطل نہیں رکھا جاسکتا۔

عبدالاحد میمن ای او بی آئی میں بھرتی کا تحریری ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کر کے میرٹ پر ایگزیکٹیو افسر، قانون منتخب ہوئے تھے۔آزمائشی مدت مکمل کرنے کے بعد انہیں  2005ء میں ادارہ کی ملازمت پر مستقل کر دیا گیا تھا۔ ان کی ادارہ میں ابتدائی تقرری بطور ایگزیکٹیو افسر قانون شعبہ قانون ہیڈ آفس کراچی میں عمل میں آئی۔ جس کے بعد اگست2007ء میں  ان کا تبادلہ ای او بی آئی دفتر،لاہو ر کر دیا گیا تھا۔

جہاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام ڈپلومہ ان لیبر لاز(DDL)میں داخلہ حاصل کیا اور 2009ء کے دوران اس امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔انہوں نے اس دوران رجسٹرار، ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹیII،لاہورکی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔اس کے وہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر، قانون کی حیثیت سے لاہور ہائی کورٹ میں ای او بی آئی کے مختلف قانونی کیسوں کی پیروی اور پیش بھی ہوتے رہے۔

2010ء میں ظفر اقبال گوندل نے ای او بی آئی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا تو عبدالاحد میمن کا تبادلہ لاہور سے اسلام آباد کردیا گیا۔2013ء میں ایک بار پھر آپ کا تبادلہ لاہور کردیا گیا۔رجسٹرار، ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹیII،لاہوراور اسسٹنٹ ڈائریکٹر، قانون کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کردیں۔ عبدالاحد میمن کی جانب سے اس اہم میگا لینڈ اسکینڈل کیس کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتہائی موثر انداز میں پیروی اور پیشی کے نتیجہ میں اس میگا لینڈ اسکینڈل میں ملوث ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفر اقبال گوندل، انوسٹمنٹ ایڈوائزر واحد خورشید کنور، فنانشل ایڈوائزر نجم الثاقب صدیقی،ڈائریکٹر، فنانس آصف آزاد،بورڈ آف ٹرسٹیز کے بعض ارکان اور ان اراضیوں کے مالکان کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے کراچی،لاہور اور اسلام آباد میں 16،ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ یہ کیس2013ء سے تاحال سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ای او بی آئی نے 2017ء میں عبدالاحد میمن کو اگلے عہدہ پر ترقی دینے کے لئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (PIM) کراچی کے زیر اہتمام ایک ماہ دورانیہ کے Capicity Building Course میں تربیت کے لئے نامزد کیا۔جس کے بعد 2017ء میں سابق چیئرمین خاقان مرتضیٰ نے عبدالاحد میمن کی قانون کے شعبہ میں شاندار کارکردگی،جانفشانی اور صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ضابطہ کی تمام کارروائیوں سینیاریٹی، اہلیت،میرٹ اور تربیتی کورس کی تکمیل کرنے پر ڈپٹی ڈائریکٹر،قانون کے عہدہ پر ترقی دے کر ان کا تبادلہ ا ی او بی آئی دفتر،اسلام آباد کردیا تھا۔

ادھرای او بی آئی نے2019ء میں عبدالاحدمیمن کو اگلے گریڈ ڈائریکٹر کے عہدہ پر ترقی دینے کے لئے 4 ماہ دورانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ(NIM)،پشاورکے زیراہتمام مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس (MCMC)کے لئے بھی نامزد کیا۔جس کے بعد عبدالاحد میمن کو9،دسمبر2019ء کوقائم مقام ڈائریکٹر قانون بناکر شعبہ قانون ہیڈ آفس کراچی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔عبدالاحد میمن کے ادارہ کے شعبہ قانون کے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی کے فورا بعد چیئرمین، اظہر حمید کی جانب سے نوازے گئے سال2007ء اور سال2014ء بیچ کے بعض انتہائی جونیئر اور نان کیڈر افسران نے ا نہیں  نشانے پر رکھ لیا تھا۔

معلوم رہے کہ عبدالاحد میمن نے ای او بی آئی کے 35،ارب روپے کے میگا لینڈ اسکینڈل کیس کی پیروی،ای او بی آئی اپیلیٹ اتھارٹی کے تحت طویل عرصہ سے زیر التواء175،اپیلوں کی سماعت اور فیصلے،ای او بی آئی کی 168، گاڑیوں کی ریکوری کا کیس میں اہم کردار ادا کیا۔تاہم چیئرمین، اظہر حمید کی جانب سے حوصلہ افزائی اور ستائش کے بجائے احکامات کی حکم عدولی کا الزام لگاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ،شازیہ رضوی کے ذریعہ انہیں 15ء اکتوبر2020ء کو بلاجواز اور خودساختہ الزامات پر مبنی ایکExplanation Letter جاری کرادیا۔جس کے بعد 12فروری،2021ء کو عبدالاحد میمن کو بلاجواز خودساختہ اور من گھڑت الزامات پر مبنی چارج شیٹ جاری کردی تھی۔

حیرت انگیز طو رپر عبدالاحد میمن کے ماتحت افسر اور2014ء گروپ سے تعلق رکھنے والے جونیئر افسر قدیر احمد چوہدری، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو PIMکے نام نہاد آن لائن ٹریننگ کورس کی بنیاد پر ایچ آر ڈپارٹمنٹ سے تبادلہ کراکے پہلے اسے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدہ پر ترقی دلائی اور پھر خلاف ضابطہ طور پر ایک برس کی آزمائشی مدت مکمل کئے بغیر اسے راتوں رات قائم مقام ڈائریکٹر لاء ڈپارٹمنٹ کے عہدہ پر فائز کرکے شعبہ قانون کا سربراہ تعینات کرادیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق چیئرمین اظہر حمید کی جانب سے ادارے کے سینئر اور فرض شناس افسرعبدالاحد میمن کو نا صرف ملازمت سے معطل کردیا ہے بلکہ ان کی جائز ترقی سے بھی محروم کردیا گیا،عبدالاحد میمن کی16 دسمبر2020ء کو ملازمت سے معطلی کے بعداب 9ماہ گذر چکے ہیں جس کے بعد ان کی معطلی کو ختم نہیں کیا گیا ہے جب کہ قانون کے مطابق 90روز سے زائد کسی کو معطل نہیں رکھا جا سکتا ہے۔فرض شناس افسرعبدالاحد میمن کو ملازمت سے معطلی کے بعد مختلف سہولیات ختم ہوجانے اورمعاشی مسائل کے باعث کرائے کے ایک مناسب مکان کو چھوڑ کرچوتھی منزل پر واقع ایک چھوٹے سے فلیٹ میں منتقل ہونا پڑا اور اپنے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے ایک معیاری اسکول سے ان کے نام خارج کراکے ایک کم فیس والے اسکول میں داخل کرانا پڑگیاہے۔

مزید پڑھیں: ای او بی آئی میں جونیئر ترین افسر کو 3اعلیٰ عہدوں سے نواز دیا گیا

معلوم رہے کہ عبدالاحد میمن شکار پور کے دیندار، باعزت اور تعلیم یافتہ گھرانے سے ہونے کی وجہ سے حافظ قرآن بھی ہیں۔1998ء میں انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی، اسلام آبادسے بی اے(آنرز) اور2002ء میں ایل ایل بی آنرز(شریعہ اینڈ لاء)، اے گریڈ میں پاس کیا تھا۔قانون کی پریکٹس کے لئے2002ء میں پنجاب بار کونسل سے لائسنس حاصل کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس کے لئے پنجاب بار کونسل سے لائسنس حاصل کیاتھا۔ علاوہ ازیں آپ اسلام آباد بار ایسوی ایشن، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، راولپنڈی بار ایسوسی ایشن اورلاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بھی رکن ہیں۔

Related Posts