نجی بینک نے خواجہ سرا کو آخر نوکری سے کیوں نکالا؟حیا خان کے اہم انکشافات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نجی بینک نے خواجہ سرا کو آخر نوکری سے کیوں نکالا؟حیا خان کے اہم انکشافات
نجی بینک نے خواجہ سرا کو آخر نوکری سے کیوں نکالا؟حیا خان کے اہم انکشافات

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بینکنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر حیا خان جنہیں بینک کی جانب سے اس وقت نکال دیا گیا جب انتظامیہ کو اس بات کا علم ہوا کہ وہ ٹرانس جینڈر ہیں۔

ایم ایم نیوز نے اس حوالے سے حقائق جاننے کے لئے ان سے رابطہ کیا اور اپنے پروگرام میں مدعو کیا، حیا خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ 2014میں جب مجھے بینک میں بھرتی کیا گیا تو میں بطور Maleبھرتی ہوئی تھی، کیونکہ اس وقت شناختی کارڈ کا قانون بھی نہیں بنا تھا، اس لئے اس میں مجھے اپنی دستاویزات میں Maleلکھوانا پڑا تھا لیکن میں ٹرانس جینڈر تھی۔

وقت کے ساتھ ساتھ جسم میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں تو آہستہ آہستہ بینک والوں کو اس بات کا یقین ہوگیا کہ میں ٹرانس جینڈر ہوں، پہلے انہیں شک تھا، مگر پھر یقین ہوگیا، میں نے بینک میں 7سال نوکری کی، اس تجربہ کے دوران جب بینک والوں کومعلوم ہوا کہ میں ایک خواجہ سراء ہوں، تو انہوں نے اس بنیاد پر مجھے بینک کی نوکری سے نکال دیا۔

یہ معاملہ کورونا وباء کے دوران پیش آیا تھا، تاکہ میں باگ دوڑ بھی نہ کرسکوں، عدالتیں بند تھیں، اس وقت انہوں نے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مجھے بینک سے فارغ کیا تھا، میری پوسٹ اے این ایل اینیلسٹ تھی، میں نے گریجویشن کے ساتھ بہت سارے بینک کورسز بھی کئے ہوئے ہیں۔

بینک کی نوکری سے نکالے جانے کے بعد کسی این جی او نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا، نہ ہی میری مدد کی، مجھے تو کچھ پتہ ہی نہیں تھا بلکہ میرا بونس آنے والا تھا، ہم سب بہت خوش تھے، سب کا بونس اناؤنس ہوا، میرا بونس نہیں آیا، میں نے اپنے باس سے پوچھا تو انہوں نے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا اور HRپر ساری بات ڈال دی، کہ وہ آپ کو بتائیں گے۔

اس کے بعد ایچ آر والوں نے میٹنگ روم میں مجھ سے زبردستی استعفیٰ لینے کی کوشش کی، میرے منع کرنے پر انہوں نے مجھے بے عزت کرکے اور دھکے دیکر بینک سے نکال دیا، میں نے عدالت سے رجوع کیا کہ مجھ سے زبردستی استعفیٰ لیا گیا ہے، اس کا کیس ابھی چل رہا ہے، مجھے اس کیس کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے، مزید بھی انشاء اللہ کامیابی حاصل ہوگی۔

حیا خان کا مزید کہنا تھا کہ معاشرے کا رویہ ہمارے ساتھ ہمیشہ سے ایسا ہی ہے، افسوس کی بات ہے کہ پڑھے لکھے عوام بھی تنقید کرتے ہیں، میں یہ چاہتی ہوں کہ ہمیں مواقع فراہم کئے جائیں، تاکہ ہم عزت دار روزگار کما سکیں اور عزت کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔

Related Posts