کراچی میں لینڈ مافیا کو کھلی چھوٹ، رکھوالے خود اراضی پرقبضے کرانے لگے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt officials start occupying lands in karachi

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : شہر قائد میں لینڈ مافیا کو کھلی آزادی، اراضی کے رکھوالے خود ہی قبضے کرانے لگے ، شہریوں نے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی نہ ہونے کو سرکلر ریلوے کے خلاف سازش قرار دے دیا ۔

کراچی میں ریلوے کی زمین پر جہاں کارروائیاں ہوئی تھیں وہاں چھونپڑیاں دوبارہ قائم ہونے لگی ہیں جبکہ فلیٹس اور مکانات کی تعمیر بھی جاری ہے۔

جعلی سوسائٹیز کے نام پر ریلوے اراضی کے قیمتی پلاٹ ٹھکانے لگانے والے چیرمین ریلوے سوسائٹی عبدالخالق فاروقی اور ایڈمنسٹریٹر محمود الحق فاروقی قبضہ مافیا کے کارندوں شہزاد سلیم، افسر علی ، کامران ( کامی)، آصف لانیہ، وقاص ماربل، حسن کالا، فیضان، اشرف رسول ،وجاہت حسین کے ذریعہ گزشتہ20 برس میں پاکستان ریلوے کی سیکڑوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کر چکے ہیں جسکی مالیت اربوں روپے بنتی ہے۔

قبضہ مافیا کے کارندوں کے سرپرست چیئر مین ریلوے سوسائٹی عبدالخالق فاروقی اور ان کے بھائی ایڈمنسٹریٹر ریلوے سوسائٹی محمود الحق فاروقی نے صرف گلشن اقبال میں ہی نہیں بلکہ گلستان جوہر ناظم آباد ،لیاقت آباد،میں سرکلر ریلوے ٹریک کے ساتھ سیکڑوں پلاٹ فروخت کر دیے۔

ان پلاٹوں پر کئی بلڈرز نے بڑے رہائشی منصوبے بھی تعمیر کر کے لوگوں کو ان میں بسا دیا ہے،اب بھی قبضے اور پلاٹوں کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے تاہم متعلقہ اداروں کے افسران ان لینڈ مافیا کی سرپرستی کرتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے نہ ہی عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں ان غیر قانونی سوسائٹیز اور رہایشی فلیٹس کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے نہ عوام کو ان سے دور رہنے کے لیے متنبہ کیا جاتا ہے جس سے واضح ہو تا ہے کہ متعلقہ اداروں اور علاقہ پولیس و ریلوے پولیس کی ملی بھگت سے سرکلر ریلوے کی اراضی پر قبضہ ہوتا رہا ہے اور تا حال جاری ہے ۔

چند روز قبل لیاقت آباد غریب آباد سے گزرنے والے سرکلر ریلوے کے ٹریک جو منشیات کے عادی افراد کاٹ کاٹ کر فروخت کر چکے ہیں اور اب وہاں دکانیں بنادی گئی تھیں ان کے خلاف جو بھی کارروائی ہوئی اور انہیں عدالتی احکامات پر ہٹا دیا گیا تھا اب دوبارہ قابض ہو چکے ہیں اور جتنے قبضے کچے تھے اور ارد گرد کی عمارتوں میں اضافہ کر کے ٹریک کے قریب دوبارہ تعمیرات ہو چکی ہیں۔

مزید پڑھیں:پروجیکٹ اورنگی میں رضوان خان کی جگہ شارق الیاس کو پی ڈی بنانے سے کرپشن شروع

یہ ہی حال گلشن اقبال اور گلستان جوہر کا ہے جہاں قبضہ مافیا نے تعمیرات تیز کردی ہیں اور پختہ عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں۔

ایک طرف پاکستان ریلوے اور سندھ حکومت سرکلر ریلوے کی بحالی کے نمائشی اقدامات کر رہی ہیں تو دوسری طرف لینڈ مافیا کو زیادہ سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں تاکہ سرکلر ریلوے میں زائد رکوٹیں ثابت کر کے اس منصوبے کو بند کر دیا جائے۔

شاید اسی وجہ سے اربوں روپے کی اراضی ٹھانے لگانے والے چیئرمین ریلوے سوسائٹی عبدالخالق فاروقی اور ایڈمنسٹریٹر محمود الحق فاروقی اور مذکورہ کارندوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات کے باوجود انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

Related Posts