فردوس شمیم نقوی کا استعفیٰ سینیٹ الیکشن کی تیاری یا پارٹی اختلافات، حقیقت کیا ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت زبانی جمع خرچ نہ کرے کام کرکے دکھائے، فردوس شمیم نقوی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں سینیٹ الیکشن کابگل بجتے ہی سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اسمبلیوں کے اندر اور باہر بھرپور طریقے سے مقابلے کیلئے سیاسی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں اور آج ایک اہم پیشرفت سامنے آئی جب پاکستان تحریک انصاف نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی سے استعفیٰ لے لیا ہے۔

فردوس شمیم نقوی سے اس سے پہلے بھی استعفیٰ طلب کیا گیا تھا تاہم ان کی جانب سے تحفظات دور کرنے کے بعد پارٹی نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا لیکن اب ایسی کیا وجوہات تھیں کہ اپوزیشن لیڈر کو فوری استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا گیا ۔ چند وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی
سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے مستعفی ہونیوالے فردوس شمیم نقوی 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے والے رہنماؤں میں سے ایک ہیں، پی ٹی آئی کو اقتدار تک پہنچانے میں ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ 2018 کے انتخابات میں بطور صدر کراچی ڈویژن فردوس شمیم نقوی کی قیادت میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی 21 میں سے 14 اور سندھ اسمبلی کی 44 میں سے 21 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

فردوس شمیم نقوی نے پی ایس 101 کراچی شرقی سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی جس کے بعد پارٹی نے انہیں اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد کیا اور 24 ستمبر 2018 کو انہوں نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالا اور پی ٹی آئی کراچی کی صدارت سے مستعفی ہوگئے۔

اسمبلی میں کردار
ستمبر 2018 میں اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داری سنبھالنے کے باوجود فردوس شمیم نقوی ایوان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو یکجا کرنے میں ناکام رہے، وفاق میں الحاق کے باوجود پی ٹی آئی کراچی میں ایم کیوایم اور جی ڈی اے کیساتھ ملکر سندھ اسمبلی میں مضبوط اپوزیشن نہ بناسکی جس کا فائدہ حکومت نے اٹھایا اور فردوس شمیم نقوی ایوان میں عوامی مسائل بھی اس شدت کیساتھ اجاگر نہیں کرسکے جیسا کہ ضرورت تھی جبکہ ان کے برعکس پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی میں حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہے یہی وجہ ہے کہ انہیں ایک کمزور اپوزیشن لیڈر مانا جاتا ہے۔

سینیٹ الیکشن
سندھ اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے لحاظ سے پی ٹی آئی 2 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرتی دکھائی دیتی ہے لیکن سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے ارکان ہارس ٹریڈنگ میں شامل ہوگئے تو ایک نشست پر فتح غیر یقینی ہوسکتی اور اگر پی ٹی آئی کوشش کرے تو 3 سیٹوں پر کامیابی ممکن بنائی جاسکتی ہے لیکن ایوان میں موجود اپوزیشن ارکان کیساتھ بھی فردوس شمیم نقوی کے تعلقات زیادہ مثالی نہیں ہیں جس کی وجہ سے سندھ میں پی ٹی آئی کو زیادہ موثر گراؤنڈ نہیں مل رہا ۔سیاسی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر فردوس شمیم نقوی کی جگہ کوئی وزن دار شخصیت سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہو تو پی ٹی آئی زیادہ بہتر کھیل پیش کرتی ہے۔

پارٹی اختلاف اورنیب کیس
پہلی بار اسمبلی میں پہنچنے والے فردوس شمیم نقوی کی پارلیمانی سیاست میں ناتجربہ کاری کا عنصر بھی غالب رہا ، پارٹی ذرائع کے مطابق اکثر ارکان سندھ اسمبلی اور کراچی میں متحرک ارکان بھی ان سے ناخوش رہے ہیں جبکہ اکثر اوقات پارٹی پالیسیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی جماعت پر تنقید کرتے دکھائی دیئے اور یہی وجہ ہے کہ ان سے پہلے بھی استعفیٰ طلب کیا گیا تھا اور انہوں نے گورنر سندھ کو استعفیٰ بھی پیش کردیا تھا تاہم پارٹی نے انہیں دوسرا موقع دیتے ہوئے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی اہم وہ نیب کیس کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھے ،فردوس نقوی کا کہنا ہے کہ میں نے 24 سال پی ٹی آئی کو دیئے ہیں اور عمران خان کیساتھ ملکر پارٹی کی جماعت رکھی لیکن میرے ساتھ زیادتی ہوئی اس لئے اب کوئی عہدہ نہیں لونگا۔

ممکنہ حقائق
پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ فردوس شمیم نقوی سے پارٹی ارکان مطمئن نہیں تھے اور چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی کی کراچی آمد پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے انہیں فردوس نقوی سے تعلق تحفظات سے آگاہ کیا ہے جس کی وجہ سے ان سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے جبکہ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما اور سندھ اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کو اپوزیشن لیڈر نامزد کیا جاسکتا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ اپنی جارح مزاج کی وجہ سے سندھ میں پیپلزپارٹی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے زیادہ موزوں سمجھے جارہے ہیں۔

Related Posts