عزتِ نفس اور خود اعتمادی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گوتم بدھ نے ایک بار کہا تھا ، “آپ خود بھی اپنی محبت اور پیار کے اتنے ہی زیادہ مستحق ہیں جتنا کہ اِس پوری کائنات میں کوئی دوسرا شخص ہوسکتا ہے۔” جب آپ خود اعتمادی کے بارے میں سنتے ہیں تو آپ عام طور پر اس وقت اپنی کم مائیگی اور شرمندگی کے ناخوشگوار احساس کے بارے میں سوچتے ہیں۔

خود اعتمادی ایک ایسا لفظ ہے جس کا بہت سے لوگوں کو علم نہیں ہے لیکن ان میں سے بہت سے اس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ عام طور پر جب آپ کسی کے ساتھ اپنے جذبات بانٹنا اور انہیں اپنے احساسات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ بات آپ کو مشکل سے دوچار کرتی ہے اور آپ ایسا نہیں کرسکتے، کیوں کہ آپ کے ذہن میں ایک خوف ہے کہ معاشرہ یا وہ متعلقہ شخص آپ کو قبول نہیں کرے گا۔

دانشوروں نے خود اعتمادی کو دو اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ زیریں اور قدرے صحت مند۔ صحت مند خود اعتمادی مثبت تاثر کو جنم دیتی ہے اور زندگی کے نشیب و فراز سے نمٹنے کے لئے ہماری ہمت کو بڑھاتی ہے۔ جیسا کہ ہم سے توقع کی جاتی ہے ، اس کے مقابلے میں زیریں خود اعتمادی منفی رویے کو جنم دیتی ہے اور ان چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتی جو زندگی ہمارے سامنے رکھتی ہے۔

بہت سے لوگ خود اعتمادی کی زیریں قسم کا صحیح مطلب نہیں سمجھ پائیں گے اور یہی وجہ ہے کہ جو لوگ روز بروز اس سے  متاثر ہوتے جارہے ہیں، وہ اپنے اندر ہی دم توڑ دیتے ہیں،اس سے قبل کہ میں خود اعتمادی سے لڑنے کے طریقوں کی وضاحت کروں، میں آپ کو اِس سلسلے میں اپنے تجربے سے آگاہ کرتا ہوں۔ 

میں نے اس کا تجربہ کیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ  جیسے آپ جس شخص کی سب سے زیادہ پروا کرتے ہیں، اس کے سامنے اپنی ذات کا اظہار کرنے کیلئے اندر ہی اندر مر رہے ہوں، آپ چاہتے ہیں کہ اس کیلئے نئے کام کریں اور چیلنجز سے نمٹیں لیکن بد قسمتی سے آپ ایسا نہیں کرسکتے جبکہ یہ سب آپ کے ذہن میں گردش کرنے والے منفی خیالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اور آہستہ آہستہ آپ مکمل طور پر خاموش ہوجاتے ہیں۔ اِس خاموشی کے ساتھ آپ کے انر ایک آواز آپ کو مجبور کرنا شروع کردیتی ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار کریں اور لوگوں سے وہ کہیں جو آپ کہنا چاہتے ہیں، لیکن آپ وہ باتیں باہر نہیں لاتے کیونکہ آپ کو خوف ہے کہ اگر آپ نے کچھ باتوں کا اظہار کای تو لوگ اسے نظر انداز کرسکتے ہیں، اس طرح یہ سب کچھ محض آپ کے ذہن اور دماغ کی جنگ میں ختم ہوجاتا ہے۔

کیونکہ اب دل چاہتا ہے کہ آپ لوگوں سے اپنے خیالات کا اظہار کریں لیکن آپ کے دماغ میں ہمیشہ خوف رہتا ہے اور یہ آپ کو اپنے خیالات کے اظہار سے ہمیشہ روکتا ہے۔ اگر آپ کی خود اعتمادی کم ہے تو ، آپ میل جول کو کم کردیں گے ، آپ نئی چیزوں کی کوشش نہیں کریں گے، اور ان چیزوں سے پرہیز کریں گے جو آپ کو مشکل لگتی ہیں۔

تاہم، یہ ترک کرنے کی روش مسئلے کا حل نہیں ہے، آپ کو  میری طرح اِس سے لڑنا ہے اور میں بھی خود اعتمادی سے اپنی بھرپور لڑائی لڑ رہا ہوں، یہی وجہ ہے کہ میں اپنے آپ کو ایک بہتر انسان محسوس کرتا ہوں۔ جو شخص چیلنجز سے نمٹ سکتا ہے اور زیادہ سوچنے کی بجائے اپنی رائے کا آزادی سے اظہار کرسکتا ہے۔

مجھے اپنی زیریِ عزتِ نفس یا خود اعتمادی سے لڑائی میں کم و بیش 3 سال لگے لیکن میں اس پر پوری طرح قابو نہیں پاسکا اور اگر میں پالیتا تو یقینا میں خود کو ایک مکمل انسان کہہ سکتا تھا، لیکن یہاں مجھے آپ کو یہ یاد دلانا ہوگا کہ دنیا میں کوئی بھی شخص مکمل یا پرفیکٹ نہیں ہے۔ ہر ایک شخص میں کچھ خوفزدہ کردینے والے اندیشے اور کچھ احساساتِ جرم موجود ہوتے ہیں۔

زیریں سطح کی خود اعتمادی پر قابو پانے میں کچھ محنت  و مشقت درکار ہوتی ہے۔ زیادہ سوچنا چھوڑ دیجئے، ہمیشہ مثبت رہئے، ایک مثبت شخص کو چنیئے جس کے ساتھ آپ وقت گزار سکیں اور چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔ اس عمل میں جذبات کیلئے کچھ صحت بخش عادات بھی اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ تمام طریقے آپ کو ایک زبردست جذباتی اور نفسیاتی (مثبت) ردِ عمل سے نوازیں گے جو آپ کی سرمایہ کاری (یعنی محنت و مشقت) کا نتیجہ ہوگا۔

اپنی ذات کا دوسروں سے موازنہ چھوڑ دیجئے، یہ کچے پن کو محسوس کرنے کا یقینی طریقہ ہے۔ اپنے مقاصد اور کارناموں پر توجہ دینے کی کوشش کریں۔ مکمل کوئی شخص نہیں ہوتا، سو اپنے آپ کو بہترین انداز میں پیش کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی غلطیوں سے ہمیشہ سیکھتے رہیں۔ اپنے آپ کو خوش کرنے والا کام کریں۔ ہر ایک دن خود کو تھوڑا وقت دیا کریں۔

جیسے ہی آپ خود تنقیدی کا شکار ہونے لگیں، آہستگی سے یہ نوٹ کریں کہ ہو کیا رہا ہے، اِس کے بارے میں پر تجسس رہیں اور اپنے آپ کو یہ یاد دلائیں کہ یہ سب محض خیالات ہیں، حقائق نہیں۔

ہم سب دیگر انسانوں کی طرح لاتعداد صلاحیتوں اور مساوی استعدادِ کار کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔ لہٰذا محنت کے ساتھ ہم خود پر رحم کرنے اور خود کو تباہ کرنے جیسے رجحانات کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔ اوپر بیان کردہ اقدامات آپ کی اپنی ہی قابلیت میں اضافے کا سبب بنیں گے، یا پھر  ایک مفکر کے بیان کے مطابق آپ اپنی صلاحیت کو خود پہچان پائیں گے، کیونکہ یہ ہر شخص میں موجود ہوتی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ یہ اقدامات آپ کو پیچیدہ محسوس ہوں لیکن عملی طور پر جب آپ ان کی مشق کریں گے تو یہ آسان محسوس ہوں گے۔ جیسے ہی آپ اپنے ان خیالات اور اعتقادات کو پہچانیں گے جو آپ کی زیریں خود اعتمادی کو شہہ دے رہے ہیں، آپ ان کا مقابلہ آسانی سے کرسکیں گے۔ جیسے جیسے عزتِ نفس بڑھے گی، آپ کا اعتماد اور سکون کا احساس بھی بڑھتا چلا جائے گا۔

Related Posts