جعلی یہودی کالونی، نائن الیون ماڈل، حماس نے حملے کی پلاننگ کیسے کی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور دیگر فلسطینی دھڑوں کی طرف سے گذشتہ ہفتے کے روز اسرائیل پر شروع کیے گئے حملے کا اندازہ لگانے یا اس کا فوری جواب دینے میں ناکامی کے بعد اسرائیلی حکام کو پریشان کرنے والے سوالات کے درمیان نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

العربیہ کے مطابق حماس نے غزہ کی پٹی میں ایک فرضی یہودی کالونی بنا کراپنے جنگجوؤں کو اس میں تربیت دی تھی۔ انہیں اس انداز میں تربیت دی گئی جس کے مطابق انہوں نے غزہ کی سرحد کی دوسری طرف یہودی بستیوں پر حملہ کرنا تھا۔ 

متعدد باخبر فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حماس نے ایک دھوکہ دہی کی ایک پیچیدہ مہم چلائی جس کی وجہ سے اسرائیل اس حملے سے حیران رہ گیا۔

فلسطینی عسکریت پسندوں کے متعدد ارکان جنہوں نے بلڈوزر، گلائیڈرز اور موٹرسائیکلوں کا استعمال کیا وہ سب سے مضبوط فوج پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔

حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ غزہ میں کارکنوں کو معاشی مراعات فراہم کرکے جنگ سے تھک جانے والی تحریک پر مشتمل ہے۔ اس کے جنگجو اکثر لوگوں کے سامنے ٹریننگ کرتے ہیں۔

بلڈوزر غرہ پر لگائی گائی باڑ کو توڑتے ہوئے (رائٹرز)
حماس کے بلڈوزر اسرائیل کی سرحدی باڑ کو توڑتے ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ “حماس نے گذشتہ مہینوں کے دوران اسرائیل کو گمراہ کرنے کے لیے ایک غیر مسبوق انٹیلی جنس حربہ استعمال کیا، جس سے یہ عام تاثر دیا گیا کہ وہ اس بڑے آپریشن کی تیاری کے دوران کسی لڑائی یا تصادم میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے”۔

جعلی یہودی کالونی

ذرائع کے مطابق ان تیاریوں میں شاید سب سے اہم چیزحماس کی جانب سے غزہ میں ایک جعلی اسرائیلی بستی کی تعمیر تھی، جسے اس نے طوفان اور فوجی لینڈنگ کی تربیت دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مشقوں کے ویڈیو کلپس بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے انہیں یقیناً دیکھا تھا لیکن انہیں یقین تھا کہ حماس کسی تصادم میں نہیں پڑنا چاہتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی حماس نے اسرائیل کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے کہ غزہ کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ کے لیے اسرائیل کے اندر ملازمت کے مواقع موجود ہیں اور اسے نئی جنگ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

نائن الیون کے ماڈل پر

دوسری طرف اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان میجر نیر دینار نے تصدیق کی کہ حیرت کا عنصر موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ 11 ستمبر جیسا ہے۔ انہوں نے ہمیں پکڑ لیا۔

غزہ کی باڑ میں گھسنا (رائٹرز)
سرحدی باڑ توڑ کر اسرائیل کے اندر گھسنے کا منظر۔ فوٹو روئٹرز

انہوں نے مزید کہا کہ”انہوں نے ہمیں حیران کر دیا اور کئی مقامات سے تیزی سے آئے،سمندر ، زمین اور فضا سے آئے‘۔

اسرائیلی قابض فوج نے کے ایک اور ترجمان نے کہا کہ”ہم نے سوچا کہ وہ کام پر آ رہے ہیں۔ غزہ میں پیسے لانے سے ایک خاص سطح پر سکون پیدا ہو جائے گا، لیکن ہم غلط تھے۔”

اسرائیلی سکیورٹی ذریعے نے بھی اعتراف کیا کہ حماس نے اسرائیلی سکیورٹی سروسز کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ “انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ پیسہ چاہتے ہیں” انہوں نے مزید کہا کہ “وہ سارا وقت تربیت میں حصہ لیتے رہے جب تک کہ انہوں نے حملہ نہیں کیا”۔

گذشتہ دو سالوں کے دوران حماس نے اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائیوں سے گریز کیا ہے۔ اس دوران اسلامی جہاد جب اسلامی جہاد نے متعدد بار اسرائیل پر راکٹ حملے کیے۔

Related Posts