عید الفطر کا اسلامی تہوار اور ہماری ذمہ داریاں، مستحقین کا خیال کون رکھے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہر سال مسلمان قوم یکم شوال کے روز عید الفطر کا تہوار مناتی ہے جو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے بعد سب سے بڑی خوشی سمجھی جاتی ہے۔

عید الفطر کے روز یا اس سے قبل لوگ صدقۂ فطر ادا کرتے ہیں، نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد گلے ملتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور دوست احباب سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ رواں برس کورونا کے باعث عید کی خوشیاں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں قدرے مختلف ہوں گی۔ آئیے اس تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔

رویتِ ہلال کمیٹی کا غیر معمولی طویل اجلاس اور عید کا اعلان

ایک عام مشاہد ہے کہ عید کا چاند شام کو مغرب کے وقت نظر آجاتا ہے جس کا اعلان عشاء تک یا اس کے کچھ وقت بعد کیا جاسکتا ہے تاہم گزشتہ روز مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کا اجلاس عشاء کے بعد کافی دیر تک جاری رہا اور رات کو 11 بجے کے بعد عید الفطر کا اعلان کیا گیا۔

قبل ازیں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عیدالفطر 13 کی بجائے 14مئی کو ہونے کا اعلان کرچکے تھے، تاہم علمائے کرام کو شہادتوں کیلئے طویل انتظار کرنا پڑا اور شہادتوں کے بعد ہی عید الفطر منانے کا اعلان کیا گیا۔

نمازِ عید کی ادائیگی اور کورونا ایس او پیز

ملک بھر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تحت ایس او پیز کے تحت نمازِ عید ادا کی گئی جو 2 رکعت 6 زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھی جاتی ہے۔ فرزندانِ اسلام نمازِ عید کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد اور عید گاہ گراؤنڈز میں اکٹھے ہوئے۔

بنیادی طور پر شوال اسلامی کیلنڈر کا دسواں مہینہ ہے۔ عید کے لغوی معنی جشن، خوشی، چہل پہل اور فرحت ہیں جبکہ فطر سے مراد روزہ کھولنا یا روزہ ختم کرنا ہے۔ مسلمانوں کو عید الفطر کے دن روزہ نہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 

عید کی اہمیت، سنتیں اور آداب

شریعتِ اسلامی کے مطابق عید الفطر کے روز اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو روزوں اور رمضان المبارک کے دوران کی گئی عبادات کا ثواب عطا فرماتا ہے۔ مسلمان نمازِ عید کیلئے مسجد یا عید گاہ جانے سے قبل غسل کرتے ہیں۔

فرزندانِ اسلام نماز کی ادائیگی سے قبل گھر سے کچھ نہ کچھ کھا کر روانہ ہوتے ہیں، مسجد پہنچنے سے قبل راستے میں تکبیریں کہی جاتی ہیں اور اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دینا بھی عید الفطر کے آداب کا حصہ ہے۔

ادائیگئ نماز کیلئے مسجد جانے کیلئے جو راستہ اختیار کیا جاتا ہے، واپسی پر وہ راستہ بدل کر گھر پہنچنا سنت ہے۔ خوشبو استعمال کرنا اور صاف ستھرا اور اچھا لباس پہننا بھی سنت ہے، ضروری نہیں کہ لباس نیا ہی پہنا جائے، تاہم عید کے موقعے پر زیادہ تر مسلمان نئے لباس میں ملبوس نظر آتے ہیں۔ 

عالمی وباء اور مستحقین کی عید 

دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والے کورونا وائرس نے پاکستان میں بھی کم و بیش پونے 9 لاکھ افراد کو متاثر کیا اور 19 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی جبکہ ملکی معیشت کو پہنچنے والا ناقابلِ تلافی نقصان اس کے علاوہ ہے۔

خاص طور پر دیہاڑی دار مزدور طبقہ کورونا کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ چھوٹے موٹے دکاندار حضرات جو اشیائے ضروریہ اور میڈیکل اسٹورز کے علاوہ کوئی اور کاروبار کرتے ہیں، ان کی دکانیں ایس او پیز کے تحت بند کرادی جاتی ہیں۔

ایسے میں فرزندانِ اسلام کا فرض بنتا ہے کہ بے شک زیادہ دور نہ جائیں اور پیشہ ور فقیروں کی تو بالکل مدد نہ کریں لیکن اپنے ہی رشتہ داروں، عزیز و اقارب اور دوست احباب میں سے ایسے لوگوں کو تلاش کریں جن کیلئے سانس کا سلسلہ بحال رکھنا بھی وقت کے ساتھ ساتھ مشکل ہوتا جارہا ہے۔

خوشی کے اس موقعے پر مستحقین کی مدد کرنا فرزندانِ اسلام کا فرض ہے۔ صدقۂ فطر، زکوٰۃ اور دیگر صدقات کے علاوہ اپنی ضرورت سے زائد رقم استعمال کرکے بھی ایسے افراد کی مدد کی جاسکتی ہے۔ انہیں اپنی خوشیوں میں شامل کرنے سے ہی آپ کو حقیقی خوشی حاصل ہوسکتی ہے۔

 

Related Posts