بھارت کچھ چھپا نہیں رہا تو ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Debbie Abrahams FM
Debbie Abrahams FM

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ کی رکن ڈیبی ابراہمز ہم پاکستان کے حامی یا بھارت مخالف نہیں بلکہ انسانی حقوق کا حامی غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں، اگرصورتحال معمول پر ہےاور بھارت کچھ چھپا نہیں رہا تو ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمزکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا تھا،5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔

ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی، پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہر ممکن تعاون کیا، ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہاں آنے کی اجازت دے کر صورتحال کا جائزہ لینے دے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے، انسانی حقوق پر کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانوی حکومت اس مسئلے پر بات چیت کرے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے دوران بھارتی فوج نے 3 نوجوانوں کو شہید کردیا

ڈیبی ابراہمز کے مطابق انسانی حقوق تمام افراد اور قوموں کا حق ہے جس کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام حکومتوں پر لازم ہے، بھارتی افواج نے کشمیر میں لاک ڈاؤن اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر 30 ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں برطانوی حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے، ہم ایک غیر جانبدار گروپ ہیں، ہم برطانوی حکومت پر اس حوالے سے دباؤ ڈال سکتے ہیں، ہمارا کام بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  پر نگاہ رکھنا ہے۔

ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، پاکستان کے مثبت رویے کا خیرمقدم کرتے ہیں، امید ہے کہ بھارت بھی مثبت اقدامات کرے گا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا مشاہدہ کرنا چاہتی تھیں لیکن بھارت نے انہیں جانے نہیں دیا، پاکستان میں برطانوی پارلیمنٹ وفد کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے اس گروپ کی رپورٹ اور اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بہت مماثلت ہے، 5 اگست کی صورت حال کے بعد کشمیر پر ایک اور رپورٹ آنی چاہیے کیونکہ صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 200 روز سے زائد گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری ہے، جو لوگ خاموش ہیں وہ مصلحتاً خاموش ہیں ان کے مفادات ہیں، ہم توقع کررہے ہیں برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرسبھی پاکستان کی طرح مسئلے پر آواز اٹھائیں۔

Related Posts