کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کرنے کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کرنے کا انکشاف
کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کرنے کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں پرنسپل بننے کی دوڑ شروع ہو گئی جس کے دوران میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج  (کے ایم ڈی سی) کویونیورسٹی کا درجہ دینے میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرحت جعفری اور نرگس انجم پرنسپل کے عہدے کے لیے سرگرم ہو گئیں تاہم اتنی ہی تعلیمی قابلیت کے حامل دیگر اساتذہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے یونیورسٹی ڈین بننے کی راہ میں مزاحمت کر رہے ہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کی منظوری کے بغیر ڈین شپ میں توسیع حاصل کرنے والی پروفیسر نرگس انجم پرنسپل کے لیے بھر پور لابنگ میں مصروف ہیں۔

پروفیسر نرگس انجم اور بعض اساتذہ نے کالج میں ملازمت جاری رکھتے ہوئے پی ایچ ڈی کیا جبکہ کالج میں پی ایچ ڈی کے منظور شدہ سپر وائزر بھی تعینات نہیں تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے اساتذہ جن کی اسناد اور قابلیت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سوالوں کی زد میں ہے وہ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دلوانے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ان میں سے بعض پرنسپل کے عہدے کی دوڑ میں اس لیےشامل ہیں کہ کالج کو یونیورسٹی بننے سے روک سکیں کیونکہ یونیورسٹی بننے کے باعث وہ پرنسپل تو کیا فیکلٹی ممبر بننے کے اہل بھی نہیں رہ سکیں گے۔

 مذکورہ اساتذہ ذرائع کے مطابق غیر تدریسی عملے کو بھی اس نکتے پر ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں اور  انہیں بعض ایسےخدشات سےخوفزدہ کر رہے ہیں  جن کے نتیجے میں ان کی ملازمت بھی چلی جائے گی۔

غیر تدریسی عملے کی تعلیمی قابلیت سادہ ہے، جبکہ ایچ ای سی کے گائیڈ لائن کے مطابق تمام عہدوں کیلیے خصوصی تعلیمی قابلیت درکارہے۔

 کالج موجودہ حیثیت بلدیہ عظمیٰ کے زیرانتظام خودمختار میڈیکل کالج کی ہے ۔جبکہ طلباکو ڈگری جامعہ کراچی تفویض کرتی ہے  جبکہ سابق گورنر عشرت العباد خان کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے کاکام شروع کرچکے تھے۔

صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی بھی جو کالج کے فیکلٹی ممبر بھی رہے،کالج کو یونیورسٹی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔مئیر کراچی وسیم اختر بھی واضح طور پر اس مقصد کے لیے سرگرم ہیں تاہم تدریسی و غیر تدریسی عملے کے بعض لوگ روڑے اٹکا رہے ہیں۔ 

 مذکورہ افسران جو آپس میں قریبی رشتے دار بھی ہیں اپنی تنزلی یا ملازمت جانے کے خوف سے یونیورسٹی بننے کی راہ میں مزاحمت کررہے ہیں۔

Related Posts