بی جے پی کاگستاخانہ بیان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حکمران جماعت بی جے پی کے ایک رکن کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں توہین آمیز تبصرے کے بعد بھارت کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سعودی عرب، کویت، عمان اور قطر سمیت کئی عرب ریاستوں نے مذمتی بیان جاری کیا جب کہ پاکستان، ایران اور افغانستان نے توہین آمیز ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

فاشسٹ مودی حکومت کی طرف سے جاری اسلام فوبیا اور نفرت انگیز تقاریر مسلم ممالک کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہیں۔ اس پر تنقید شدید کی گئی ہے کیونکہ پیغمبر اسلام ﷺکی توہین ایک سرخ لکیر ہے۔ سوشل میڈیا پر غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور ہندوستانی اشیا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارت نے شدید ردِ عمل سامنے آنے کے بعد نازیبا ریماکس دینے والوں کو معطل کردیا ہے۔

پاکستان سمیت مسلم ممالک کی جانب سے تاخیری ردعمل تشویشناک ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے قطری ٹی وی پر انٹرویو کے دوران پیش آیا۔ جس کے بعد سفارتی غم و غصہ سامنے آیا کیونکہ قطر اور کویت نے احتجاج درج کرایا اور ہندوستانی سفیر کو طلب کیا۔ لیکن مایوسی کی بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور حکمران جماعتوں نے اس وقت تک کوئی فوری ردعمل جاری نہیں کیا جب تک کہ دوسرے ممالک نے اپنے بیانات جاری نہیں کئے۔

پاکستان نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے بڑی پیش رفت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی ایک قرارداد جاری کی تھی اور 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔ یہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں ہوا تھا جب حکومت نے ایسے معاملات کو اٹھایا اور بھارتی مظالم کو اجاگر کیا۔ موجودہ حکومت کو اس طرح کے معاملات پر فوری ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔

یہ واقعہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت انگیز تقاریر پر مسلم دنیا کے لیے چشم کشا ہے۔ ابھی چند ماہ قبل مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور تشدد کے مطالبات سامنے آئے تھے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی نشاندہی کی تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کو تمام فورمز پر اجاگر کیا لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ دنیا کو ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہندوانتہاء پسندوں کی منظم پسماندگی اور منظم مہم کا ادراک کرنا چاہیے۔

بھارت میں مسلم مخالف جذبات اور مسلمانوں کو ان کی آزادی اظہار سے محروم کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کو دنیا کے سامنے مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی معاشرے میں اسلامو فوبیا کو بی جے پی جیسے ہندوتوا گروپوں نے پھیلایا ہے اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف توہین آمیز تبصروں نے ان کی تعصب اور نفرت کو مزید بے نقاب کردیا ہے۔

نہ صرف مسلم ممالک بلکہ دنیا کو توہین آمیز ریمارکس کی مذمت کرنی چاہیے۔ یہ اور بھی ضروری ہے کہ بھارتی حکام کا احتساب کیا جائے۔ حکومت ہند کو یاد دلانا چاہیے کہ اقلیتوں کے تحفظ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا اس کی ذمہ داری ہے۔

Related Posts